پمز کے ڈاکٹر مسیحا کی بجائے قصائی بن چکے ہیں ،سینیٹر کلثوم پروین

جمعہ 31 اکتوبر 2014 20:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31اکتوبر۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کی چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے پمز ہسپتال کی کارکردگی کو ناقص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر مسیحا کی بجائے قصائی بن چکے ہیں پمز ہسپتال کی حالت دیکھ کر شرم آتی ہیں اربوں کا بجٹ حاصل کرنے والے ہسپتال کی دل کی ایمرجنسی اور وارڈز میں ڈسپرین اور دل کے مریض کیلئے ضروری گولی این جی سڈ تک موجود نہیں مرنے والے مریضوں کے لواحقین اور شدید ترین بیمار مریض ایک ایک سٹریچر کیلئے جھگڑ تے ہیں ایم آر آئی مشین اینجوگرافی مشین خراب پڑی ہیں ڈاکٹر واڈز میں موجود نہیں ہوتے جان بچانے کیلئے شوگر اور کینسر کے مریض کو اپنی ٹانگ کٹوانے کیلئے سفارش تلاش کرنا ہوتی ہے سینیٹر کلثوم پروین نے انتہائی غصے اور خفگی میں کمیٹی اجلاس سے گفتگو کے دوران کہا کہ کسی کے بھی مرنے کا وقت معلوم نہیں کم از کم ڈاکٹرز تو دنیا اور جہان دونوں میں اللہ کے حضور سرخرو ہونے کیلئے خدا خوفی کریں ہسپتال انتظامیہ ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے ہسپتال کو راجہ بازار کی دوکان بنا دیا گیا ہے دوائیاں بنانے والی کمپنیوں کے نمائندوں اور ڈاکٹروں کے مافیا کا ہسپتال پر قبضہ ہے سرکاری ایمبولینسز موجود ہونے کے باوجود غریب مردے کو گھر پہنچانے کیلئے پرائیوٹ ایمبو لینس کو دس سے پندرہ ہزار دینے پر مجبور ہے سینیٹر کلثوم پروین نے چیلنج کیا کہ کمیٹی کو فراہم کردہ ورکنگ پیپر میں دی گئی دوائیوں کی لسٹ میں جان بچانے والی ایک دوائی بھی ہسپتال کے سٹور میں موجود نہیں ہوتی میں خود کسی غریب مریض کی مدد کیلئے چار روز تک پمز ہسپتال موجود رہی ہسپتال میں گندگی استعمال شدہ دوائیوں اور آلات جرائی ، کچرے کے ڈھیرے ہسپتال کے داخلی راستوں میں شدید بیمار مریضوں کی موجودگی اور بدبودار ماحول دیکھ کر سر شرم سے جھک گیا ۔

(جاری ہے)

چیئرپرسن قائمہ کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے انکشاف کیاکہ 20 منٹ تک دل کے مریض کو دل کے دورے سے محفوظ رکھنے والی گولی ہسپتال میں موجود نہیں اور دل کے شعبے میں اسٹینٹ ڈالنے والے پرائیوٹ مافیا کا قبضہ ہے سی سی یو میں پڑے مریض سے پہلے دو لاکھ جمع کرانے کا کہا جاتا ہے ہسپتال کا ہر بندہ کاروباری دھندے میں لگا ہوا ہے مریض کو جان بچانے کی خاطر ٹانگ کٹوانے کیلئے بھی رشوت دینا پڑتی ہے شعبہ گردہ سے لے کر پھیھڑے واڈ میں ہر چیز برائے فروخت ہے ۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں دوائیوں کی کمپنیوں کے نمائندوں پر سخت پابندی ہونی چاہے انہی کمپنیوں کے نمائندوں کے ذریعے ڈاکٹروں کو بیرونی دورے اور ان کی شادیوں کے اخراجات پورے کیے جاتے ہیں سینیٹر سیف اللہ مگسی نے کہا کہ کمیٹی اراکین کو سرکاری ہسپتالوں میں بہتری لانے کیلئے روزانہ چھاپے مارنے چاہیں اور ڈاکٹروں کو پرائیوٹ ہسپتالوں کے بجائے سرکاری ہسپتالوں میں ہی شام کی پریکٹس کی اجازت دے دی جائے تاکہ مریضوں کو فائدہ ملے سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال ، سینیٹر نجمہ حمید نے بھی سرکاری ہسپتالوں کی بد تر صورتحال کی بہتری کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا سیکرٹری کیڈ حامد علی خان نے کہا کہ میں نے وزارت میں عہدہ چیلنج کے طورپر قبول کیا ہے پولی کلینک ، پمز اور فیڈرل ڈائریکٹ آف ایجوکیشن کو دو ماہ میں ٹھیک نہ کر سکا تو عہدہ چھوڑ دونگا اور آگاہ کیا کہ کیبنٹ ڈویژن کے ذریعے پولی کلینک کے توسیع منصوبے میں ارجنٹائین پارک کو شامل کرانے کیلئے سمری منظور کر کے وفاقی کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کروا دیا گیا ہے وزیراعظم کو کابینہ اجلاس میں بریفنگ کے بعد ارجنٹائین پارک کو پولی کلینک ہسپتال میں باقاعدہ شامل کر لیا جائے اور انکشاف کیا کہ پمز انتظامیہ نے تین ماہ سے خراب اینجو گرافی مشین کی سمری بجھوائی ہوئی تھی حالانکہ پمز میں مرمتی فنڈز کی مد میں رقم موجود تھی اینجو گرافی مشین خراب ٹیوب کی خریداری کیلئے فنڈز جاری کر دیئے گے اور اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی اور اراکین کے پمز کے بارے میں حقائق کو درست قرار دیا اور کہا کہ پمز کی حالت بہت خراب ہے خرابیوں کو جلد دور کرلونگا ایک موقع پر چیئرپرسن قائمہ کمیٹی نے غصہ کے عالم میں پمز کے بارے میں بریفنگ لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چند ایک ڈاکٹروں کے علاوہ 30-35 ڈاکٹروں کو آج ہی ملازمت سے فارغ کر دینا چاہے جو مسحیا نہیں بلکہ مریضوں کے قصائی قاتل ہیں اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2004 سے کمیٹی عوامی مفاد میں غریب مریضوں کی مدد اور پولی کلینک ہسپتال میں توسیع کیلئے ارجنٹائین پارک کو ہسپتال کا حصہ بنانے کی ہدایات دی جارہی ہیں اگر اس ماہ وزیراعظم کی منظوری کے باوجود کام شروع نہ ہوا تو میں خود کمیٹی اراکین کے ہمراہ اینٹیں ، سیمنٹ لے جا کر کام کا آغاز کر دونگی دیکھیں گے کو ن روکتا ہے فیڈرل ڈائریکٹریٹ کے عارضی آٹھ سو اساتذہ کی ملازمت ختم کرنے کے حوالے سے کہا کہ ان کا قصور کیا تھا تعلیم اور صحت پر سیاست نہ کی جاے پہلے ہی سکول اور اساتذہ کم ہیں اوپر سے اٹھارہ سو اساتذہ کو فارغ کر دیا گیا ایک حکومت کی بھرتی کردہ افراد کو دوسری حکومت کی طرف سے ملازمت سے نکالنے کی روایت ختم ہونی چاہے ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ اور قائمقام ڈی جی ایف ڈی ای قیصر مجید ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے خورشید شاہ کیبنٹ کمیٹی کے بھرتی شدہ افراد کے الگ الگ معاملات کو حکم دیا تھا بعد میں جسٹس اطہر من اللہ نے تین ماہ کا وقت دیا ہے اور کہا کہ اگلے مارچ میں تعلیمی سال کے شروع ہونے سے قبل طلبہ کو مفت فراہم کر دی جائیں گی اور آگاہ کیا کہ سابقہ قائمقام ڈی جی ایف ڈی ای طاہر رفیق کے لیٹر آف انڈر سٹینڈنگ کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور پراجیکٹ کے تحت ہر طالب علم سے چھ سو فیس لی جاتی جس پر سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ لاہور کے رابعہ بصری سکول کی طرز پر اسلام آباد میں پراجیکٹ کے بارے میں کمیٹی اگلے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ لے ای ڈی پمز ڈاکٹر الطاف نے کہا کہ ہسپتال کی کارکردگی زیادہ اچھی نہیں لیکن دوائیاں بروقت میسر ہوتی ہے ہسپتال کی بہتری کے لئے ضروری ہے تعلیمی اور طبی وانتظامی امور کو الگ کیا جائے پمز کی ایمر جنسی میں روزانہ ایک ہزار اور او پی ڈی میں 37 سو مریض روزانہ آتے ہیں ہسپتال کے قیام سے آج تک ایک بھی انتظامی اسامی نہیں دی گئی ہسپتال کے ملازمین میں خوف کی کیفیت انتظامیہ باہمی اندرونی لڑائی ہے چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے انکشاف کیا کہ ڈاکٹر عمران سکندر نے ایک مریض کو اُٹی پلیٹیں ڈال کر 70 ہزار روپے وصول کر لئے ہسپتال ہاؤس جاب کرنیوالے ڈاکٹرز چلا رہے ہیں اور سینئر ڈاکٹرز ، پروفیسز ، سرجنز صبح کے وقت ہسپتال میں موجود نہیں ہوتے ہسپتال انتظامیہ کو اپنی غلطیا ں مانی چاہے کمیٹی 49 ڈاکٹروں کو فارغ کرنے والی ہے ای ڈی پولی کلینک ڈاکٹر زاہد نے کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹرز کی خالی 191 اسامیوں پر بھرتی کیلئے ایف پی ایس ای کو خط لکھا دیا ہے ایک دو دنوں میں اخبارات میں اشتہار آ جائے گا گریڈ ایک سے پندرہ تک 145 اسامیوں پر بھی بھرتی کی جائے گی کمیٹی کے اجلاس میں امید ظاہر کی گئی کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم پولی کلینک ہسپتال توسیع منصوبے کی منظوری دے دیں گے اور کہا گیا کہ کمیٹی نے عوامی مفاداتی معاملات بلخصوص تعلیم اور صحت کے حوالے سے 44 اجلاس منعقد کیے جن کے نتائج پر اراکین کمیٹی خوش ہیں کہ اُنہوں نے اپنا حق نمائندگی ادا کر دیا خصوصی سیکرٹری وزارت قانون جسٹس (ر)رضا خان نے وضاحت کی کہ سپریم کورٹ نے پبلک پارکوں کو تجارتی مقاصد کے استعمال پر پابندی لگا ئی تھی جس کا اطلاق ارجنٹائین پارک پر نہیں ہوتا وزارت قانون نے پارک ہسپتال کے حوالے کرنے کی توسیق کر دی ہے چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے کہا کہ سی ڈی اے نے پارک کا پلاٹ کیبنٹ ڈویژ ن کے حوالے کر دیا ہے کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کی منظوری کے بعد پلاٹ پولی کلینک کی ملکیت ہو گا کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز ڈاکٹر سعیدہ اقبال ، روبینہ خالد ، سیف اللہ مگسی، سیف اللہ بنگش ، کامل علی آغا ، نجمہ حمید ، کے علاوہ سیکرٹری اکنامسک افیئرز سلیم سیٹھی ، سیکرٹری کیڈ حامد علی خان ، چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل ، خصوصی سیکرٹری قانون جسٹس (ر) رضا خان ، قائمقام ڈی جی ایف ڈی ای قیصر مجید ملک ، ای ڈی پمز ڈاکٹر الطاف ، ای ڈی پولی کلینک ڈاکٹر زاہد بھی موجود تھے