خیبرپختونخوا اسمبلی اپوزیشن لیڈر کے بیان پر مچھلی بازار بن گئی

جمعرات 30 اکتوبر 2014 20:29

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر 2014ء) خیبرپختونخوا اسمبلی اپوزیشن لیڈر کے بیان پر مچھلی بازار بن گئی،مولانا لطف الرحمان نے دھرنوں میں عورتوں کونچوانے کی بات کرتے ہی ایوان میں ہنگامہ شروع ہوا ،ایوان روعمران رو،گونواز گو اورڈیزل ڈیزل کے نعروں سے گونج اٹھا،جمعرات کے روز صوبائی اسمبلی اجلاس سپیکر اسدقیصر کی زیرصدارت ہوا ۔

صوبے میں امن وآمان پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان نے دھرنوں کاذکر کیا توحکومتی اوراپوزیشن اراکین کاجھڑپ شروع ہوگیا ۔اپوزیشن لیڈر مولانالطف الرحمن نے بحث کاآغاز کرتے ہوئے کہاکہ مولانافضل الرحمن پر تین مرتبہ خودکش حملے ہوچکے ہیں عسکری جدوجہدکی ہمیشہ سے مولانا اورانکی جماعت نے مخالفت کی ہے اوریہی وجہ ہے کہ آج مولانا فضل الرحمن مسلسل زیر عتاب ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آمریت کودعوت دیتے ہوئے کئی مرتبہ کہاکہ امپائرکی انگلی اٹھنے والی ہے لیکن تمام سیاسی قوتیں ایک طرف ہوئی اوردھرنے میں جو کچھ ہورہاہے میڈیا نے سب کچھ عوام کے سامنے پیش کیا۔مولانالطف الرحمن نے جب یہ جملہ کہاکہ مولانافضل الرحمن نے درست کہاہے کہ دھرنوں میں قوم کی بیٹیوں کو نچوایاجارہاہے لطف الرحمن کایہ کہناتھاکہ تحریک انصاف کی خواتین بپھرکراٹھ کھڑی ہوئیں اور چلانے لگیں کہ مولانااپنے الفاظ واپس لیں تاہم مولانالطف الرحمن بضد تھے کہ ڈھائی مہینوں سے قوم آپ کو سن رہی ہے اب آپکوہمیں سنناہوگا۔

اس دوران پی ٹی آئی کی خواتین کے ساتھ مرداراکین اور وزراء بھی چلانے لگے مولانالطف الرحمن کا ساتھ دینے کیلئے جے یوآئی کے علاوہ ن لیگ کے اراکین بھی نعرے لگانے لگے اپوزیشن جماعتیں نعرے لگاتے رہے “روعمران رو“دوسری جانب حکومتی اراکین جن میں سے صوبائی وزراء ،مشیر ،پارلیمانی سیکرٹری اور کئی معاونین خصوصی بھی شامل تھے نعرے لگانے لگے ۔

گونواز اورساتھ ہی ڈیزل ڈیزل کے نعرے،حکومتی اراکین کی جانب سے نعرے لگانے کے بعد اپوزیشن اراکین مزید طیش میں آگئے اور ‘ روعمران رو‘ کے ساتھ شروع ہوگئے “یہودیوں کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے“اس دوران سپیکراسدقیصرنے متعدد بار اراکین اسمبلی کو چپ کرانے کی کوشش کی تاہم حکومتی کے ساتھ اپوزیشن جماعتیں سپیکر کی بات سننے پر راضی نہیں تھیں اس دوران ایوان مکمل طور پر مچھلی منڈی میں تبدیل ہوگیا اور سپیکرنے اسمبلی کااجلاس دس نومبرتک ملتوی کردیاتاہم اجلاس ملتوی کئے جانے کے باوجود نعرہ بازی کا سلسلہ جاری رہا۔