پاکستان کا موجودہ میڈیا معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرنے کی بجائے ان میں بگاڑ کا سبب بن رہا ہے پرنٹ اور الیکٹرانیک میڈیا کو موجودہ حالات میں ذمہ داری اور ذاتی مفادات کی بجائے ملک و قوم کے مفادات کو مدنظر رکھنا ہوگا،مقررین کا سمینار سے خطاب

جمعرات 30 اکتوبر 2014 20:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر 2014ء) پاکستان کا موجودہ میڈیا معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرنے کی بجائے ان میں بگاڑ کا سبب بن رہا ہے پرنٹ اور الیکٹرانیک میڈیا کو موجودہ حالات میں ذمہ داری اور ذاتی مفادات کی بجائے ملک و قوم کے مفادات کو مدنظر رکھنا ہوگاان خیالات کا اظہارسنٹر آف انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹیڈیز اور کونارڈ ایڈینیر سٹیفنگ کے زیر اہتمام میریٹ ہوٹل اسلام میں پاکستان میں میڈیا کے کردار کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے مقررین نے خطاب کے دوران کیااس موقع پر خطاب کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ نگار ہمایون گوہرڈاکٹر سید رفعت حسین سفارت کار علی سرور نقوی شیری رحمان ڈاکٹر نوشین سلیم زاہد حسین ڈاکٹر زبیر اقبال غوری باسط ریاض شیخ گلمینہ سیٹھی اور وجاحت ایس خان نے کہا کہ پاکستان میں صحافت نے اپنی آزادی کیلئے بہت کوششیں کی ہیں اور پاکستان میں میڈیا کافی حد تک آزاد ہوچکا ہے مگر اب اس ازادی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے خصوصاً الیکٹرانیک میڈیااپنی ازادی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے مقررین نے کہاکہ اس وقت الیکٹرانیک میڈیاملک و قوم کے مفادات کا خیال رکھنے کی بجائے اپنے مفادات اورتجارت کو زیادہ توجہ دے رہا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ آج کا میڈیا زیادہ زمہ داری اور اعتماد کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرے پاکستان میں میڈیا کو ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے پاکستان میں صحافیوں کی ٹریننگ ورکشاپس نہ ہونے کے برابر ہے باہر سے آنے والے صحافی پاکستان کے حالات کی بجائے دیگر ممالک سے پاکستانی صحافت کا موازنہ کرتے ہیں اور پاکستان میں بھی وہی صحافت رائج کرنے کی کوشش کرتے ہیں مقررین نے کہاکہ موجودہ حالات میں سوشل میڈیا بھی ایک اہم ذمہ داری نبھا رہا ہے پاکستان کے عوام سوشل میڈیا ٹویٹر اور فیس بک کو بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں اور الیکٹرنک میڈیا کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار سوشل میڈیا پر کرتے ہیں پوری دنیا میں سوشل میڈیا کا استعمال بہت زیادہ ہو رہا ہے عوام اپنے پسندیدہ اور مقبول ترین سیاسی شخصیات اور حکمرانوں سمیت فلمی ستاروں اور کرکٹرز کے ساتھ سوشل میڈیا پر براہ راست رابطہ کرتے ہیں اور ان تک اپنے جذبات پہنچاتے ہیں مقررین نے کہاکہ بدقسمتی سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال بھی بہت زیادہ ہورہا ہے مختلف جہادی تنظیمیں سیاسی جماعتیں دہشت گرد تنظیمیں اور دیگراپنے نظریات اور مخالفین کی برائیوں کو سوشل میڈیا پر اچھالتے ہیں مقررین نے کہاکہ اسوقت پاکستان میں میڈیا گروپس کو اپس میں مل کر ضابطہ اخلاق بنانا ہوگااور ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہونے کی بجائے ملک و قوم کے مفاد کی خاطر کام کرنا ہوگا۔

۔۔۔اعجازمحمد

متعلقہ عنوان :