سینیٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی کے امور کا جائزہ لینے کیلئے چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق کی مشترکہ صدارت میں اجلاس ۔سوسائٹی میں مالی بے ضابطگیوں اور زمین کی ٹکڑوں میں خریداری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا

جمعرات 30 اکتوبر 2014 20:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر 2014ء) سینیٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی کے امور کا جائزہ لینے کیلئے چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق کی مشترکہ صدارت میں اجلاس منعقد ہوا ۔سوسائٹی میں مالی بے ضابطگیوں اور زمین کی ٹکڑوں میں خریداری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ سرکاری اداروں کو پراپرٹی ڈیلنگ کا مرکز بنادیاگیا ہے سینیٹ سوسائٹی میں کم زمین کے باوجود اور ملازمین سے زائد 4 ہزار ممبر شپ دے دی گئی اور ٹکڑوں میں زمین خریدی گئی دارلخلافہ کے شہری علاقہ میں بلڈنگ بائی لاز پر عمل نہیں گیا اور دیہی علاقوں میں سی ڈی اے کی اجازت کے بغیر این او سی سوسائیٹیوں کی بھر مار ہے غریبوں کو بہت زیادہ لوٹ لیا گیا ہے سینیٹ ملازمین کیلئے 4 ہزار کنال اراضی کی خریداری اور خرید کردہ اراضی کی بار بار فروخت کیسے ہوتی رہی ہم پارلیمنٹ ہیں یا پراپرٹی ڈیلرزجس علاقے میں سوسائٹی قائم کی گئی زمین کاعکس ،شجرہ زمین میں ثابت ہے کہ زیادہ تر زمین ٹکڑوں میں ہے اور اپروچ روڈ بھی موجود نہیں ہے یہاں کسیے سوسائٹی بنائی جا سکتی ہے چیئرمین سینیٹ نے سی ڈی اے کی طر ف سے لے آؤٹ پلان جاری کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی سخت خلاف ورزی کی گئی جو بد قسمتی ہے ۔

(جاری ہے)

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ قومی اسمبلی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بھی بڑے پیمانے پر فراڈ ہوئے ہیں ۔کمیٹی کے اجلاس میں سپیکر اور چیئرمین سینیٹ نے ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے نام پرعوام کو مزید لوٹ مار سے بچانے کیلئے موثر قانون سازی پر اتفاق کیا ۔ڈپٹی چیئرمین نیب اور ڈائریکٹر کرائمز نیب نے آگاہ کیا کہ زمین کی خریداری ،بار بارفروخت اور مالی بے ضابطگیوں لے آؤٹ پلان جاری کرنے کے حوالے سے تما م ثبوت حاصل کر لئے گئے ہیں کارروائی ہفتوں نہیں دنوں کی بات ہے اور نیب حکام نے اپنی تمام تحقیقی تفتیش کارروائی اور ثبوت خفیہ رکھنے کی استدعا کی جس پر چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نے نیب کوپندرہ دنوں کی مہلت دے دی کنوینئر خصوصی کمیٹی سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ کمیٹی کے اجلا س میں بار بار سوسائٹی انتظامیہ کو معاملات درست کرنے کی ہدایات دی گئی اور محکمہ جات آئی سی ٹی ، سی ڈی اے ، سرکل رجسٹرار آفس کو بھی معاملات بہتر کرنے کیلئے سفارشات دی گئی فضل ربی اور راجہ اشتیاق کمپنی جیسے دیگر فراڈ کرنے والوں کو سزا کے ذریعے مثال بنا دیا جائے ۔

سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ سرکاری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے سرکاری ملازمین پراپرٹی ڈیلنگ کر رہے ہیں اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی سرادر ایاز صادق اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے مشورے سے چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے 22 دسمبر 2014 کو کمیونیٹی سنٹر آبپارہ میں چیف کمشنر اسلام آباد کی نگرانی میں سوسائٹی کے عہدیداران کے انتخاب کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ جو سوسائٹی کے ممبر بھی ہیں انتخابات میں شریک بھی ہوں اور نگرانی بھی کریں انتخابات کے بعد نئی انتظامیہ قانونی ضابطوں کو مکمل کر کے سوسائٹی کیلئے مطلوبہ زمین پوری کرنے کے بعد لے آؤٹ پلان اور این او سی حاصل کرے ۔

چیئرمین سینیٹ نے ٹکڑوں میں زمین پر سوسائٹی کو لے آؤٹ پلان جاری کرنے کو بد قسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی کھلی خلاف ورزی کی گئی اور کہا کہ بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی سے اسلام آباد شہر کا حسن اور بغیر منصوبہ بندی اور بلا اجازت غیر قانوی تعمیرات سے وفاقی علاقے کا حلیہ بگڑ گیا ہے اور آئی سی ٹی اور وزارت داخلہ قانونی اختیارات کا موثر استعمال کر کے معاملات پر گہری نظر رکھے چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے اسلام آباد اور مختلف زونوں میں قانونی تقاضے پورے کیے بغیر سوسائیٹیوں کو سی ڈی اے کی طر ف این او سی جاری کرنے پر حیرانگی کا اظہا رکیا اور کہا کہ چند لوگوں کی وجہ سے پارلیمنٹ اور اراکین پارلیمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے سیکرٹری داخلہ شاہد محمود نے کہا سرکاری اجاز ت نامے کے بغیر ہاؤسنگ سوسائیٹیاں غیر قانونی ہیں ملک بھر میں کواپریٹو ایکٹ کا درست استعمال نہیں ہو رہا شاملات اراضی کی ملکیت زمین کے ساتھ فروخت کی وجہ سے مسائل پید اہوتے ہیں ہر ہاؤسنگ سوسائٹی کے اکاؤنٹس پبلک ہونے چاہے کسی بھی سو سائٹی کے اکاؤنٹس کا ریکارڈ کسی بڑی چارٹرڈ اکاؤنٹس کمپنی کے پاس موجود نہیں جس پر چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ غیر قانونی سوسائیٹیوں کے پلاٹوں یا مکانات کی کسی سرکاری ادارے میں خرید و فروخت کا ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے قومی خزانے میں ریونیو جمع نہیں ہوتا جس سے قومی نقصان ہوتا ہے چیف کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ 1925 کے کواپریٹو ایکٹ میں ترامیم 2006 میں پارلیمنٹ کو بجھوائی گئیں معاملہ ابھی تک قائمہ کمیٹی کے سپرد ہے جس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اسمبلی سیکرٹریٹ کو متعلقہ ریکارڈ تلاش کرنے کی ہدایت دی ۔

چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے لیٹر آف انٹینٹ پر این اوسی جاری کرنے کو قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ آی سی ٹی اور وزارت داخلہ سخت کارروائی عمل میں لائیں اور کہا کہ سینیٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی کا سینیٹ سیکرٹریٹ سے کوئی تعلق نہیں سینیٹ سیکرٹریٹ کا نام استعمال نہیں ہونا چاہے اور کہا کہ بڑی بڑی ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بنانے والی انتظامیہ نے کسی ایک بھی سوسائٹی میں قبر ستانوں کی جگہ نہیں چھوڑی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 22 دسمبر کو سوسائٹی کے منعقدہ انتخابات کے بارے میں تمام ممبران سوسائٹی بشمول اراکین پارلیمنٹ کو اخبارات کے ذریعے آگاہ کیا جائے ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز الیاس بلور ، ظفر علی شاہ ، فتح محمد محمد حسنی ، خالدہ پروین کے علاوہ وفاقی سیکرٹری داخلہ شاہد محمود ، ڈپٹی چیئرمین نیب سعید احمد سرگانہ ، چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل ، سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک ، نے شرکت کی ۔