قومی اسمبلی ‘ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری اور ملازمین پر تشدد کے خلاف اپوزیشن کا شدید احتجاج ‘واک آؤٹ

جمعہ 31 اکتوبر 2014 15:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31 اکتوبر۔2014ء) اوجی ڈی سی ایل کی نجکاری اور ملازمین پر تشدد کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں شیم شیم ‘ لاٹھی گولی کی سر کاری نہیں چلے گی کے نعرے لگائے اور ایوان واک آوٴٹ سے کر تے ہوئے کہا ہے کہ وزیر داخلہ پارلیمنٹ میں آستینیں چڑھا کر آ جاتے ہیں ‘ یہی رویہ رہا تو اپوزیشن سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو جائیگی ‘او جی ڈی سی ایل ورکرز کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لی جائے اور زیر حراست افراد کو رہا کیا جائے جبکہ حکومت کی جانب سے حکومت کی جانب سے مسلم لیگ (ن) رہنما وزیر مملکت شیخ آفتاب اپوزیشن ارکان کو منانے باہر آگئے تاہم اراکین نے ایک نہ سنی ۔

جمعہ کو اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں پیپلزپارٹی، اے این پی اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی رہنما شریک ہوئے، اجلاس میں اوجی ڈی سی ایل ملازمین پر تشدد کیخلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیابعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے 35منٹ تاخیر سے شروع ہوا تو پیپلز پارٹی،عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کے ارکان سیاہ پٹیاں باندھ کر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے تلاوت قر آن پاک کے بعد پیپلز پارٹی کی شازیہ مری ‘ نفیسہ شاہ ‘ عبد الستار بچانی اور جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق اللہ کھڑے ہوگئے اور سپیکر سے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت چاہی سپیکر نے کہاکہ وقفہ سوالات کے بعد اجازت دے دی جائیگی تاہم اپوزیشن ارکان کے اصرار پر سپیکر نے شازیہ مری کو بولنے کی اجازت دے دی شازیہ مری نے کہاکہ 29اکتوبر کو قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کامعاملہ ایوان میں اٹھایا تھا اور اسی روز اس ادارے کے محنت کش اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلے تو اسلام آباد پولیس نے ان پر بہیمانہ تشدد کیا جو انتہائی قابل مذمت ہے گزشتہ روز سینٹ میں بھی اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کیا تھا انہوں نے کہاکہ خورشید شاہ نے اس مسئلے کو اٹھایا تو بجائے اس کے کہ مسئلہ کو حل کیا جاتا وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپوزیشن کو تکلیف ہونے ‘ بات کا بتنگڑ بنانے اور آستینیں چڑھانے کر بات کر نے جیسے الفاظ ادا کئے انہوں نے کہاکہ گزشتہ کئی ماہ سے اسلام آبادکی شاہراہوں پر قبضہ ہے مگر جب محنت کشن اپنے حقوق کیلئے نکلے تو ان پر لاٹھی چارج کیا گیا انہیں گرفتار کیا گیا اور ان کی درخواست ضمانب بھی مسترد کر کے انہیں بھیج دیا گیا اس پر اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے شازیہ مری نے کہاکہ اگر عوام دشمن ‘ مزدور دشمن اور کسان دشمن اقدامات ہونگے تو ہم احتجاج کا حق رکھتے ہیں پیپلز پارٹی کل بھی محنت کشوں کے ساتھ کھڑی تھی اور آج بھی کھڑی ہے شازیہ مری کے بعد سپیکر نے وقفہ سوالات شروع کر نے کااعلان کیا تو اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر دوبارہ کھڑے ہو گئے اور کہاکہ وہ سب بولنا چاہتے ہیں سپیکر نے کہاکہ ہر جماعت کا ایک رکن بات کر ے جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ ہم مزدوروں پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہیں یہ ادارہ منافع بخش ہے جس نے پانچ سالوں میں 142ارب روپے کا منافع دیا ہے اس کے دس فیصد شیئر غیر ملکی کمپنی کو فروغت کئے جارہے ہیں یہ پاکستان اور عوام کے ساتھ بہت برا ہوگا اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم محنت کشوں پر تشدد اور نجکاری پالیسی کیخلاف اجلاس کا بائیکاٹ کرینگے ایم کیو ایم کے عبدالوسیم نے کہا کہ گزشتہ روز بھی اپوزیشن نے واک آؤٹ اور بائیکاٹ کیا ایسا عمل نہ کیا جائے جس سے عام آدمی متاثر ہو اوراس کاروزگار چھن جائے انہوں نے کہا کہ جو ادارے منافع بخش اور اچھے انداز میں چل رہے ہیں ایسے ادارے کس نیت سے فروخت کئے جارہے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ احتجاج کرنیوالوں کو فوری رہا کیا جائے، عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ جب ہم الیکشن میں جاتے ہیں تو بہت وعدے کرتے ہیں وہ سبز باغ دکھاتے ہیں جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہوتے ہم یہاں محنت کشوں کے ووٹوں سے آتے ہیں محنت کشوں سے زیادتی کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا، بہتر ہوتا کہ انہیں شام کو چھوڑ دیا جاتا، انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے پی ٹی وی پر قبضہ کیا ان کو تو کچھ نہیں کہا گیا، اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے ہم محنت کشوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں، حکومت منافع بخش ادارے کیوں فروخت کررہی ہے، پی آئی اے ، ریلوے خسارے میں ہیں مگر ہم ان کی نجکاری کی بھی مخالفت کرینگے کیونکہ اس سے مزدور متاثر ہونگے ہم محنت کشوں پر تشدد کیخلاف اجلاس کا بائیکاٹ کرینگے اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے ، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کا کوئی پروگرام نہیں ہے اور ادارے سے کسی مزدور کو نہیں ن کالا جائے گا انہوں نے کہا کہ جب ادارے کی نجکاری ہی نہیں ہو رہی تو مزدووروں کا احتجاج کس لئے ہے؟، اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے مزدوروں نے اس کی خلاف ورزی کی ہے ، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان ایوان میں کہہ چکے ہیں کہ واقعہ کی تحقیقات کروا کر رپورٹ ایوان میں پیش کی جائیگی، شیخ آفتاب نے پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے اندر کچھ اور بات ہے اور زبان سے کچھ اور بات ادا کررہے ہیں، وزیراعظم محمد نواز شریف کا ویژن ہے کہ وہ ملک میں انقلاب لانا چاہتے ہیں، ملک سے 2018ء تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ مزدوروں کی اجرت میں اضافہ، سڑکوں اور موٹرویز کی تعمیرات وزیراعظم کا پروگرام ہے مگر اپوزیشن وزیراعظم نواز شریف کے پروگرام سے خائف ہے کیونکہ 2018ء کے بعد بھی ان کی حکومت میں کوئی جگہ نہیں ہوگی، انہوں نے کہا کہ مزدروں کی تباہی کا باعث اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ہے ہم نے پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے پانچ سالوں میں ایسا کوئی اقدام نہیں کیا جس سے جمہوریت ڈی ریل ہو جائے ہم نے پیپلز پارٹی کی حکومت کو پانچ سال پورا تحفظ دیا انہوں نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ خدا را آؤ مل کر پاکستان کو آگے لے جائیں۔

(جاری ہے)

بعد ازاں واک آؤٹ کے بعد اپوزیشن اراکین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہا کہ حکومت پر آئی ایم ایف کا دباوٴ ہے جس کی وجہ سے مزدوروں کو کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے ‘ چوہدری نثار کے آمرانہ رویئے کی مذمت کرتے ہیں شازیہ مری نے کہاکہ جس رویے کو ہم نے 29 تاریخ کو اسلام آباد کی سڑکوں پر دیکھا ہم اس پر تشویش کا اظہار اور سخت مذمت کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی ہم گزشتہ روز اسمبلی میں چوہدری نثار کے آمرانہ رویے کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔انھوں نے سوال کیا کہ چوہدری نثار خود اتنے مہینوں سے کہاں غائب ہیں ؟ جب مزدور اپنی آواز اٹھانے سڑکوں پر آتے ہیں تو وہ آستینیں چڑھا کر اسمبلی میں آتے ہیں اور ان پر لاٹھیاں چلواتے ہیں۔ جب مزدور اپنے حق کے لئے باہر آتے ہیں تو وزیر داخلہ آستینیں چڑھا کر آجاتے ہیں اگر یہی رویہ رہا تو اپوزیشن بھی سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوجائے گی۔

شازیہ مری نے کہاکہ آئی ایم ایف کے کہنے پر مزدوروں کا سر پھوڑا گیا، حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط سوچ سمجھ کر قبول کرنا ہونگی۔ اے این پی رہنما غلام احمد بلور نے کہاکہ اے جی ڈی سی ایل کی نجکاری مزدور دشمن پالیسی ہے ‘نجکاری کے مکمل طور پر خلاف ہیں، حکومت میں آتے ہوئے لوگ غریبوں کے مسائل بھول جاتے ہیں حکومت کو اپنے رویوں کا بھی آڈٹ کرنا چاہیے اے این پی کے رہنما غلام بلور نے کہا کہ حکومت نے غریبوں کو سبز باغ دکھا دکھا کر بڑے بڑے وعدے کیے، اقتدار میں آ کر سب وعدے بھول جاتے ہیں،حکومت کے رویے اور مزدوروں پر تشدد کیخلاف احتجاج کرتے ہیں پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہاکہ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری برداشت نہیں کریں گے، دھرنوں کے بعدچرچاتھاکہ حکومت رویے میں تبدیلی لارہی ہے شاہدخاقان عباسی یااحسن اقبال کے آڈٹ سے بات نہیں بنے گی۔

نفیسہ شاہ نے کہاکہ ہم نے اصولوں کی بنیاد پر جمہوریت کا ساتھ دیا اپنے اصول نہیں چھوڑے، حکومت ڈانڈا بردار احتجاج کو تو برداشت کرتی ہے لیکن مزدوروں کا احتجاج برداشت نہیں۔جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ اوجی ڈی سی ایل منافع بخش ادارہ ہے، نجکاری برداشت نہیں سپیکر کی ہدایت پر وزیر مملکت شیخ آفتاب منانے آئے تاہم وہ منا نہ سکے۔ اپوزیشن ارکان دھرنے پر بیٹھے رہے ،نعرے بازی کرتے رہے۔