بلاشبہ صحت کے شعبے میں حکومت کے پاس دستیاب وسائل کے مقابلے میں درپیش مسائل کے حجم کی صورتحال کے تناظر میں عوام کی مشکلات کم سے کم کرنے کیلئے شیف انٹرنیشنل جیسے بے لوث ادارے کی ضرورت ہے،

گورنرخیبرپختونخوا سردار مہتاب احمدخان کا اجتماع سے خطاب

جمعرات 20 نومبر 2014 21:12

پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء )گورنرخیبرپختونخوا سردار مہتاب احمدخان نے ایک رضا کار ادارے شیف انٹرنیشنل کی جانب سے معاشرے کی فلاح وترقی کیلئے سرانجام دی جانیوالی قابل قدر خدمات کوسراہتے ہوئے کہاہے کہ بلاشبہ صحت کے شعبے میں حکومت کے پاس دستیاب وسائل کے مقابلے میں درپیش مسائل کے حجم کی صورتحال کے تناظر میں عوام کی مشکلات کم سے کم کرنے کیلئے اس ادارے جیسے بے لوث کردار کی حامل شخصیات اوراداروں کاکردار بے حد اہمیت کا حامل ہے۔

وہ جمعرات کے روز ضلع چارسدہ میں سابق گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان مرحوم شاکر اللہ درانی کے آبائی علاقے شیخ آباد میں شیف انٹرنیشنل کی جانب سے معذور افراد کیلئے مصنوعی اعضاء تیارکرنے کی ایک ورکشاپ کے افتتاح کے بعد مخیرحضرات، بشمول صوبائی دارالحکومت پشاور کے ممتاز صنعتکاروں اور تاجروں اور عمائدین علاقہ کے ایک محدود نوعیت کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

" ہم ایک سودوستوں نے 2007 میں ممتاز ماہرامراض چشم پروفیسر ڈاکٹرمحمد داود خان کی قیادت میں "کمپری ہینسیو ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن فورم " کے نام سے یہ غیرسرکاری ادارہ قائم کیا اور اب تک اس کی وساطت سے ملک بھر میں صحت و تعلیم کے شعبوں میں کروڑوں روپے صرف کئے جاچکے ہیں۔ دارالرحمت کے نام سے خوایتن اورمرد مریضوں کیلئے پچاس پچاس بستروں کے حامل اس ہسپتال میں امراض چشم ،کان، ناک وگلہ اورآرتھوپیڈک کے شعبوں میں انتہائی جدید سہولیات دستیاب ہیں اور ہم مرحوم جناب شاکراللہ درانی کی بیوہ محترمہ صائمہ درانی کے انتہائی مشکور ہیں جنہوں نے اس انتہائی خوبصورت اور مزین عمارت کی صورت میں شیف انٹرنیشنل کو دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے گرانقدر حصہ لیا، شیف انٹرنیشنل کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹرسہیل ایاز نے گورنر کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہا۔

گورنر کو مزیدبتایاگیاکہ شیف کے زیراہتمام اب تک محض ضلع چارسدہ میں متاثرین کی امداد و بحالی پر سولہ کروڑ روپے، پہلے سے موجود بنیادی صحت کے یونٹوں کوفعال بنانے پرچار کروڑ، ادویات کی مفت فراہمی پرایک کروڑ 70 لاکھ روپے اور پرائمری سکولوں کو فعال بنانے پر تین کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ گورنرسردار مہتاب احمدخان نے تقریب میں موجود شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بلاشبہ ہم ان سب خواتین وحضرات کو سلام پیش کرتے ہیں جو اس نوع کی انتہائی قابل قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس کے ساتھ ہی ساتھ ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ عوام میں پولیو کے تدارک کے چیلنج سے عہدہ برآہونے کیلئے بھی شعور اجاگرکیاجائے جس کی بناء پر نہ صرف ایک فرد متاثر ہوتاہے بلکہ وہ پورے معاشرے کیلئے ایک بڑی ذمہ داری بن جاتاہے۔ خطبہ استقبالیہ میں پیش کئے گئے بعض نکات کا حوالہ دیتے ہوئے گورنرنے کہاکہ ہمارامعاشرہ دکھی انسانیت کی خدمت کے حوالے سے بے حد فراخدل واقع ہواہے اور ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ متعلقہ مخیرشخصیات تک رسائی حاصل کرکے ان کی طرف سے فراہم کئے جانیوالے عطیات کے قابل قدراستعمال کے نظام اور ماحول کی دستیابی کا یقین دلایاجائے۔

قبل ازیں گورنرنے ضرورتمند مریضوں کی مددکیلئے مصنوعی اعضاء سازی کی جدید ورکشاپ کاافتتاح کیا۔ مصنوعی اعضاء سازی کا پورا عمل ایک ہی چھت کے نیچے مکمل کیاجاتاہے اور اس مقصد کیلئے جدید آلات نصب کئے گئے ہیں۔ گورنرنے ہسپتال وارڈوں کا معائنہ بھی کیا، مریضوں سے ملاقات کی اور خاص طور پر آنکھ، کان، ناک، گلے کے شعبوں میں دستیاب جدید سہولیات میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔