وفاقی حکومت نے آئی ڈی پیز پر پو لیس تشدد پر معافی مانگ لی ،

وفاقی اورخیبر پختونخواہ حکومت میں رابط کا کوئی فقدان نہیں، آئی ڈپی پیز پر سیاست نہ کی جائے، جرگے کرنے والوں کو آئی ڈی پیز پہلے کیوں نہیں یاد آئے، جرگے کرنے والے بتائیں کیا انہوں نے متاثرین کی بحالی کیلئے کوئی امدادی کیمپ لگایا، شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن میں کوئی علاقہ سو فیصد کلئیر نہیں ہوا، آئی ڈی پیز کو مزید انتظار کرنا ہوگا، دہشتگرد علاقے میں دوبارہ واپسی کی تاک میں ہیں،آئی ڈی پیز کی بحالی ایک چیلنج ہے ، ستر ارب روپے خرچ ہونگے، وفاقی وزیر برائے ریاستی و سرحدی امور جنرل ریٹارڈ عبدالقادر بلوچ کی پریس کانفرنس

جمعرات 20 نومبر 2014 18:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء) وفاقی وزیر برائے ریاستی و سرحدی امور جنرل ریٹارڈ عبدالقادر بلوچ نے بنوں میں آئی ڈی پیز پر ہونے والے پو لیس تشدد پر معافی مانگتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی اورخیبر پختونخواہ حکومت میں رابطہ کا کوئی فقدان نہیں، آئی ڈپی پیز پر سیاست نہ کی جائے، جرگے کرنے والوں کو آئی ڈی پیز پہلے کیوں نہیں یاد آئے، جرگے کرنے والے بتائیں کیا انہوں نے متاثرین کی بحالی کیلئے کوئی امدادی کیمپ لگایا، شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے نتیجے میں کوئی بھی علاقہ سو فیصد کلئیر نہیں ہوا، آئی ڈی پیز کو مزید انتظار کرنا ہوگاکیونکہ دہشتگرد علاقے میں دوبارہ واپسی کی تاک میں ہیں،آئی ڈی پیز کی بحالی ایک چیلنج ہے ، ستر ارب روپے خرچ ہونگے۔

وہ جمعرات کو یہاں پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز نے ملک میں امن و امان کی بحالی کیلئے عظیم قربانیاں دیں، یقینا وہ اپنے گھر باڑ چھوڑ کر خوش تو نہیں ہونگے لیکن حکومت نے ہرممکن کو شش کی ہے کہ ان کو مدد کی جاسکے اور انکو سہولیات فراہم ی جاسکیں۔عبدالقادر بلوچ نے کہا سوات آپریشن کی نسبت آپریشن ضرب عضب کو کم میڈیا کوریج دی گئی،میدیا نے زیادہ توجہ دھرنوں کی دی ۔

صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان رابطے کا فقدان نہیں۔ صوبائی اور وفاقی حکومت مل کر آئی ڈی پیز کی خدمت کررہی ہیں، ہر خاندان کو بائیس ہزار روپے ماہانہ ادا کیے جارہے ہیں، خیبر پختونخواہ حکومت کو مالی سال 2014-15میں 26ارب روپے دئے گئے وہ انکو مذید بروئے کار لائے۔انہوں نے کہا کہ بنوں میں پچاس ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف پر مشتمل اسپتال کام کررہا ہے۔

آئی ڈی پیز کے راشن کی مد میں سات ارب دیے ادا کیے جاچکے ہیں۔۔ وفاقی وزیر برائے ریاستی و سرحدی امور نے مز ید کہا کہ سردیاں آرہی ہیں ، متاثرین کی مدد کیلئے بہت امداد کی ضرورت ہے ، کمبل اور گرم اشیاء کی ضرورت پڑ سکتی ہے ،تما م سیاسی جماعتیں اس پر سیاست کی بجائے انکی مدد کریں، انہوں نے جرگے کرنے والی سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہان سے پوچھا جائے کہ پرانے آئی ڈی پیز کے وقت وہ کہاں تھے ، سیاسی جماعتوں کو یہ آئی ڈی پیز پہلے کیوں نہیں یاد آئے،۔

انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پی پیز کی بحالی چیلچ ہے۔ جس پر ستر ارب روپے خرچ ہوں گے۔اسحاق ڈارنے عالمی برادری سے مدد مانگ لی ہے۔ کوئی بھی علاقہ سو فیصد کلئیر نہیں ہوا، آئی ڈی پیز نے اتنا وقت صبر کر لیا ہے تھوڑااور انتظار کرلیں کیونکہ دہشتگرد واپسی کی تاک میں ہیں،امید ہے کہ قبائل ایک بار پھر دہشتگردوں کو واپس نہیں آنے دیں گے۔