شریف برادران اپنے خلاف ایف آئی آر پر بھی ڈاکٹر طاہر القادری سے کچھ نہ منوا سکے

جمعہ 31 اکتوبر 2014 22:17

شریف برادران اپنے خلاف ایف آئی آر پر بھی ڈاکٹر طاہر القادری سے کچھ نہ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31اکتوبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کو عمران خان کی بے وفائی نے دھرنااچانک ختم کرنے کے فیصلہ پر مجبور کیااور وہ حکومت سے بھی کچھ حاصل نہ کر سکے اور سیاسی مبصرین کو بھی ان پر طعن زنی کا موقع مل گیا۔ سیاسی ذرائع نے آن لائن کوبتایا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور بعض رہنماؤں کے بیانات اور رویوں سے کافی ناراض تھے۔

تحریک انصاف نے دھرنوں پر توجہ دینے کی بجائے جلسوں کا اعلان بھی غیر متوقع طور پر کردیا جس سے توجہ تقسیم ہوگئی اور ڈاکٹر طاہر القادری کو بھی جلسوں کا اعلان کرنا پڑا حالانکہ دونوں رہنماؤں میں تمام فیصلے باہمی مشاورت سے کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ تحریک انصاف نے طاہر القادری کو یہ بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ ملک بھر میں دونوں سیاسی جماعتوں کے جلسوں کا اسٹیج ایک ہی ہوگا اور جلسوں کا آغاز پنجاب کے شہر سے کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

عوامی تحریک کے سینیئر رہنماؤں کے قریبی ذرائع نے آن لائن کو مزید بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے سال بھر کے پروگرام پہلے سے ہی مرتب شدہ ہوتے ہیں ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور واقع کے بعد دھرنے کا فیصلہ کیا تھا حالانکہ اس سے قبل انکا فیصلہ تھا کہ وہ ملک بھر احتجاجی جلسے اور جلوس ریلیاں نکالیں گے اور یہی بات تحریک انصاف سے بھی طے ہوئی تھی کہ وہ لاہور ماڈل ٹاؤن سانحے کی ایف آئی آر کے اندراج تک دھرنا دیں گے اس کے بعد چلے جائیں گے ۔

تاہم تحریک انصاف نے ایف آئی آر کے اندراج کے بعد یہ کہہ کر طاہر القادری کو مزید دھرنا دینے پر قائل کیا کہ مستقبل قریب میں بنائے گئے تمام پروگراموں کو اتفاق رائے سے ہی مرتب کیا جائے گا۔ اور اس اتفاق رائے کو ہر لحاظ سے مقدم سمجھا جائے گا۔ مگر جب تحریک انصاف نے جلسے کرنے کا فیصلہ کیا تو یہ فیصلہ اکیلے ہی کرلیا اور اس میں عوامی تحریک کو شامل نہیں کیا جس پر ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنا ایک پیغام بھی عمران خان کو بھجوایا مگر انہوں نے اس پیغام کے جواب میں کہا کہ یہ ان کی کور کمیٹی کا فیصلہ ہے اور ان کی جماعت تمام تر فیصلے کرنے میں آزاد ہے جس پر ڈاکٹر طاہر القادری کو عمران خان کے رویے سے قدرے مایوسی ہوئی اور انہوں نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کامیابی کا مزید انتظار کئے بغیر اور کوئی ڈیل کے بغیر ہی دھرنا ختم کردیا تاکہ عمران خان کو بھی معلوم ہوسکے کہ اکیلے دھرنے میں بیٹھنا کس حد تک آسان ہے اور بے وفائی کا کیا انجام ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان تو عمران خان خود حکومت بھی قادری کے دھرنا ختم کرنے کے فیصلے سے سکتے میں آگئی کہ آخر کو راتوں رات کیا ہوا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ حکومت نے حساس اداروں کے ذریعے اس بات کا کھوج لگانے کی بھی کافی کوشش کی مگر اس میں کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ وزیراعظم نواز شریف نے اس دھرنے سے ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف کسی بھی قسم کے بیانات دینے سے روکا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایف آئی آر جو سانحہ ماڈل ٹاؤن واقعے کی وجہ سے درج کی گئی تھی اس میں ترامیم کرنے کیلئے ڈاکٹر طاہر القادری سے بار ہار رابطے کی کوشش کی مگر اس میں اسے کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ حکومت کے لئے ابھی بھی وزیراعظم نواز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور دیگر وزراء کے خلاف درج قتل کا مقدمہ پریشانی کا باعث ہے مگر حکومت آخری خبریں آنے تک عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ایف آئی آر ختم کرانے بارے قابل ذکر مذاکرات نہیں کر سکی اور اب ان کی وطن واپسی کی منتظر ہے۔ ۔