ہماری پارلیمانی مزاحمت سے نواز شریف کی حکومت جلد پسپائی اختیار کریگی‘ سینیٹر اعتزاز احسن

جمعہ 31 اکتوبر 2014 16:19

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31 اکتوبر۔2014ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ہماری پارلیمانی مزاحمت سے نواز شریف کی حکومت جلد پسپائی اختیار کرے گی ،عمران خان اور طاہر القادری کے مطالبات میں جان ہیں لیکن انہیں منوانے کا طریق کار غلط ہے ، اگر پی ٹی آئی استعفوں میں واقعی سنجیدہ ہے تو آئینی طریق کار اختیار کرے تو استعفے قبول ہو جائیں گے اور دنیا کی کوئی طاقت اس عمل کو نہیں روک سکے گی ،کچھ اراکین نے مجبوری میں استعفیٰ دیا ہے ،عمران خان کے جلسوں میں لوگ آ رہے ہیں اور ان جلسوں کا یقینا اگلے انتخابات پر ضرور اثر پڑے گا ۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ طاہر القادری نے دھرنا ختم کردیاہے اور عمران خان کو کوئی بھی مشورہ انکی کور کمیٹی نے دینا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں خود بھی نواز شریف کے خلاف ہوں اور ایوان میں انکی موجودگی میں انکی کوتاہیاں اور کرپشن سامنے لا چکا ہوں ۔

پیپلز پارٹی نندی پوری پاور پراجیکٹ‘ ایل این جی اور او جی ڈی سی ایل کی نجکاری جیسے معاملات پر آواز اٹھا رہی ہے لیکن ہم آئینی طریقے سے انکا اصل چہرہ سامنے لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان او رطاہر القادری کے مطالبات میں جان ہے لیکن وزیرا عظم کی کنپٹی پر پستو ل رکھ کر استعفیٰ مانگنا درست اقدام نہیں ۔ پاکستان ویسے بھی لشکروں کی دھرتی بن گیا ہے اور کل کوئی بھی بیس ‘ تیس ہزار لوگوں کو اکٹھا کر کے آ جائے اوریہ کہے کہ پاک فوج کو دہشتگردوں کیخلاف کارروائی سے روکا جائے اور اسے جنوبی وزیرستان سے واپس بلایا جائے کیا ایسا مطالبہ مانا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جلسے کر رہے ہیں او رانکے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگ آ رہے ہیں بڑے جلسوں کا یقینا آئندہ انتخاب پر ضرور اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمانی مزاحمت جاری ہے اور جلد نواز شریف کی حکومت کو پسپائی ہوگی۔انہوں نے پی ٹی آئی کے استعفوں کے حوالے سے کہا کہ اگر وہ سنجیدہ ہیں تو آئینی راستہ اختیار کریں دنیا کی کوئی طاقت استعفوں کی منظوری کے عمل کونہیں روک سکتی۔

شاہ محمود قریشی کو اگر اپنے ارکان اسمبلی پر اعتماد ہے توا سپیکر قومی اسمبلی کے شک کو دور کرتے ہوئے اپنے ارکان اسمبلی کو ا نفرادی طور پر اسپیکر کے پاس جانے کی اجازت دے دینی چاہیے ۔اسپیکر کو شک ہے کہ کچھ ار اکین ایسے ہیں جو استعفے نہیں دینا چاہتے وہ با امر مجبوری استعفے دے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :