متحدہ اپوزیشن کا دوسرے روز بھی کالی پٹیاں باندھ کر ایوان میں احتجاج

جمعہ 31 اکتوبر 2014 16:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31 اکتوبر۔2014ء) متحدہ اپوزیشن کا دوسرے روز بھی کالی پٹیاں باندھ کر ایوان میں احتجاج‘ منافع بخش اداروں کی نجکاری نہیں کرنے دیں گے‘ وزیر داخلہ اپنے روئیے پر نظرثانی کریں‘ اراکین کے اعتراضات کو تماشا اور آستین چڑھانے کے مترادف سمجھنے سے گریز کریں‘ حکومتی روئیے پر ایوان سے واک آؤٹ اور کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں‘ شازیہ مری‘ انجینئر طارق اللہ اور حاجی غلام احمد بلور کی تقاریر‘ ایم کیو ایم نے بائیکاٹ میں حصہ نہیں لیا جبکہ حکومت کی جانب سے وضاحت پیش کرتے ہوئے شیخ آفتاب نے کہا ہے کہ حکومت او جی ڈی سی ایل کی نجکاری نہیں کررہی اور نہ ہی کسی ملازم کو نوکری سے فارغ کیا جائے گا‘ پولیس تشدد کی رپورٹ تحقیقات کے بعد ایوان میں پیش کی جائے گی‘ پانچ سال تحمل کا مظاہرہ کیا‘ پیپلزپارٹی سمیت دیگر بھی ہمارے مینڈیٹ کا احترام کریں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو بھی قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی‘ اے این پی اور جماعت اسلامی نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کیخلاف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے روئیے کیخلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ جیسے ہی تلاوت کلام پاک کے بعد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وقفہ سوالات لینا چاہا تو پیپلزپارٹی سمیت متحدہ اپوزیشن نشستوں پر کھڑی ہوگئی۔ اس موقع پر نکتہ اعتراض پر پی پی پی کی رکن شازیہ مری کو اظہار خیال کا موقع دیا گیا جس پر شازیہ مری نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل کے ملازمین نے اپنے حق کیلئے احتجاج کیا لیکن افسوس کہ ایک جمہوری حکومت کے دور میں ورکروں پر بہیمانہ تشدد کیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز قائد حزب اختلاف نے ورکروں کے حق میں آواز اٹھائی لیکن افسوس کہ وزیر خارجہ چوہدری نثار علی خان اسے دوسرا رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کو آستین چڑھانے اور تماشے سے تعبیر کیا ہے جوکہ افسوسناک اور غیر مناسب رویہ ہے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی سربراہ انجینئر طارق اللہ نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری اور مزدوروں کے تشد کی مذمت کرتے ہیں اور اس ظلم و زیادتی کیخلاف آج کے اجلاس سے بائیکاٹ کرتے ہیں۔

اے این پی کے پارلیمانی سربراہ حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ انتخابات کے دوران سب سیاستدان غریبوں کی خدمت کرتے ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد سب بھول جاتے ہیں۔ مزدوروں پر ظلم اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مزدوروں کو فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ جو ادارہ منافع دے رہا ہے اس کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے اسلئے آج کے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔

اس موقع پر اپوزیشن کی جماعتوں پیپلزپارٹی‘ اے این پی اور جماعت اسلامی نے کالیاں پٹیاں باندھ کر ایوان میں شرکت کی اور بعدازاں ایوان سے واک آؤٹ کرگئیں۔ ایم کیو ایم اپنی نشستوں پر بیٹھی رہی اور بائیکاٹ میں حصہ نہیں لیا بعدازاں حکومت کی جانب سے وضاحت پیش کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل کی کوئی نجکاری نہیں کی جارہی اور نہ کسی مزدور کو نوکری سے نکالا جارہا ہے اور ایک ڈی ایس پی کو زخمی کردیا گیا جس پر لاٹھی چارج کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال پر انکوائری ہورہی ہے جیسے ہی تحقیقات مکمل ہوں گی اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔ اگر کوئی انتظامیہ کا اہلکار ملوث پایا گیا تو اس کیخلاف کارروائی ضرور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پانچ سال پیپلزپارٹی کے مینڈیٹ کا احترام کیا حالانکہ ان کی اس ایوان میں واضح اکثریت بھی نہیں تھی مگر ہم نے صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا مگر افسوس کہ اپوزیشن اس معاملے پر کوئی تعاون نہیں کررہی۔ بعدازاں شیخ آفتاب اپوزیشن کو منانے کیلئے گئے مگر اپوزیشن نے بائیکاٹ ختم نہ کیا۔

متعلقہ عنوان :