پنجابی زبان کی پہلی شاعرہ ، ناول نگار، کہانی نویس امرتا پریتم کو ہم سے بچھڑے 9 سال گزر گئے

ہفتہ 1 نومبر 2014 12:20

پنجابی زبان کی پہلی شاعرہ ، ناول نگار، کہانی نویس امرتا پریتم کو ہم ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔نومبر-2014) پنجابی زبان کی پہلی شاعرہ ،ناول نگار اور کہانی نویس امرتا پریتم کو ہم سے بچھڑے 9 سال گزر گئے ، انہوں نے قلم کے ذریعے امن ، محبت کا پیغام دیا، آج بھی امرتا کے چاہنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ امرتا پریتم 1919ء میں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئیں، کم عمری میں ہی پنجابی شعر کہنے لگیں، 1936ء میں ان کی پہلی کتاب امرت لہراں چھپی۔

انہوں نے اپنی شاعری کو ایسے الفاظ دیئے جنہوں نے سننے اور پڑھنے والے کو اپنے سحر سے نکلنے نہ دیا۔ تقسیم ہند پرانسانیت کے قتل کو ایسے الفاظ دیئے جو روح تک اترجائیں۔ امرتا پریتم کے ناول پنجر پر بالی ووڈ نے اسی نام سے ایک فلم بھی بنائی جس میں برصغیر کی تقسیم کے دوران ہندو مسلم تعلقات کے درمیان پیدا شدہ تناؤ کو موضوع بنایا گیا۔

(جاری ہے)

پہلی شادی کی پریتم سنگھ کیساتھ جو 1960ء تک چلی۔

ساحر لدھیانوی سے ان کی پہلی ملاقات 1944ء میں ایک مشاعرے میں ہوئی۔ امرتا کے مطابق اس روز ہونے والی بارش نے محبت کی پہلی آبیاری کی پھر سگریٹ نوشی بھی ساحر کے چھوڑے ہوئے سگریٹ پی کے شروع کی۔ امرتا پریتم نے ساحر سے منہ موڑا، تو آرٹسٹ امروز کو اپنا جیون ساتھی بنایا۔ امرتا کی کہانی پردہ سکرین پر دکھائی جائیگی ان کا کردار سوناکشی سنہا نبھائینگی۔