سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وعدہ گواہ معاف بننے کے ڈر سے لوگوں کو بیرون ممالک رہائش ،بڑی بڑی نوکریاں دی جارہی ہیں‘ طاہر القادری

جمعرات 20 نومبر 2014 17:00

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 20نومبر 2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے کچھ لوگوں کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کاوعدہ گواہ معاف بننے سے روکنے کیلئے بیرون ممالک میں رہائش اختیار کرانے اور بڑی بڑی نوکریاں دینے کیلئے اقدامات شروع کر دئیے ہیں ،تجربہ نہ ہونے کے باوجود ڈاکٹر توقیر شاہ کو جنیوا میں ٹریڈ اینڈ بزنس کا سفیر لگانے کیلئے سمری اس کا ثبوت ہے ،سانحہ ماڈ ل ٹاؤن کیلئے تشکیل دی جانیوالی نئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم حکمرانو ں کوکلین چٹ دیدی گئی اور اگر یہ مقدمہ دہشتگردی کی عدالت میں چلایا گیا تو اسکے لئے بھی اپنے خاص جاننے والوں کو جج تعینات کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جن کا نام وقت آنے پر سامنے لاؤں گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے داتادربار سے حاضری کے بعد اپنی رہائشگاہ پہنچنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 17جون کو میری وطن واپسی پر انسانوں کا قتل عام ہوا تھا جبکہ اب میری آمد پر جانبدار جے آئی ٹی کا قیام عمل میں لا کر انصاف کا قتل عام کیا گیا ہے۔ حکومت نے ہمارے اور سیاسی جرگے کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے جن اصولوں پراتفاق کیا تھا ان پربھی عمل نہیں کیا گیا اس لئے ہم قاتلوں کی مرضی کی بنائی گئی جے آئی ٹی کو کسی صورت قبول نہیں کرتے اور ہمارا کوئی نمائندہ یا شہداء کے ورثاء اس کے سامنے ہرگز پیش نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں سے دیر تو ہو سکتی ہے لیکن اندھیر نہیں ہو سکتی ۔ وہ وقت دو ر نہیں جب حکمران قصاص کے انجام کو پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے خود ہی ہائیکورٹ کے معزز جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا اور ہم نے اس کا بائیکاٹ کیا ۔اگر اس کمیشن نے حکمرانوں کو بے گناہ قرار دیا ہے تو اسکی رپورٹ کو کیوں منظر عام پرنہیں لایا گیا بلکہ اسکے برعکس رپورٹ کی اشاعت روکنے کے لئے حکم امتناعی حاصل کر لیا گیا ۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ میں حکمرانوں کو اس سانحہ کا ذمہ دار اور قاتل قرار دیاجا چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ہائیکورٹ کے حاضر سروس جج کی رپورٹ پر ریٹائرڈ جج ،بیورو کریٹس اور اپنے ملازموں پر مشتمل نظر ثانی کمیٹی بنا دی گئی ہے ۔ کیا اگر کمیشن کی رپورٹ حکمرانوں کے حق میں ہوتی تو انہیں نظر ثانی کمیٹی بنانے کی ضرورت پیش آتی ہے ۔

اس سے بڑا ظلم اور اندھیر نگری اور کیا ہو سکتی ہے کہ تاریخ میں قانون کے ساتھ اس سے بڑا مذاق کبھی نہیں ہوا ۔ حکومت کا یہ اقدام توہین عدالت ہے ۔ ہم اس نظر ثانی کمیٹی کو بھی مسترد کرتے ہیں اور ہم انکے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں میڈیا کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ حکمران سانحہ ماڈل ٹاؤن میں قتل و غارت گری کی حقیقت جاننے والوں کو وعدہ گواہ معاف بنانے سے روکنے کے لئے انہیں نہ صرف بیرون ممالک رہائش اختیار کرانے کے لئے انتظامات کر رہے ہیں بلکہ انہیں بڑی بڑی نوکریاں بھی دی جارہی ہے۔

ڈاکٹر توقیر شاہ نے ہی 16جون کو اجلاس طے پانے والی منصوبہ بندی پرعملدرآمد کے لئے تمام لوگوں کو اطلاع دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحے کے فوری بعد 17جون کو سیکرٹری تجارت نے جنیو ا میں ڈبلیو ٹی او کے تحت ٹریڈ اینڈ کامرس کے سفارتکار کا عہدے پرتعیناتی کے لئے حکومت کو درخواست ارسال کی اوراس پر گریڈ 22کا افسر تعینات ہوتا ہے اور اگلے ہی روز وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے اسکا جواب بھی ارسال کر دیاگیااوروزیر اعظم کے سیکرٹری جاوید اسلم کے دستخطوں کے ساتھ سات نام تجویز کئے گئے لیکن بعد ازاں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کردار ڈاکٹر توقیر شاہ کا نام بھی شامل کرایا گیا اور شارٹ لسٹ کر کے توقیر شاہ سمیت تین نام واپس بھجوائے گئے ۔

وزیر تجارت خرم دستگیر کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی نے تجربہ نہ ہونے کی بنیاد پر ڈاکٹر توقیر شاہ کا نام مسترد کر دیا جسکے بعد سے یہ سمری دبا د ی گئی ہے اور توقیر شاہ کو سٹاف کالج میں ٹریننگ کے لئے بھجوا دیا گیا ہے وہ گریڈ انیس کے افسر ہیں جنہیں گریڈ بیس میں ترقی دی جائے گی اور اگلے گریڈز میں ترقی کے لئے انہیں سالوں کا درکار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو قبل از وقت ایک او ربات بتانا چاہتا ہوں کہ نئی جے آئی ٹی حکمرانوں کو کلین چٹ دیدی گئی اور اگر یہ کیس دہشتگردی کی عدالت میں چلانے کی ضرورت پڑتی تو وہاں پر بھی اپنے ایک خاص جاننے والے کو جج تعینات کیا جارہا ہے اور یہ اسی صوبائی وزیر کے جاننے والے ہیں جن کا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کردار ہے ۔

مذکورہ جج ریٹائر ہونے والے ہیں اور انہیں پیشکش کی گئی ہے کہ وہ اس کیس میں حکمرانوں کو بری الذمہ قرار دے کر تین چا ر سپاہیوں کو قربانی کا بکرا بنا دیں تو انہیں مزید نوکری دیدی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں سب کے سامنے ہوں مجھے گرفتار کر لیا جائے ۔ جس دن قتل کے تین ‘ تین مقدمات میں نامزد وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو گرفتاری کر لیا جائے گا تو میں خود پیش ہوکر اپنی گرفتاری دیدوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میرا واپس آنا اور ہمارے خلاف دیگر اقدامات ڈیل کی باتیں کرنے والوں کے منہ پرطمانچہ ہیں۔ کیا ڈیل یہ تھی کہ ہمیں اشتہاری قرار دیا جائے ، کیا یہ ڈیل تھی کہ ہمارے وارنٹ گرفتاری جاری ہوں اور ہماری مرضی کے برعکس جے آئی ٹی بنے کیا ۔ ایسے الزامات لگانے والوں کو معافی مانگنی چاہیے اور اپنے کہے ہوئے الفاظ واپس لینے چاہئیں ۔

انہوں نے بھکر کے ضمنی انتخاب میں امیدوار سامنے لانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ تجربے کے طور پر ایساکیا جارہا ہے۔ 2008ء کے انتخابات میں ہمارے امیدوار نے گیارہ ہزار ووٹ لیے تھے جو ان کا اپنا ووٹ بینک اب ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہماری تحریک سے کیا فرق پڑا ہے کیا اس سے ہمارے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا ہے ۔ ہم اپنی تحریک کے ذریعے سٹیٹس کو کے خلاف کھڑے ہونے والوں کو اس کے حامیوں میں شامل ہونے سے روکنا چاہتے ہیں۔