اللہ کی زمین پربھوکے کو کھلا ؤاور زندگیاں بچاؤ، پوپ فرانسس،

عالمی براداری بھوک اور کم خوراکی سے نمٹنے کے لیے بھرپورکوششیں کرے،ہم سب کودنیا کی آبادی کے مابین باہمی احترام کا رشتہ برقرار رکھنا چاہیے،کتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس کاخطاب

جمعرات 20 نومبر 2014 22:38

اللہ کی زمین پربھوکے کو کھلا ؤاور زندگیاں بچاؤ، پوپ فرانسس،

روم (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء)کتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے عالمی برداری پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں پائی جانے والی بھوک اور کم خوراکی سے نمٹنے کے لیے بھرپورکوششیں کریں، خدا ہمیشہ معاف کرتا ہے لیکن زمین کبھی نہیں اس لیے اس پر رہنے والے بھوکے افرادکے بارے میں سوچنا چاہئے، دنیا کے امیر ممالک نے ایسے افراد کی بہت ہی کم مدد کی ہے، جو بھوک کا شکار ہیں، آج بھی بھوکے اور غریب لوگ سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہیں اور وہ متوازن خوراک مانگ رہے ہیں، ہم سب کودنیا کی آبادی کے مابین باہمی احترام کا رشتہ برقرار رکھنا چاہیے،جرمن میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی عالمی غذائی کانفرنس کے دوسرے دن اپنے خطاب میں کتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے عالمی برداری پر زور دیا کہ عالمی سطح پر پائی جانے والی بھوک اور کم خوراکی سے نمٹنے کی بھرپور کوشش کی جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

پاپائے روم نے خبردار کیا کہ ہمارا سیارہ زمین اس میں پائے جانے والے وسائل کے غلط استعمال پر ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گا، اس لیے عالمی رہنماؤں کو بھوکے افراد کی مدد کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ خدا ہمیشہ معاف کرتا ہے لیکن زمین کبھی نہیں، پوپ فرانسس نے اپنی نوعیت کی اس دوسری عالمی کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ ہمیں اپنے سیارے کا خیال رکھنا ہو گا تاکہ یہ تباہی کی صورت میں اپنا ردعمل ظاہر نہ کرے، روحانیت سے پر اپنے خطاب میں پوپ فرانسس نے 190 ممالک سے زائد سفارتکاروں کو یہ پیغام بھی دیا کہ دنیا کی آبادی کے مابین باہمی احترام کا رشتہ برقرار رکھنا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)اور عالمی ادارہ برائے زراعت و خوراک (ایف اے او)کے باہمی اشتراک سے منعقد کی جا رہی اس عالمی کانفرنس کا انعقاد ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے، جب دنیا کے غریب طبقے کے علاوہ قدرے امیر طبقہ بھی خوراک سے متعلق مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہو چکا ہے، غریب اور محروم طبقوں کا سخت دفاع کرنے والے 77 سالہ پوپ فرانسس نے یہ بھی کہا کہ دنیا کے امیر ممالک نے ایسے افراد کی بہت ہی کم مدد کی ہے، جو بھوک کا شکار ہیں۔

اگرچہ گزشتہ دو ہائیوں میں بھوک اور کم خوراکی کے شکار افراد کی مجموعی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن ابھی بھی ایف اے او کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں 805 ملین افراد ان مسائل سے متاثر ہو رہے ہیں۔ پوپ فرانسس نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی دردناک پہلو ہے کہ کم خوراکی اور بھوک کے خلاف جاری عالمی کوششوں میں منافع کا خیال اور مارکیٹ اکنامی کی ترجیحات آڑے آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی بھوکے اور غریب لوگ سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہیں اور وہ متوازن خوراک مانگ رہے ہیں۔ پوپ فرانسس نے کہا کہ ایسے غریب لوگوں کو عزت و احترام دیے جانے کی ضرورت ہے نہ کہ خیرات کی۔ پوپ فرانس نے ایف اے او اور ڈبلیو ایچ او کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے زور دیا کہ جو لوگ ضوابط اور تکنیکی اقدامات ترتیب دینے کی کوشش میں ہیں، انہیں ایسے بھوکے شخص کو نہیں بھولنا چاہیے، جو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔