سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جوڈیشل کمیشن کی فائنڈنگ پر بننے والی نظرثانی کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہو گئی

سانحہ ماڈل ٹاؤن ،جوڈیشل کمیشن نے وزیراعلیٰ کی آگاہی کا ثبوت نہیں دیا، کمیشن گولی چلانے کا حکم دینے والے کا تعین کرنے میں ناکام رہا

جمعرات 20 نومبر 2014 17:16

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 20نومبر 2014ء ) سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جوڈیشل کمیشن کی فائنڈنگ پر بننے والی نظرثانی کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہو گئی ،پنجاب حکومت اس رپورٹ کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کریگی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ جب بھی منظر عام پر آئے گی اس کے ساتھ نظرثانی رپورٹ بھی شائع کی جائے گی۔جبکہ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے نظر ثانی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کا ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن میں عدالتی کمیشن کی رپورٹ تو شائع نہیں ہوسکی لیکن پنجاب حکومت کی درخواست پر نظرثانی مکمل ہوگئی، نظرثانی کمیٹی نے عدالتی تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو کلین چٹ دے دی۔

(جاری ہے)

عدالتی کمیشن کہتا ہے کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن سے شہباز شریف آگاہ تھے، نظرثانی کمیٹی کو اعتراض ہے کہ کمیشن نے وزیراعلی کی آگاہی کا ثبوت نہیں دیا، نظرثانی رپورٹ کے مطابق کمیشن گولی چلانے کا حکم دینے والے کا تعین کرنے میں ناکام رہا۔

کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیریئر ہٹانے کی آڑ میں منہاج القرآن مرکز پر منصوبے کے تحت حملہ کیا گیا، نظرثانی کمیٹی کہتی ہے کہ کمیشن نے بیریئر کی پوزیشن کا جائزہ نہیں لیا، حملہ ارادتا ًکیا گیا، عدالتی کمیشن اس کا ثبوت بھی نہیں دے سکا۔انٹیلی جنس بیورو نے منہاج القرآن کے اندر سے فائرنگ کی رپورٹ دی، آئی ایس آئی نے بتایا کہ اندر سے فائرنگ نہیں ہوئی، نظرثانی کمیٹی کا سوال ہے کہ کمیشن کے سربراہ نے رپورٹ مرتب کرتے وقت آئی بی کی رپورٹ کو نظر انداز کیوں کیا۔

عدالتی کمیشن نے وزیراعلی، سیکرٹری داخلہ اور توقیر شاہ کے بیانات کو متضاد قرار دیا، نظرثانی رپورٹ کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ جو حکم جس طرح ملے انہی الفاظ میں آگے پہنچایا جائے۔نظرثانی کمیٹی کے مطابق عدالتی کمیشن نے کریمنل انکوائری کا درجہ مانگ کر اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔ پنجاب حکومت اس رپورٹ کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کریگی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ جب بھی منظر عام پر آئے گی اس کے ساتھ نظرثانی رپورٹ بھی شائع کی جائے گی۔