دہشت گردی کے بنیادی محرکات پر توجہ دینا چاہیے ،مولانا سمیع الحق،

اغیار کی نظریں مدارس پر لگی ہوئی ہیں، صحافی مغربی پروپیگنڈوں کا جواب دینے کیلئے دینی مدارس کے دورے کر کے اصل حقائق کو دنیاکے سامنے پیش کریں،سربراہ جے یو آئی (س)

جمعرات 20 نومبر 2014 20:08

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء) جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے بنیادی محرکات پر توجہ دینا چاہیے ۔ اغیار کی نظریں مدارس پر لگی ہوئی ہیں صحافی مغربی پروپیگنڈوں کا جواب دینے کے لئے دینی مدارس کے دورے کر کے اصل حقائق کو دنیاکے سامنے پیش کریں ۔ان خیالات کاا ظہار مولانا سمیع الحق نے پشاور میں جے یو آئی کے صوبائی دفتر میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیا ۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ ملک بھر میں وال چاکنگ اور دیگر طریقوں سے داعش کے موجودگی کا پروپیگنڈہ کیا جا رہاہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ امریکی چال ہے امریکا اس خطے سے نہ نکلنے کے لئے وجوہات ڈھونڈ رہاہے اور اب اسے داعش میسر آ گیا ہے ۔ اور وہ اس خطے میں داعش کے موجودگی کا کہہ کر اپنے مظالم کو اس خطے پر ڈھائے رکھے گا ۔

(جاری ہے)

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ عمران کی تبدیلی اور طاہرالقادری کے انقلاب کے بارے میں عوام تذبذب کا شکار ہے کیونکہ عمران خان کی تبدیلی اور طاہر القادری کا انقلاب فرانس اورہالینڈ اور دیگر جمہوری ملکوں کے ماڈل کا کہتا ہے ۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ اسلام جو کہ مکمل طور ضابطہ حیات ہے کا نام لینے سے گھبرا رہے ہیں کیونکہ کہی اسلام کا نام لینے سے عمران خان اور طاہر القادری امریکی عتاب میں آ جائینگے ۔ انہوں نے کہاکہ دونوں رہنماء جس نظام کے نفاذ کی باتیں کرتے ہیں وہ ہمیں منظورنہیں کیونکہ اسلام واحد دین ہے جس میں کتے تک کا خیال رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان اور طاہرالقادری کے دھرنوں سے قوم میں شعور پیدا ہوا ہے لیکن انہیں یاد ہونا چاہیے کہ موجودہ کرپٹ اوراستحصالی نظام کے خاتمے کے لئے سب سے پہلا دھرنا مولانا عبدالحق کی قیادت میں ہم نے دیا تھا ۔

جس میں پارلیمنٹ کا گھیراؤ پرامن طریقے سے کیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں یہ نظام ہمیں تباہ کر رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی اور انقلاب کے دھرنوں کی وجہ سے شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کو صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت نے بھلا دیا ہے جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت کے درمیان ہونے والی رسہ کشی میں پاکستان کے لئے قربانی دینے والوں کے لئے بیس لاکھ افراد کو بھو ل گئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جو علاقے ابھی تک کلیئر نہیں لوگوں کو واپس جانے دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جس مقصد کے لئے آپریشن اور دیگر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ان سے مسائل حل نہیں ہو نگے بلکہ دہشت گردی کے بنیادی محرکات کو سامنے رکھ کر غلامی کی زندگی سے نکل کر آزدانہ پالیسی اپنا نا ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے زندگی میں پہلی مرتبہ صحیح اور اچھا کام کیاہے لیکن اس کام کو بھی ختم کرنے کے لئے بہانے ڈھونڈے جا رہے ہیں۔ مولانا سمیع الحق نے امریکا سے کہا کہ وہ ہمیں اپنے حال پر چھوڑیں ہمارے اوپر اپنی پالیسیاں مسلط نہ کرے ۔

متعلقہ عنوان :