مشرف کی جانب سے ایمرجنسی لگانے کے اقدام میں شریک ملزمان کیخلاف کارروائی کی درخواست پر فیصلہ 21 نومبر کو سنایا جائے گا

جمعہ 31 اکتوبر 2014 14:43

مشرف کی جانب سے ایمرجنسی لگانے کے اقدام میں شریک ملزمان کیخلاف کارروائی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31 اکتوبر۔2014ء) سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی لگانے کے اقدام میں شریک ملزمان کیخلاف کارروائی کرنے کی درخواست پر خصوصی عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا‘ تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دئیے ہیں کہ فریقین نے تفصیل کیساتھ دلائل دئیے ہیں اسلئے ایک ہفتے میں فیصلہ نہیں ہوسکتا اس کیلئے کافی وقت کی ضرورت ہوگی لہٰذا اس کیس کا فیصلہ 21 نومبر کو سنایا جائے گا۔

انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز دئیے جبکہ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے سپیشل پراسیکیوٹر اکرم شیخ کے دلائل کے جواب میں دلائل کا آغاز کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی تقریر کی ڈی وی ڈی پیش کی۔ علاوہ ازیں کابینہ کے فیصلے اور دیگر اہم دستاویزات بھی عدالت میں پیش کیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اس ڈی وی ڈی کو ہم بطور شہادت تسلیم نہیں کرسکتے۔

(جاری ہے)

فاضل وکیل کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے بطور صدر ایمرجنسی کا نفاذ کیا اور خود ہی اسے ختم کیا۔ انہوں نے آرمی چیف کے طور پر یہ فیصلہ نہیں کیا تھا۔ ان کے اس فیصلے میں کابینہ‘ وزرائے اعلی‘ گورنر‘ کور کمانڈر اور دیگر افسران شامل تھے۔ ان کے ایمرجنسی کے نفاذ کے خاتمے کے اٹھارہ دن بعد پرویز کیانی نے بطور آرمی چیف کے عہدہ سنبھالا تھا۔

اگر صرف پرویز مشرف کیخلاف کارروائی کی گئی تو یہ انصاف کے اصولوں کا قتل ہوگا۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ اقدام میں سب لوگ ہیں اور سزا صرف ایک کو دی جائے ویسے بھی ان کو وزیراعظم نے سمری بھیجی تھی جس پر انہوں نے ایمرجنسی کا نفاذ کیا اور یہ سب سابق وزیراعظم شوکت عزیز پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔ انہوں نے سابق گورنر پنجاب مقبول حسین کے بیان حلفی کی کاپی بھی پیش کی جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایمرجنسی کا نفاذ پرویز مشرف نے انفرادی طور پر نہیں کیا۔

اس دوران سپیشل پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے بھی جوابی دلائل دئیے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ پرویز مشرف کا ذاتی فیصلہ تھا اس میں کسی اور کا کردار شامل نہیں اور یہ سب باتیں مشرف کے وکلاء سپریم کورٹ میں مقدمے کے دوران تسلیم کرچکے ہیں لہٰذا شریک ملزمان کیخلاف کارروائی نہیں بنتی لہٰذا مشرف کی درخواست خارج کی جائے جبکہ مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت سے استدعاء کی کہ پرویز مشرف کو یا تو اس مقدمے سے بری کیا جائے یا پھر ایمرجنسی کے نفاذ میں دیگر شریک ملزمان کیخلاف بھی مشرف کیساتھ ظاہر کیا جائے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سماعت کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو 21 نومبر کو ٹھیک بیس روز بعد سنایا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے اجراء کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کے بھی موجود ہونے کا امکان ہے۔