اب جرم کرنے والے سزاوٴں سے بچ کر نہیں جاسکتے، انوسٹی گیشن طریقہ کار کو جدید اور سائنسی خطوط پر ڈال کر قابل افسران کو نگران بنایا ہے، ایس پی انوسٹی گیشن صوابی

جمعرات 20 نومبر 2014 23:19

صوابی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء) جرائم میں ملوث گرفتار شد گان کی درست اور جدید خطوط پر تفتیش کرکے عدالتوں کے کٹہرے میں کھڑاکرکے انصاف پر مبنی سزائیں عدالتوں نے سنادی اب جرم کرنے والے سزاوٴں سے بچ کر نہیں جاسکتے انوسٹی گیشن طریقہ کار کو جدید اور سائنسی خطوط پر ڈال کر قابل افسران کو نگران بنایا ہے جو تندہی جانفشانی اور ایمانداری سے قتل،اقدام قتل وغیرہ کی تفتیش کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ماہ اکتوبر کے دوران مجاز عدالتوں نے جرموں کی سخت سزائیں سنادی ہیں ان خیالات کا اظہار ایس پی انوسٹی گیشن صوابی نثار احمد خان نے اپنے دفتر میں صحافیوں ست بات چیت کے دوران کئے انہوں نے کہا کہ موضع رشکئی تھانا کالوخان بلاول ولد شیر حیدر جرم 302/34,324میں گرفتار ہو کر تفتیش سے گزارا گیا جنہوں نے اعتراف جرم کیا کیسASJ4 ایڈیشن سیشن جج محمد ارشاد خان کی عدالت میں سنا گیاملزم کو جرم کی سزاء عمر قید ایک لاکھ روپے جرمانہ عدم ادائیگی کی صورت میں 6ماہ مزید قید جبک 324میں الگ سے 10سال قید کی سزاء سنائی گئی اسی تھانہ کے گاوٴں اسماعیلہ ملزم پزیر گل ولد فقیر گل قتل کے کیس میں گرفتار کیا ASJ3ایمن ضیاء کے عدالت میں دفعہ 302 کے تخت مقدمہ چلا جس میں پزیر کو عمر قید ،دیت دینے اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عدم آدائیگی کی صورت میں ایک سال مزید قید کی سزاء سنائی تھانہ ٹوپی کے دو کیس لائق آمان ولد سکندر سکنہ کوٹھاجر م 302 میں گرفتار کیا گیا ASJ 3طاہر محمود کی عدالت نے ثبوتوں کی موجودگی میں سزائے موت،دیت اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی جب کہ ASJ 4محمد ارشاد خان کے عدالت میں محبت خان ولد ابراہیم سکنہ ٹوپی پولیس نے دفعہ302میں پیش کیا ثبوتوں کی موجودگی کی وجہ سے ملزم کو سزائے موت اور دیت میں سات لاکھ روپے جرمانہ کی سزاء سنائی ایس پی انوسٹی گیشن صوابی نثار احمد خان نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس کی کارکردگی اور انوسٹی گیشن میں بہتری آنے کی وجہ سے جرم کی سزاء سے کوئی نہیں بچ سکے گا اور عوام کا پولیس پر اعتمادبڑھ رہا ہے۔