ملک میں صحت بہت بڑا مسئلہ ہے اب سرد خانے میں نہیں ڈالا جا سکتا ‘ سپریم کورٹ

جمعہ 7 نومبر 2014 23:39

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 7نومبر 2014ء) سپریم کورٹ نے پی آئی سی ادویات ری ایکشن از خود کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کو ردی کی ٹوکری میں نہیں ڈالنے دیا جائے گا ،ملک میں صحت بہت بڑا مسئلہ ہے اب اس مسئلے کو سرد خانے میں نہیں ڈالا جا سکتا ،صحت کے شعبے میں موجود خامیوں سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا جائے،کیا یہ افسوسناک نہیں کہ جعلی اوویات سے لوگوں کی ہلاکتیں ہوں، عدالت نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل اورڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو عدالتی معاونت کے لئے طلب کر لیا۔

جمعہ کے روز سپریم کورٹ کے جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی ۔ عدالتی حکم پر سیکرٹری صحت پنجاب جواد رفیق ملک نے پی آئی سی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں کئے جانے والے اقدامات سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عدالتی معاون نے عدالت کو آگاہ کیاکہ پی آئی سی ادویات کمیشن کی روشنی میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کوتاحال فعال نہیں کیا جا سکا جبکہ محکمہ صحت میں افسروں کے تبادلے معمول کا حصہ بن چکے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہے کہ ملیریا کی دوائی کھانے والے کوجعلی دوائی ملنے کے باعث آرام نہیں آتا،ادویات مہنگی کر کے عوام کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے ،انسانی جانوں کے معاملے پر عدالتیں خاموش نہیں رہ سکتیں۔پی آئی سی سے دی جانیوالی ادویات کے ری ایکشن سے ہلاکتوں پرجوڈیشل کمیشن کی دی جانیوالی سفارشات کو ردی کی ٹوکری میں نہیں ڈالنے دیا جائے گا ۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں صحت بہت بڑا مسئلہ ہے اب اس مسئلے کو سرد خانے میں نہیں ڈالا جا سکتا ،صحت کے شعبے میں موجود خامیوں سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ عدلیہ اپنے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرے گی اور موثر احکامات صادر کئے جائیں گے۔انصاف فراہم کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں محکمہ صحت کواب ایماندار اور دباؤ میں نہ آنے والی ٹیم تیار کرنا پڑے گی۔

فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ کیا دو سالوں میں ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کا نظام بہتر ہو گیا ہے ۔فاضل عدالت نے سیکرٹری صحت سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کیا صحت کا نظام درست چل رہا ہے جس پر سیکرٹری صحت کمرہ عدالت میں خاموش رہے ۔ سماعت کے دوران فاضل بنچ نے سیکرٹری صحت سے استفسار کیا کہ میڈیکل کالجز سے تعلیم حاصل کرنے والی کتنی بچیاں اس شعبے کو اختیار کرتی ہیں اور کتنی شعبہ چھوڑ جاتی ہیں ،اعداد و شمار سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

قوم کا چالیس لاکھ روپے ایک ڈاکٹر کو بنانے پر خرچ آتا ہے مگر نااہلی سے پیسے برباد اور قوم کا وقت ضائع کیا جاتاہے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالتی معاونت کے لئے طلب کر لیا۔جبکہ عدالت نے سیکرٹری صحت پنجاب کے تبادلے کو عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا۔

متعلقہ عنوان :