ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے کوئی خطرہ نہیں ہے،مسائل کا مذاکرات سے حل نکالنا ہوگا ،چوہدری محمد سرور

جمعرات 20 نومبر 2014 17:25

ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے کوئی خطرہ نہیں ہے،مسائل کا مذاکرات سے ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 20نومبر 2014ء) گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے کوئی خطرہ نہیں ہے ۔سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ تو ضرور ہوا ہے تاہم سیاسی قوتوں کو صورت حال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مسائل کو مذاکرات سے حل کرنا ہوگا ۔ملک میں جنگل کا قانون ہے ۔ملزمان کو سزائیں نہیں ملتیں ۔کورٹ رادھا کشن کے واقعے نے پوری قوم کو سرشرم سے جھکادیا ہے ۔

تاہم اسے ٹیسٹ کیس کے طور پر لینا ہوگا اور اس سانحہ میں ملوث ملزمان کو عبرتناک سزائیں ملنی چاہئیں ۔سیاسی جماعتیں جمہوریت کی بنیاد بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر توجہ نہیں دے رہی ہیں ۔ملک میں آئندہ شفاف انتخابات کے لیے بائیومیٹرک سسٹم نافذ ہونا چاہیے ۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو پاکستان ہندو کونسل کے دفتر اور حروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ (فنکشنل)کے سربراہ پیرصاحب پگارا سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

گورنر پنجاب نے راجا ہاوٴس میں پیرصاحب پگارا سے ملاقات کی ۔ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال خصوصاً سیاسی بحران اور دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سیاسی قوتوں کو مل کر جدوجہد کرنی ہوگی اور تمام ایشوز کو بات چیت کے ذریعہ طے کیا جانا چاہیے ۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ سیاسی بحران کے حل کے لیے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا ۔

ملک اس وقت شدید بحرانوں کا شکار ہے اور ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ،جس میں توانائی ،غربت ،بدامنی اور دہشت گردی شامل ہے ۔پاک فوج ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے اور اس آپریشن کی بدولت ہم ملک سے دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ کردیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے زندگی کا بیشتر حصہ یورپ میں گذارا ہے۔ وہاں بھی مسائل بات چیت کے ذریعہ حل ہوتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلیم گیم میں نہیں جانا چاہتا ۔سیاست میں ہٹ دھرمی نہیں ہونی چاہیے ۔سیاسی معاملات کو مذاکرات سے حل کیا جاسکتا ہے ۔تاہم بدقسمتی سے میڈیا اس سیاسی بحران کو اس طرح پیش کررہا ہے ،جس طرح دو پہلوانوں میں کشتی ہورہی ہو ۔اگر کوئی بھی ایک فریق ایک قدم پیچھے ہٹ جائے گا اسے کوئی شکست نہیں ہوگی ۔سیاسی جلسے کرنا ہر جماعت کا حق ہوتا ہے ۔

30نومبر کو بھی اسلام آباد میں دھرنا نہیں جلسہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کے مطالبے پر انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کا کمیشن بن جاتا تو آج یہ صورت حال نہیں ہوتی اور اصل حقائق بھی معلوم ہوجاتے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہم سے بڑا ملک ہے ۔وہاں ووٹرز کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔جب وہاں الیکٹرانک نظام کے تحت ووٹنگ ہوسکتی ہے تو پاکستان میں بھی الیکٹرانک نظام کے تحت ووٹنگ ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کی جانب کوئی جماعت توجہ نہیں دے رہی ہے ۔اس وقت سب کا یہ ایشو ہے کہ انتخابات شفاف ہونے چاہئیں لیکن جب جمہوریت کی بنیاد بلدیاتی نظام مضبوط ہوگا تو جمہوریت بھی مضبوط ہوگی ۔قبل ازیں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے پاکستان ہندو کونسل کے دفتر کا دورہ کیا اور ہندوکمیونٹی اور ہندو کونسل کے رہنماوٴں سے ملاقات کی ۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوٹ رادھا کشن کے واقعہ نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکادیا ہے ۔جوزف کالونی سانگلہ ہل کے ملزموں کو سزا مل جاتی تو آج کوٹ رادھا کشن جیسے واقعات نہیں ہوتے ۔ملک میں جنگل کا قانون ہے ۔طاقت ور ظلم ڈھاتا ہے ۔لیکن غریب کو انصاف نہیں ملتا ۔ہم اس سانحے میں ملوث عناصر کو عبرتناک سزائیں دلانے کی بھرپور کوشش کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاوٴن کی تحقیقات ہورہی ہے ۔جوائنٹ انٹروگیشن کمیٹی کے سربراہ کا تعلق پنجاب سے نہیں ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طاہر القادری سے رابطے میں ہوں ۔کوشش کررہے ہیں کہ بات چیت کے ذریعہ معاملات حل کیے جائیں ۔غیر جانبدار رہ کر سیاسی مسائل کے حل کے لیے کردار ادا کروں گا ۔طاہر القادری سے اب کوئی خطرہ نہیں ہے ۔

اس لیے وہ لاہور اور میں کراچی میں موجود ہوں ۔انہوں نے کہا کہ اگر میرے پاس جادو کی کوئی چھڑی ہوتی تو میں 30نومبر کا معاملہ فوری حل کردیتا ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی بحران کے حل کے لیے لچک دکھانے کی ضرورت ہے ۔حکومت ملک کو ترقی کی جانب سے لے جانے کی بھرپور کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادری کو تحفظ ملنا ان کا حق ہے ۔وفاق کے ساتھ صوبائی حکومتوں کو بھی اقلتیوں کے تحفظ اور مسائل کے حل کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہندو کمیونٹی بھی ہمارے بھائی ہیں ۔ان کے مسائل بھی حل ہونے چاہئیں ۔اس حوالے سے میں ہر ممکن کردار ادا کروں گا ۔

متعلقہ عنوان :