پیپلز پارٹی دھرنوں کے ذریعے سے حکومت کی تبدیلی کی حمایت نہیں کر سکتی ‘ میاں منظور وٹو ،

عمران خان اپنی پہلی پوزیشن سے پیچھے ہٹے ہیں ،حکومت بھی اپنے رویے میں لچک دکھائے ‘ صدر پیپلز پارٹی پنجاب

جمعرات 20 نومبر 2014 22:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء ) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی طور پر بھی غیر جمہوری طاقتوں سے سمجھوتہ نہیں کر سکتی، پیپلزپارٹی اور ملک نے غیر جمہوری ادوار میں بڑے دکھ ، تکالیف اور نقصانات اٹھائے ہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو دونوں غیر جمہوری دور میں شہید ہوئے، مشرقی پاکستان بھی غیر جمہوری دور میں بنگلہ دیش بنا۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ موجودہ جمہوری دور محترمہ شہید بینظیر بھٹو کی مرہون منت ہے جنہوں نے جنرل مشرف سے مذاکرات کر کے قوم کو آمریت سے نجات دلائی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کو ڈاکٹر طاہر القادری کی مشاورت سے جوائنٹ انویسٹگیشن ٹیم تشکیل دے کر اس مسئلے کو فورًا حل کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب کی اس ضمن میں ہٹ دھرمی سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت اپنی بنائی ہوئی جے آئی ٹی ٹیم پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ حکومت کو عمران خان کے مطالبے کو تسلیم کر لینا چاہیے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کے تحت انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے اور اس دوران وہ وزیراعظم کے استعفیٰ پر وہ زور نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی پہلی پوزیشن سے پیچھے ہٹے ہیں اور حکومت بھی اپنے رویے میں لچک دکھائے تا کہ قوم کو موجودہ غیر یقینی کے عذاب سے نجات دلانے کے لیے راہ ہموار ہو۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی دھرنوں کے ذریعے سے حکومت کی تبدیلی کی حمایت نہیں کر سکتی کیونکہ اسکی آئین اور قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کل کو عمران خان کی حکومت ہو اور اسی طرح اسکو دھرنوں سے ختم کر دیا جائے تو پھر وہ کیسا محسوس کریں گے۔

میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ دھرنوں کے ذریعے حکومت کی تبدیلی ایک خطرناک رجحان ہو گا جس سے جمہوریت کو نا قابل تلافی نقصان ہو گا۔ میاں منظور احمد وٹو نے اپنے وزارت اعلیٰ کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انکے ڈھائی سالہ دور میں کوئی افسر یا وی آئی پی بیرون ملک علاج کے لیے نہیں بھیجا گیا کیونکہ اس پر میر ی حکومت نے پابندی لگا دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی افسر کو اس دوران سروس میں توسیع نہیں دی گئی۔

میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ اسلحہ کی نمائش کی پابندی اس حد تک تھی کہ انہوں نے اپنے سیاسی حلیفوں کوبھی اس کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا۔ لاؤڈ سپیکر پر خطبے اور اذان کے علاوہ انکے استعمال پر سارے پنجاب میں پابندی تھی اور اس پر مکمل طور پر عملدرآمد بھی ہوا جسکی لوگ آج مثالیں دیتے ہیں۔ انہوں نے صوبے کے طول و عرض میں تجاوزات کا اسطرح خاتمہ کیا کہ کسی چڑیا نے بھی پر نہیں مارا لیکن موجودہ پنجاب کی حکومت نے تجاوزات ہٹانے کے لیے 14 لوگوں کو ہلاک کر دیا اور ملک کے لیے ایک بڑا سیاسی بحران پیدا کر دیا۔