ہم نے پورے اخلاص کے ساتھ بحران کو حل کرنے کی کوشش کی ،ملک میں مارشل لا ء کاراستہ روکا‘ سراج الحق

جمعرات 30 اکتوبر 2014 20:09

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر 2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ ہم نے پورے اخلاص کے ساتھ بحران کو حل کرنے کی کوشش کی اور ملک میں مارشل لا ء کاراستہ روکا، دنیا جانتی ہے کہ ملک میں اگر آئین و جمہوریت قائم ہے تو وہ ہماری مخلصانہ کوششوں کا نتیجہ ہے ، ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ فریقین مل بیٹھ کر مذاکرات سے بحران حل کریں، موجودہ حکومت اشرافیہ کو خوشحال اور عوام بدحال کر رہی ہے ،اقتدار پر بیوروکریسی اور سرمایہ داروں نے قبضہ کر رکھاہے ، پاکستان اسلام کی تجربہ گاہ کے طور پر حاصل کیا گیا تھا ، قائداعظم نے بار بار اپنے خطابات میں قرآن پاک کو پاکستان کا دستور قرار دیا ، کروڑوں مسلمانوں نے ہندوؤں اور انگریزوں کا مقابلہ کیااور لاکھوں جانوں کی قربانی دے کر مملکت پاکستان کو حاصل کیا جس پر آج قربانیاں دینے والوں کا حق تسلیم نہیں کیا جارہا ، قائد اعظم کی آنکھیں بند ہوتے ہی تعلیم اور معیشت سمیت قومی اداروں میں اسلام کا داخلہ بند کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے لورالائی میں بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی بلوچستان اخونزادہ عبدالمتین نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہاکہ حکمران بیوروکریسی تعلیم ، صحت اور عدالت کے نظام کو اس لیے نہیں بدلنا چاہتی کہ ان کے اپنے بیٹے عام سکولوں میں پڑھتے ہیں اور نہ عام ہسپتالوں میں ان کا علاج ہوتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ اگر حکمران بھی انہی اداروں سے تعلیم حاصل کرتے اور علاج کراتے تو آج یہ زبوں حالی کا شکار نہ ہوتے ۔ جماعت اسلامی سٹیٹس کو کو ختم کرسکتی ہے کیونکہ اس کے پاس باصلاحیت اور باکردار قیادت ہے اور یہ سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی پارٹی نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں نیٹو فوجوں کی موجودگی تمام مسائل کی جڑ ہے ،نیٹو فوجوں کی موجودگی میں خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔

امریکہ خطے میں امن کے لیے فوری طور پر فوج کو افغانستان سے واپس بلائے۔ انہوں نے کہاکہ پرامن افغانستان خوشحال پاکستان کے لیے ضروری ہے ۔سراج الحق نے کہا ہے کہ ملکی معیشت دھرنے کی وجہ سے ابتر نہیں بلکہ اس کی وجہ ناقص معاشی پالیسیاں ہیں ،اگر معاشی پالیسیاں ٹھیک کرلی جائیں تو سیاسی اتار چڑھاؤ اس پر زیادہ اثر نہیں ڈالتے ،بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دیا جاتاہے اور نہ عوامی مسائل کے حل کی طرف توجہ دی جاتی ہے ،ساری آسائشیں اور سہولیات چند لوگوں کیلئے مختص ہیں ،انہوں نے کہا کہ جب تک ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے چنگل سے نہیں نکلیں گے اور خود انحصاری کی پالیسی نہیں بنائیں گے معیشت بہتر نہیں ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو استعفوں کے معاملے میں مزید تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے ،استعفے کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ،انہوں نے قومی جرگے کی طرف سے حکومت اور تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور موجودہ بحران کو قومی سمجھوتے میں تبدیل کریں تاکہ ملکی سیاست آئین اور اس کی روح کے مطابق آگے چل سکے۔ انہوں نے بلوچستان کے عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے پہلے بھی بڑے بڑے دعوے کئے جاتے رہے مگر مرکزی اور صوبائی سطح پراس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام تعلیم ،صحت اور روز گار کی سہولتوں سے مسلسل محروم چلے آرہے ہیں اور سڑکوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر بھی عرصے سے ملتوی چلی آرہی ہے ،انہوں نے کوئٹہ میں مولانا فضل الرحمن پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی طاقتیں یہاں فتنہ و فساد برپا کر نا چاہتی ہیں ،انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ہر طرح کی تفرقہ بازی اور تعصب سے نکل کر اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں ۔

متعلقہ عنوان :