بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی قائدین کو پھانسی کی سزاؤں پر حکومتی خاموشی بہت بڑا جرم ہے،پروفیسر حافظ محمد سعید

جمعہ 31 اکتوبر 2014 21:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31اکتوبر۔2014ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی قائدین کو پھانسی کی سزاؤں پر حکومتی خاموشی بہت بڑا جرم ہے۔ پاکستان فی الفور اس مسئلہ کو سلامتی کونسل میں اٹھائے۔غدار مجیب الرحمن کی بیٹی اسلام و پاکستان سے محبت رکھنے والوں کو چن چن کر سزائیں دلوا رہی ہے۔

بنگلہ دیش میں نظریہ پاکستان ایک بار پھر بیدار ہو رہا ہے اور مضبوط تحریک کھڑی ہو رہی ہے۔ اسی سے خوفزدہ ہو کر بھارتی اشاروں پرپھانسیوں کی سزائیں سنا ئی جارہی ہیں۔ وہ جامع مسجد القادسیہ میں نماز جمعہ کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ جماعةالدعوة کے زیر اہتمام ملک بھر کی مساجد میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مولانا مطیع الرحمن کو پھانسی کی سز اسنائے جانے کے خلاف خطبات جمعہ میں احتجاج کیا گیا اور مذمتی قراردادیں پا س کی گئیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ بزرگ حضرات مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور پھانسیوں کی سزاؤں سے متعلق خطابات سن کر آبدیدہ نظر آئے۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعیدنے اپنے خطاب میں کہاکہ بنگلہ دیش میں جن قائدین کو پھانسیوں کی سزائیں سنائی جارہی ہیں ان کا جرم صرف یہ تھا کہ جب بھارت نے اگر تلہ سازش کے تحت مجیب الرحمن جیسے غداروں کو کھڑ اکیااور مشرقی پاکستان پر باقاعدہ فوج کشی کی تو ان بزرگوں نے دفاع پاکستان کیلئے پاک فوج کے ساتھ مل کر بھارتی فوج کا مقابلہ کیاتھا۔

آج بنگلہ دیش پر اسی مجیب الرحمن کی بیٹی کی حکومت ہے جو اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کا نام لینے والوں کو جیلوں میں ڈال رہی ہے اوربھارت کی ہمنوا بن کر انہیں پھانسیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی رہنماؤں کو پھانسیوں کی سزائیں سنائے جانے پر اسلام آباد کی خاموشی افسوسناک ہے۔کوئی ان غداروں کا راستہ روکنے اور ظلم کا خاتمہ کرنے والا نظر نہیں آتا۔

حکومتی ذمہ داران بتائیں کیا اپنے ملک کی حمایت کرنا جرم ہے؟ اور کیا ایسا کرنے پر پھانسیوں کی سزائیں سنانا درست ہے؟ جو اس ظلم و بربریت کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دیا جارہا ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ پہلے عبدالقادرملا کو پھانسی دی گئی‘ پھر مولانا غلام اعظم کو پھانسی کی سزا سنائی گئی جو جیل میں وفات پاگئے اور اب مولانا مطیع الرحمن کو پھانسی کی سزا سنا دی گئی ہے۔

یہ انتہائی تکلیف دہ امر ہے‘ حکومت پاکستان کو اس مسئلہ پر ہر فورم پر آواز بلند کرنے کا فریضہ سرانجام دینا چاہیے وگرنہ اس سے مایوسیاں پھیلیں گی۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت اس بات سے سخت خوفزدہ ہے کہ لوگ ایک بار پھر نظریہ پاکستان کی بنیادوں پر متحد و بیدار ہو رہے ہیں اور ان کے دلوں میں بھارت کے خلاف شدید نفرت پیدا ہو رہی ہے۔

بھارت بھی واضح طور پر یہ دیکھ رہا ہے کہ آخر یہ دھوکے اور ظلم و ستم کب تک چلے گا ‘ وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب اس خطہ میں اس کے خلاف تحریک مزید زور پکڑے گی اور ہندو کے گہرے اثرات ختم ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت بھار ت سرکار کے اشاروں پر یہ گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی قائدین کی پھانسیوں پر ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کرحکومت پر دباؤ بڑھانا چاہیے کہ وہ اس ظلم و بربریت پر خاموشی اختیار نہ کرے بلکہ بنگلہ دیش کو اس ظلم سے روکا جائے۔

جماعةالدعوة کے مرکزی رہنماؤں پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، پروفیسر ظفر اقبال، مولانا امیر حمزہ، مولانا سیف اللہ خالد، مولانا محمد شمشاد سلفی، قاری محمد یعقوب شیخ، انجینئر نوید قمر، مولانا غلام قادر سبحانی، حافظ طلحہ سعید، مولانا بشیر احمد خاکی و دیگر نے بھی مختلف شہروں و علاقوں میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے قائدین کو پھانسی کی سزائیں سنائے جانے کی سخت مذمت کی اور حکومت پاکستان پر اس سلسلہ میں بھرپور آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی قائدین کو پھانسیوں کی سزائیں سنانے سے ایک بار پھر نظریہ پاکستان زندہ ہورہا ہے ۔ پھانسیاں اور قیدو بند کی صعوبتیں حق کی آواز کو نہیں دبا سکتیں۔ماضی میں حکومتی ذمہ داران کی جانب سے عبدالقادر ملا کی پھانسی کو بنگلہ دیش کااندرونی معاملہ قرار دیا گیا ‘ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سوچ درست نہیں ہے۔ اس مسئلہ کو ہر فورم پر اٹھانا چاہیے اور بھارتی شہ پر کئے جانے والے اس ظلم کے خلاف بھرپور آواز بلندکرنی چاہیے۔