جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کی توثیق نہ کرنے پر پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ کالعدم قرار ،شاہد ندیم کابطور ہائیکورٹ جج نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت

جمعرات 20 نومبر 2014 22:24

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء )لاہور ہائیکورٹ نے شاہد ندیم کاہلوں ایڈووکیٹ کوعدالت عالیہ کا جج بنانے کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کی توثیق نہ کرنے پر پارلیمانی کمیٹی برائے ججز کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے شاہد ندیم کاہلوں کا بطور ہائیکورٹ جج نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کر دی ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔

وکلاء نے سماعت کے دوران موقف اپنایا کہ جوڈیشل کمیشن شاہد ندیم کاہلوں کوہائیکورٹ کاجج بنانے کیلئے سفارشات دے چکا ہے مگر پارلیمانی کمیٹی نے انکی توثیق کرنے کی بجائے انہیں مسترد کر دیا۔پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متصادم ہے جسکے تحت پارلیمانی کمیٹی کو جوڈیشل کمیشن کی طرف سے بھجوائے جانے والے ناموں کو مسترد کرنے کا کوئی آئینی اختیار حاصل نہیں ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکلاء نے موقف اپنایا کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور اسے جوڈیشل کمیشن کی سفارشات مسترد کرنے کااختیار حاصل ہے۔شاہد ندیم کاہلوں جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگز کی دستاویزا ت حاصل کرنے کی بھی کوشش کرتے رہے ۔فاضل عدالت نے قرار دیا کہ وہ ذاتی طور پر اس نقطے سے متفق ہیں کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے مگر وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے پابند ہیں کہ پارلیمانی کمیٹی کو جوڈیشل کمیشن کی سفارشات مسترد کرنے کا اختیار نہیں۔

ملک میں جمہوریت ہے ، آئین کے تحت کسی بھی شہری کو معلومات تک رسائی کا حق ہے ، جب ملک میں جمہوریت ہے تو پھر کسی چیز کو عوام سے کیوں چھپانا ؟۔فاضل عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد پارلیمانی کمیٹی برائے ججز کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے شاہد ندیم کاہلوں کا بطور ہائیکورٹ جج نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کر دی ۔