قومی اسمبلی اجلا س ،سندھ میں آئے روز معذور لڑکیوں کے اغواء پر اقلیتی اراکین کا احتجاج

جمعہ 31 اکتوبر 2014 21:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31اکتوبر۔2014ء) قومی اسمبلی میں سندھ میں آئے روز معذور لڑکیوں کے اغواء پر اقلیتی اراکین کا نکتہ اعتراض پر احتجاج‘ ہندو کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اقلیتی برادری کے تحفظ میں ناکام رہی ہے‘ وفاقی حکومت ایکشن لے‘ مسئلے کے حل کیلئے ایوان اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دے‘ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) نے بھی حمایت کردی‘ ڈپٹی سپیکر نے معاملہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھجواتے ہوئے رپورٹ آئندہ اجلاس میں طلب کرلی‘ چوہدری امیر زمان نے مطالبہ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن پر ہونے والے حملے کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے‘ ابھی تک وزارت خزانہ نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا‘ افسوس کہ آج تک ضیاء الحق اور بے نظیر بھٹو کے سانحات کی رپورٹ بارے بھی قوم کو آگاہ نہیں کیا جاسکا‘ پی آئی اے کی کارکردگی پر اراکین ایوان میں پھٹ پڑے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر درشن نے کہا کہ تیرہ سال کی بچی کو اغواء کیا گیا۔ سندھ میں اقلیتی برادری کیساتھ ظلم ہورہا ہے اس مسئلے پر فوری ایکشن لیا جائے اور اس کمسن ہندو لڑکی کو بازیاب کرایا جائے اس معاملے پر ایوان ایکشن لے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن مولانا امیر زمان کے نکتہ اعتراض پر کہا کہ او جی ڈی سی ایل کے معاملے پر قائد حزب اختلاف نے بھی احتجاج کیا ہے اور حکومت کو بھی یقین دہانی کرائی جارہی ہے اسلئے ملازمین کو رہا کیا جائے۔

کمزوروں پر طاقت کا استعمال افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن پر حملے کی ابھی تک کوئی رپورٹ تک نہیں آئی اور نہ ہی وزاررت داخلہ نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق اور بے نظیر کے سانحات کی رپورٹ آج تک سامنے نہیں آسکی جبکہ مولانا فضل الرحمن کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری کی قرارداد بھی پاس کی گئی ہے لیکن ابھی تک اس پر کوئی عملی اقدام نظر نہیں آرہا۔

اس معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔ رکن قومی اسمبلی عثمان ترکئی نے کہا کہ خلیجی ممالک میں پاکستانی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور کثیر زرمبادلہ ملک میں بھجوارہے ہیں مگر افسوس کہ قطر اور متحدہ عرب امارات آنے اور جانے والے لوگوں کیلئے مشکلات ہیں۔ پشاور میں پی آئی اے کی فلائٹس بند ہوگئی ہیں۔ مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے اس جانب بھی توجہ دی جائے۔

نکتہ اعتراض پر متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی سربراہ عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد وسائل پر پہلا حق صوبوں کا ہے مگر افسوس کہ گیس پید اکرنے والے سندھ میں کراثی کے اڑھائی لاکھ لوگوں کو گیس کنکشن نہیں مل رہے۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی بارہاء یقین دہانی دلاتے ہیں لیکن اس پر کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا‘ بہانے بازیوں سے گریز کیا جائے۔

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ پی آئی اے کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے۔ ہمیں خود واؤچر دیا جائے چاہے ریل پر جائیں‘ بس پر جائیں یا پھر کسی اور ایئر لائن کو ترجیح دیں اس معاملے پر چیف وہپ شیخ آفتاب نے کہا کہ پی آئی اے کے حوالے سے شکایات پر ایک میٹنگ کرائی تھی جس میں بلوچستان سے محمد خان شیرانی اور سندھ سے سید نوید قمر موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر اراکین کی شکایات کا ازالہ کریں گے۔ نکتہ اعتراض پر ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ 13 سے 14 سال کی بچی کو اغواء کیا گیا یہ مسئلہ پہلی بار پیدا نہیں ہورہا بلکہ اس سے پہلے بھی اس طرح کی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ پہلے ایک بچی کو اٹھایا گیا اور ایک دیر سے اٹھائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مدرسہ میں بیٹھی ہوئی ہے اسے کیوں بازیاب نہیں کروایا جارہا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس سے ہم سب مطمئن ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئین اور اسلامی روایات کا پاس کیا جائے تو ہمارے ساتھ اس ملک میں زیادتیاں نہ ہوں جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے گا اور صوبائی حکومت کو احکامات جاری کئے جائیں گے۔ اس ملک میں اقلیتی برادری کو پورے حقوق حاصل ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر رمیش کمار نے مطالبہ کیا کہ پیر امین الحسنات‘ مولانا محمد خان شیرانی‘ عبدالمنان اور ایم کیو ایم سے ایک رکن لے کر کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ ہندو برادری کے مسائل حل ہوسکیں۔

اس موقع پر اقبال محمد علی نے نکتہ اعتراض پر یونس خان کی آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ میچ میں اچھی کارکردگی کو سراہا اور ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ مارا جو انہیں ٹیم سے نکال باہر کرنا چاہتے تھے۔ اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے بھی یونس خان کی کارکردگی کو سراہا۔ نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں عبدالمنان نے اقلیتی برادری کے حوالے سے کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن جمال الدین کے بل ہندو برادری کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ بعدازاں وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے کہا ہ اقلیتی اراکین پارلیمانی کمیٹی کا مطالبہ کررہے ہیں امید ہے حکومت اس جانب توجہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں اقلیتی برادری کے مسائل ہیں وہاں اکثیتی آبادی کیساتھ بھی ایسے ہی مسائل ہیں لیکن اگر دادرسی ہوسکتی ہے تو کمیٹی قائم کردی جائے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن طارق سی قیصر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ایسی کمیٹی بنائی جائے جہاں ہر کمیونٹی کے نمائندے شریک ہوں۔ میری استدعاء ہے کہ اس پر غور کیا جائے۔ اس موقع پر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے اراکین کے مطالبے پر معاملے کو قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب کرلی۔