آرمی چیف کی امریکی حکام سے ملاقاتیں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون پر اتفاق ،

پاکستان میں داعش کو ابھرنے کی اجازت نہیں دینگے پاک فوج دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی میں مصروف ہے آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا آرمی چیف ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں افغان حکومت اور فوج سے مل کر کام کر رہے ہیں دہشتگردوں کو پاکستان کی سرزمین پر پناہ گاہیں نہیں بنانے دی جائیں گی خطے میں جلد امن لوٹ آئیگا ملاقاتو ں میں گفتگو عشائیے سے خطاب ، شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے امریکی حکام کااعتراف امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری اور تعلقات کا خواہشمند ہے امریکہ

جمعرات 20 نومبر 2014 22:08

آرمی چیف کی امریکی حکام سے ملاقاتیں   دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء) پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں داعش کو ابھرنے کی اجازت نہیں دینگے  پاکستانی فوج دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی میں مصروف ہے  آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں افغان حکومت اور فوج سے مل کر کام کر رہے ہیں دہشتگردوں کو پاکستان کی سرزمین پر پناہ گاہیں نہیں بنانے دی جائیں گی خطے میں جلد امن لوٹ آئیگا گزشتہ روز بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنے وفد اور امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی کے ہمراہ امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے ارکان ، سینٹ کی مسلح افواج کمیٹی اور انٹیلی جنس کے بارے میں سلیکٹ کمیٹی کے ارکان کے ساتھ ملاقاتیں کیں جس میں جنرل راحیل شریف نے علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے بارے میں پاکستان کا نقطہ نظر سمجھنے پر امریکی قومی سلامتی کی مشیر کا شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

بری فوج کے سربراہ نے امریکی قومی سلامتی کی مشیر کو بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور گولہ باری سمیت خطے کی صورتحال اور آئی ڈی پیز کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ ملاقاتوں میں سینٹر رابرٹ مینڈیز، چیئرمین رابرٹ کارکر اور دیگر ارکان نے جنرل راحیل شریف کو خوش آمدید کہاملاقات میں خطے کی مجموعی سلامتی کے معاملات بھی زیرِ بحث آئے ۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جنرل راحیل نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستانی فوج فاٹا میں اس بات کو یقینی بنائیگی کہ وہاں سے فرار ہونے والے دہشت گرد واپس نہ آ سکیں اور نہ ہی پاکستانی سرزمین پر اپنے آپریشنل اڈے قائم کر سکیں ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سینیٹ کی امورِ خارجہ کی کمیٹی کے ارکان نے بھی جنرل راحیل سے ملاقات کے بعد شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے نتائج کو سراہا۔

بیان کے مطابق کمیٹی نے تسلیم کیا کہ پاکستانی افواج کے کامیاب آپریشن کی وجہ سے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ آپریشن کے دوران پاکستان آرمی نے جو اہداف حاصل کئے ہیں وہ قابل تعریف ہیں آپریشن کے نتیجے میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو کافی حد تک نقصان پہنچا مریکی سینیٹروں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری اور تعلقات کا خواہشمند ہے۔

بعدازاں واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے عشائیے میں اپنے خطاب میں جنرل راحیل کانے کہا کہ وہ کمان سنبھالنے کے بعد ان شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے پرعزم تھے۔ان دہشت گردوں نے ہمارے فوجیوں کو شہید کیا اور ان کے سروں سے فٹبال کھیلتے رہے یہ وحشی اور جنگلی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی حکومت سے مشاورت کے بعد فوجی کارروائی شروع کی جو کامیابی سے جاری ہے اور اس میں دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا جائیگا انہوں نے واضح کیا کہ داعش جیسی عسکریت پسند تنظیم کو پاکستان اور افغانستان میں ابھرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں افغانستان سے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں افغان حکومت اور فوج سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ آرمی چیف نے واضح کیا کہ بلا تخصیص کارروائی ہو رہی ہے، چاہے وہ حقانی نیٹ ورک ہو، تحریکِ طالبان پاکستان یا کوئی اور گروپ کوئی الگ نہیں، سب دہشت گرد ہیں اور سب کے خلاف کارروائی ہوگی۔آرمی چیف نے کہاکہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن صرف شمالی یا جنوبی وزیرستان تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی ان کارروائیوں کے سبب خطے میں جلد امن لوٹ آئے گا ۔ آرمی چیف نے کہاکہ دورہ امریکا کے دوران امریکی حکام سے ہونے والی ملاقاتیں مثبت رہی ہیں، عالمی برادری، خاص طور پر امریکا کی جانب سے تعاون کیا جا رہا ہے۔امریکی سینیٹروں کے علاوہ آرمی چیف نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی اور دیگر سفارتکاروں سے بھی ملاقات کی۔