نیلوفرطوفان کے کراچی سے ٹکرانے کی اطلاعات غلط ہیں،محکمہ موسمیات

جمعرات 30 اکتوبر 2014 19:00

نیلوفرطوفان کے کراچی سے ٹکرانے کی اطلاعات غلط ہیں،محکمہ موسمیات

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر 2014ء) محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ نیلوفرطوفان کے کراچی سے ٹکرانے کی اطلاعات غلط ہیں۔ بحیرہ عرب میں اٹھنے والے طوفان کے اثرات کراچی آنے سے پہلے کم ہوجائیں گے۔ طوفان کراچی کے جنوب مغرب سے 600 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ طوفان بھارت کے شہر گجرات کے ساحلی علاقے سے ٹکرائے گا اور کراچی تک پہنچنے سے پہلے ہی نیلوفر کی شدت میں کمی آئے گی۔

تفصیلات کے مطابق ماہر موسمیات کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب میں اٹھنے والے سمندری طوفان نیلو فر کی شدت میں کمی آگئی ہے اور طوفان کے مرکز میں چلنے والی ہواوٴں کی رفتار بھی کم ہوگئی ہے۔تاہم کراچی ،حیدرآباد سمیت سندھ اور بلوچستان میں بادل جم کر برسیں گے۔ماہر موسمیات کے مطابق ہے کہ طوفان کے باعث سمندری لہریں ساڑھے چار سے پانچ فٹ اونچی اٹھ سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

ماہر موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان میں جمعرات کی شام سے بارشیں شروع ہو سکتی ہے۔طوفان نیلوفر چودہ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سندھ کے ساحلی علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان کی شدت اور رفتار میں جمعرات کو مزید کمی کا امکان ہے۔ سمندری طوفان نیلوفر گزشتہ تین روز سے اپنی انتہائی شدت کے ساتھ سفر کر رہا تھا، تاہم اب اس کی شدت کم ہو گئی ہے اوراس کی رفتار 14کلومیٹر فی گھنٹہ رہ گئی ہے۔

نیلوفر کا رخ اب بھارتی گجرات اور اس کے ساحلوں کی جانب ہوگیا ہے۔ پاکستان کی ساحلی پٹی پر بھی نیلوفر کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔ تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ نیلوفر کی شدت کم ہونے سے بلوچستان میں متوقع شدید بارشیں اب ہوتی دیکھائی نہیں د ے رہیں۔ تاہم سندھ کے زیریں علاقوں میں اگلے دو روز کے دوران ابر جم کر برسے گا جبکہ اس دوران ٹھٹھہ، بدین، عمر کوٹ اور تھر پارکر میں موسلادھار بارش ہوگی۔

تھر کے باسیوں کے لئے نیلوفر ایک نعمت بن کر آرہا ہے ۔دوسری جانب سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے مکینوں کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی جاری ہے۔ساحلی پٹی سے ڈھائی سوسے زائد افرادبدین کے کیمپوں میں پہنچ گئے۔ ٹھٹھہ کے خاندان اپنے 400ماہی گیروں کی واپسی کے لئے دعاگوہیں۔ ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی پر آباد ماہی گیروں کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایت کے باوجود اب تک لوگوں نے نقل مکانی نہیں کی ہے، انتظامیہ نے نقل مکانی کرنیوالوں کیلئے 9ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں۔

فشرفوک فورم کے مطابق اب بھی 40 سے زائد لانچیں گہرے سمندر میں ہیں جن پر 400 سے زائد ماہی گیر سوار ہیں، جن کی محفوظ واپسی کے لئے اہل خانہ دعاگو ہیں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پاک فوج کے دستے ساحلی علاقے کیٹی بندر پہنچ گئیہیں۔ بدین میں ماہی گیروں نے کشتیاں خشکی پرکھڑی کر دی ہیں۔ سمندری طوفان کے خطرے کے پیش نظر ساحلی پٹی سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔

گاوں میہار اوردھاندل کے 280افراد احمد راجو میں قائم ریلف کیمپ میں پہنچ گئے ۔لوگوں نے شکایت کی ہے نقل مکانی کرنے والوں میں بیماراور ضعیف افرادکے لئے کوئی طبی سہولت موجود نہیں۔ڈپٹی کمشنر محمد رفیق قریشی کے مطابق زیرو پوائنٹ سے لوگوں کے انخلا کے لئے ٹرانسپورٹ فراہم کی جارہی ہے۔ بلوچستان میں لسبیلہ کے ساحلی علاقوں گڈانی، ڈام اورسونمیانی کے قریب آباد بیشتر ماہی گیر محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے ہیں۔ تاہم اب بھی بہت سے ماہی گیر اپنا گھربار اور کشتیاں چھوڑنے پر تیار نہیں۔

متعلقہ عنوان :