سینیٹ قائمہ کمیٹی پانی وبجلی کا نیپرا حکام کی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار،

چیئرمین قائمہ کمیٹی کی سیکرٹری وزارت سے صارفین کو زائد بل بجھوانے والے نیپرا کی طرف سے ذیلی کمیٹی پانی وبجلی کو جواب نہ دینے پر سخت نوٹس ، ذیلی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں وزار ت کا سینئر سیکرٹری نیپرا کے ایم ڈی و ممبران شریک نہ ہو ئے تو کارروائی کی جائے گی،ہدایت

جمعرات 20 نومبر 2014 20:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پانی وبجلی نے نیپرا حکام کی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری وزارت سے صارفین کو زائد بل بجھوانے والے نیپرا کی طرف سے ذیلی کمیٹی پانی وبجلی کو جواب نہ دینے پر سخت نوٹس لینے کا کہا اور ہدایت دی کہ ذیلی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں وزار ت کا سینئر سیکرٹری نیپرا کے ایم ڈی ممبران شریک نہ ہو ئے تو کارروائی کی جائے گی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر زاہد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ میں ہوا ۔

قائمہ کمیٹی کے چیئر مین نے کہا ہے کہ پانی و بجلی کے دونوں چہتے حکومتی وزراء وفاقی و زیراور وزیر مملکت ایک طرف اپنے بیانات سے حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں تو دوسری طرف قوم و ملک کا مسئلہ نمبر ون توانائی بحران کے خاتمے کیلئے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کر کے اہم قومی و عوامی معاملہ کے حل کیلئے کمیٹی اور وزارت کی جان بوجھ کر مدد نہیں کر رہے چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ وزراء اور سیکرٹریوں کی کمیٹیوں کے اجلاسوں میں عدم شرکت کے خلاف چیئرمین سینیٹ سید نئیر حسین بخاری کو آگاہ کیا جاچکا ہے چیئرمین سینیٹ بیرون ملک دورے سے واپسی پر قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا مشترکہ اجلاس منعقد کر رہے ہیں جس میں غیر حاضر وزراء اور سیکرٹریوں کے خلاف کارروائی کے لئے مزید قانون سازی کی تجاویز زیر غور آئیں گئیں جن کی ایوان سے باقاعدہ منظوری لی جائے گی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ عوام کو اربوں روپے کے زائد بل بجھوانے کا ذمہ دارنیپرا ہے ذیلی کمیٹی پانی و بجلی کے اجلاس میں زائد بلوں اور کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی جانی تھی اور نیپرا حکام کی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کرم تنگی ڈیم 1952 کا توانائی اور پانی کا اہم منصوبہ ہے جس سے قبائلی علاقوں میں تین لاکھ 60 ہزار ایکٹر اراضی سیراب ہو گی اب بھی 66 ہزار ایکٹر اراضی سیراب ہو رہی ہے 85 میگاواٹ بجلی سستی کی جاسکتی ہے لیکن ہر اجلاس میں صر ف بریفنگ کے ذریعے کام کی سست روی کا ذکر کر دیا جاتا ہے چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے آگاہ کیا کہ کرم تنگی ڈیم پر کام کرنے والی کمپنیوں کا کنسوشیم ٹوٹ گیا ہے جس کی وجہ سے کام روکا ہوا ہے اور کہا کہ تین بار ایف ڈبلیو او کو کام کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن ابھی تک جواب نہیں آیا جس پر چیئرمین کمیٹی سخت برہم ہوئے اور کہا کہ شہروں میں پلوں ، سٹرکوں اور شاہراوں کے تمام منافع بخش کام ایف ڈبلیو او کر رہاہے لیکن کرم تنگی ڈیم پر کام سے انکاری ہے چیئرمین کمیٹی نے ایف ڈبلیو او کے خلاف وزیر اعظم کو خط لکھنے کا مشورہ کیا جس پر اراکین نے متفقہ طورپر وزیر اعظم کو خط لکھنے کی حمایت کر دی چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف ڈبلیو او سے تما م شہری منصوبوں کا کام واپس لیا جائے یا کرم تنگی ڈیم پر بھی کام کروایا جائے ڈائریکٹرجنرل سمال ڈیمز خیبر پختونخوا کمال جہانگیر خان نے آگاہ نے کیا کہ صوبہ میں چار چھوٹے ڈیم مکمل چار زیر تکمیل اور پانچ کا پی سی ون بن چکا حکومت کی طرف سے پی ایس ڈی پی سے فنڈز جاری ہوتے ہیں لیکن صوبہ خیبر پختونخوا کے چھوٹے ڈیمز کیلئے صر ف چالیس فیصد ڈیم جاری ہوئے ہیں اراکین کمیٹی کے سوال کے جواب میں ڈائریکٹر جنرل نے آگاہ کیا کہ منصوبہ بندی کمیشن سے فنڈز جاری ہوتے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے اراکین کے مشورے سے آئندہ کے اجلاس میں سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری منصوبہ بندی کمیشن کو طلب کر لیا ایم ڈی پیپکو خاقان بابر نے آگاہ کیا کہ گریڈ ایک سے پندرہ کی تک کی اسامیوں کا اخیتار ڈیسکوز کے پاس ہے گریڈ سترہ سے اوپر کی اسامیوں پر بھرتیاں پیپکو کے ذریعے ہوتی ہیں اور انکشاف کیا کہ آئیسکو اور لیسکو اتھاڑٹی کو تسلیم نہیں کررہے خالی اسامیوں اوران پر بھرتی کر دہ ملازمین کی تفصیل بھی دونوں ڈیسکوز نے بھی فراہم نہیں کی جس پرچیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ تمام بورڈز کے تمام ممبران سیاسی ہیں پیسکو میں انتخابات ہارنے والے پانچ افراد کو ممبر بنادیا گیا ہے جس پر ایم ڈی پیپکو نے کہا کہ اب ایس ای سی پی نے آزاد ممبر کا بھی تصور دے دیا ہے جس میں ممبر کی اہلیت اور قابلیت کا ذکر موجود ہے اور کہا کہ حیسکو میں دو اسامیاں خالی تھیں 30 افسران امیدوار تھے جو عدالت میں چلے گئے ہیں سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ حیسکو میں وائے سرائے بیٹھے ہیں بے روزگاروں کو مستقل بھرتی کے خطوط کی جگہ عارضی لیڑ دے دے گے اور حق دار افسران کی ترقیاں نہیں کی گئیں سیکرٹری وزارت یونس ڈاگا نے کہا کہ تمام ڈیکسوز کو ریکوریوں کا حکم دے دیا گیا ہے سمارٹ میٹرنگ کے تحت میٹر ریڈر کا کردار ختم ہونے سے زائد بلوں کی شکایت کا ازالہ ہو جائے گاسینٹر نثار محمد خان نے کہاکہ ترقیوں میں سینارٹی کا خیال نہیں رکھا گیا سینارٹی میں سات نمبر کے افسر کے بجائے چھ سو پچاس نمبر پر افسر کا ترقی دے دی گئی جو قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے اور تجویز کیا کہ وفاقی وزارت کی ڈیسکوز میں خالی اسامیوں پر چاروں صوبوں سے بھرتیاں کی جائیں اجلاس میں صرف ایم ڈی میپکو نے آگاہ کیا کہ حکومت کی طرف سے بھرتی کا اجازت نامہ مل گیا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہر اجلاس میں اراکین نے وزارت پانی و بجلی میں ٹیکنکل شعبہ میں بھرتیوں کی لڑائی لڑی اس شعبہ میں جلد بھرتیاں کی جائیں ایم ڈی این ٹی ڈی سی نے آگاہ کیا کہ 14 کیٹگریز میں این ٹی ایس ٹیسٹ کے ذریعے بھرتیا ں کی جائیں گئیں جس پر سینیٹر نوابزدہ سیف اللہ مگسی نے کہا کہ شہری اور دیہی امیدواروں کے لئے این ٹی ایس ٹیسٹ کا مقابلہ کرنا مشکل ہے اور انکشاف کیا کہ ایک سرکاری محکمے میں ہاورڈ کے تعلیم یافتہ نوجوان کو این ٹی ایس ٹیسٹ میں فیل کر دیا گیا اور کہا کہ بلخصوص بلوچستان اور دوسرے صوبوں کے دور دراز اور کم ترقی یافتہ علاقوں کے بے روز گا نوجوان این ٹی ایس ٹیسٹ کی تاریخوں سے آگاہ ہی نہیں ہوتے چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں حال ہی میں محکمہ تعلیم کی تین سو اسامیوں پر فی امیدوار سے 1200 سو روپے فیس لے کر پرائیوٹ کمپنی نے چھ سات کروڑ روپے کما لئے ہیں اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر این ٹی ایس ٹیسٹ ختم کرنے کی سفارش کر دی کمیٹی کے اجلا س میں سینٹر سیف اللہ مگسی نے پانی وبجلی کے دونوں وزر اء کو غائب وزیر قرار دے دیا اراکین کمیٹی نے خاتون سینیٹر خالدہ پروین کی شدید بخار میں کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کو ممبر کمیٹی کا ذمہ دارنہ رویہ قرار دیا اور وزراء کی عدم شرکت کو حکومت کیلئے لمحہ فکریہ کہا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ بھرتیاں شفاف انداز سے کی جائیں اور ہر صورت میں میرٹ کو یقینی بنایا جائے سینیٹر ہمایوں خان مندوخیل نے ایف ڈبلیو او اور این ایل سی کے قرم تنگی ڈیم پر کام نہ کرنے پر تشویش کااظہار کیا ۔ چیئرمین واپڈا نے نولانگ ڈیم کے بارے میں کہا کہ اگلے اجلاس میں رپورٹ پیش کی جائے گی جس پرچیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر نثار خان نے کمیٹی کو جو رپورٹ پیش کی ہے وہ بہت خطرناک ہے اور چیئرمین سے سوال کیا کہ یہ بات گردش میں ہے کہ واپڈا فاؤنڈیشن کی ورکشاپس کی نجکاری کی جارہی ہے جس پر چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے نجکاری کی تردید کی سینیٹر نثار خان نے کہا کہ واپڈا کے ریجنل دفاتر کے خراب ٹرانسفارمر ز کی مرمتی و درستگی کیلئے ٹرانسپورٹ کا اضافی کرایہ بھی بھرنا پڑ تا ہے چیئر مین واپڈا نے اراکین کمیٹی اور چیئرمین سے ورکشاپس کے فنڈز میں حکومت کی طرف سے اضافے کی سفارش کرنے کو کہا جس پر کمیٹی نے ورکشاپس کے فنڈز میں اضافے کو ضروری قرار دیا چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری وزارت سے صارفین کو زائد بل بجھوانے والے نیپرا کی طرف سے ذیلی کمیٹی پانی وبجلی کو جواب نہ دینے پر سخت نوٹس لینے کا کہا اور ہدایت دی کہ ذیلی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں وزار ت کا سینئر سیکرٹری نیپرا کے ایم ڈی ممبران شریک ہوں ورنہ کارروائی کی جائے گی اور کہا کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی حکومت اور نیپرا کی پالیساں مختلف ہیں آئی پی پیز کو تیل کی طرح کوئلہ بھی حکومت دے رہی ہے پھر بھی 9 روپے ٹیرف لگایا جائے گا سینیٹر نثار خان نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں ممبرنیپرا نے ٹیرف اور سلیبز کی تبدیلی کا تسلیم کیا تھا اگر ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں نیپرا والے نہ آئے تو اجلاس منعقد نہیں کیا جائے گا جس پر چیئرمین کمیٹی زاہد خان نے کہا کہ عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی نہیں ہونے دیں گے قصور ڈیسکوز کا نہیں نیپرا کا تھا نیپرا اجلاس میں شرکت کا پابند ہے ۔

متعلقہ عنوان :