فارورڈ بلاک بنا رہا ہوں نہ کسی سے رابطہ کیا،قیادت کے رویئے سے نالاں اراکین اور رہنماؤں نے ضرور رابطے کئے ہیں‘ ذوالفقا رکھوسہ،پارٹی پر قبضہ کرنا ہوتا تو شریف برادران ساڑھے آٹھ سال ملک سے باہر رہے، سب کو معلوم ہے مسلم لیگ نہیں چھوڑونگااسی لئے یہ سلوک ہوتا ہے،شریف برادران کا نام لینے سے پہلے فحش گالی دینے والے آج (ن )لیگ میں ہیں، ہم ماریں کھانے والے پیچھے ہوگئے ہیں،تنگ آمد بجنگ آمد کی نہج تک پہنچ چکا ہوں ،شوکاز نوٹس جاری کیا جائے پھر کھل کر باتیں ہو نگی ،پارٹی کی طرح حکومت بھی تباہ حال ہے ،(ن) رہے یا نہ رہے مسلم لیگ ضرور رہے گی ، قیادت قائد اعظم کا وارث ہونے کے دعوے کرتی ہے ،کیا وہ بھی ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟،کتنے اور بیٹے قربان کروں ، کیا میں اپنی عزت بھی قربان کر دوں ؟تو ایسا نہیں ہوسکتا ، صاحبزادے دوست کھوسہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

جمعرات 30 اکتوبر 2014 18:56

فارورڈ بلاک بنا رہا ہوں نہ کسی سے رابطہ کیا،قیادت کے رویئے سے نالاں ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر 2014ء) سینئر سیاستدان سینیٹر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے مسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک بنانے کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کسی سے کوئی رابطہ نہیں کیا البتہ قیادت کے رو یے سے نالاں اراکین اسمبلی اور رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد نے مجھ سے ضرور رابطے کئے ہیں ،تنگ آمد بجنگ آمد کی نہج تک پہنچ چکا ہوں ،شوکاز نوٹس جاری کیا جائے پھر کھل کر باتیں ہو ں گی ،پارٹی کی طرح حکومت بھی تباہ حال ہے ،(ن) رہے یا نہ رہے لیکن مسلم لیگ ضرور رہے گی ، قیادت قائد اعظم کا وارث ہونے کے دعوے تو کرتی ہے لیکن بتایا جائے کیا قائد اعظم نے بھی لوٹوں او ر غداروں کے ساتھ مصلحت کی تھی کیا وہ بھی ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تھے ،پارٹی کے رویے کی وجہ سے میرا ایک بیٹا چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں چلا گیا میں کتنے اور بیٹے قربان کروں ، کیا میں اپنی عزت بھی قربان کر دوں ؟تو ایسا نہیں ہوسکتا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی رہائشگاہ پر اپنے صاحبزادے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو ہوئے کیا ۔ سینیٹر ذوالفقار علی خان کھوسہ نے کہا کہ اگر میں نے پارٹی پر قبضہ کرنا ہوتا تو اس وقت قبضہ کر لیتا جب شریف برادران ساڑھے آٹھ سال ملک سے باہر رہے ، انکے تو اربوں کھربوں بیرون ممالک پڑے ہوئے ہیں اور میری ایک اینٹ بھی ملک سے باہر نہیں ۔

گڈ گورننس کا یہ عالم ہے کہ ہر شعبے میں اپنا خاندان ہے اور اس لحاظ سے سارا بیڑا اپنے سے بھر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت میری آنکھیں کھلیں۔ پنجاب میں ٹکٹوں کی تقسیم کیلئے اسحاق ڈار کو ذمہ داری سونپی گئی جو پنجاب کے کسی علاقے سے واقف نہیں جبکہ میں نے آٹھ ،نو سال تک پنجاب کی ہر گلی کوچے میں گشت کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ (ق)لیگ کے فارورڈ بلاک والے اس یقین دہانی پر ہمارے ساتھ آنے کو تیار تھے کہ انہیں انتخابات میں ہر صورت ٹکٹ دیاجائے گا اور قیادت نے ملاقاتوں میں اس کا وعدہ بھی کیا لیکن اس وعدے کو وفا نہیں کیا گیا او رکئی معتبر لوگوں کو ٹکٹیں نہیں دی گئیں ۔یہی لوگ آزاد کھڑے ہوئے اور جیت کر دوبارہ (ن) لیگ میں آگئے ۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ لوگ (ن) لیگ میں ہیں جو شریف برادران کا نام لینے سے پہلے فحش گالی دیتے تھے لیکن ہم ماریں کھانے والے آج پیچھے ہو گئے ہیں۔

میں نے قیادت سے کہا تھاکہ جب آپ پستی میں ہوتے ہیں تو میں آپکے ساتھ اگلی صفوں میں ہوتا ہوں اور جب آپ اقتدار میں ہوتے ہیں تو میں تیسری یا چوتھی صف میں ہوتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ شاید یہ سلوک اس لئے کیا جاتا ہے کیونکہ شریف برادران کو پتہ ہے کہ میں مسلم لیگ نہیں چھوڑوں گا۔ اگر دوست محمد کھوسہ کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دی گئی تو انہیں پتہ تھاکہ اس پر قبضہ نہیں ہوگااور انہیں وزارت اعلیٰ واپس مل جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ آمر کے دور میں ہم نے مسلم لیگ (ن) کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا رکھا ۔میں لوگوں کو ساتھ رکھنے اور انکا حوصلہ بلند رکھنے کیلئے جھوٹی قسمیں کھائیں کہ لوگ اس پارٹی کے ساتھ کھڑے رہیں ۔ لیکن آج پارٹی کی تنظیم کہاں ہے؟پارٹی کا سٹرکچر تباہ کرکے رکھ دیا گیا ہے ۔ مجھے اور تو کچھ پتہ نہیں لیکن شریف برادران اپنا مستقبل اپنے ہاتھوں سے بیگاڑ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے کے لئے این اے 173کا ٹکٹ مانگا تو وہاں سے لغاری خاندان کو یہ ٹکٹ دیدیا گیا ۔ مجھے منتیں ترلے کر کے صوبائی ا سمبلی سے الیکشن لڑایا گیا اور اسکے ساتھ یہ بات بھی سوچ لی گئی تھی کہ سردار ذوالفقار کھوسہ کو شکست ہو گی لیکن اللہ نے بڑی مہربانی کی جب میں جیت گیا تومجھے کہا کہ سینٹ میں چلے جاؤ۔ انہوں نے کہا کہ میں آج کہتا ہوں کہ میرے بیٹے نے جو جو پریس کانفرنس کی تھی اس کا ایک ایک لفظ درست تھا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جب وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف لیا تھا تومیں نے اس روز قومی اسمبلی میں ان سے کہا تھاکہ میں آپ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں جس پر انہوں نے سیکرٹری کو میرا نام لکھنے کے لئے کہا لیکن آج حکومت کو بنے ہوئے ڈیڑھ سال ہو گئے ہیں میری ان سے ملاقات نہیں ہوسکی ۔ انہوں نے کہا کہ مائیک گرا کر بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کئے گئے لیکن آج اس سے زیادہ بد حالی ہے ‘ امن و امان کی صورتحال سب کے سامنے ہے ۔

سیلاب آتا ہے تو آئندہ اس سے سے بچاؤ کے لئے کوئی تدبیر نہیں کی جاتی تاکہ لوگوں کو بھی اربوں دئیے جائیں اور اس میں سے اربوں کی خرد برد بھی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران کو تو پارٹی کے اراکین اسمبلی کے نام اور شکل تک یاد نہیں اور اجلاس میں بیوروکریٹس انہیں تصاویر اور نام والی فہرست دیتے ہیں جسے دیکھ کر اپنے پارٹی اراکین کو پکارا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قیادت تو ملک سے سب کچھ چھوڑ کر بھاگ گئی تھی مجھے جہاں جہاں سے پیشکش ہوئی تو میں اس وقت پارٹی پر قبضہ کر سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا اورپیشکش کرنے والوں کو کہا تھاکہ میرے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں لگا سکتا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں پہلے بتانا چاہتا ہوں کہ میں گورنرکے عہدے کاہرگز خواہشمند نہیں لیکن یہ ضرور سوال کرتا ہوں کہ صوبے کی ساڑھے نو کروڑ کی آبادی میں ایسا کوئی شخص نہیں تھا کہ برطانوی شہری کو امپورٹ کر کے اس عہدے پر بٹھایا گیا ۔

میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرا چوہدری محمد سرور سے کوئی اختلاف نہیں ۔ میں نے اس وقت کہا تھاکہ ذکیہ شاہنواز کو گورنر کے عہدے پر بٹھا دیں او ر تاریخ رقم کریں لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ مجھے ڈیرہ غازی خان کی پچپن سال کی سیاست سے آؤٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اوراسکے لئے لغاریوں سے کمٹمنٹ ہو چکی ہے ۔ لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ آ پ تو حاکم ہیں لیکن میرا مالک اللہ ہے ۔

انہوں نے رانا ثنا اللہ خان کی واپسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ شریف برادران کو ایسے ہی لوگ پسند ہیں جو دوسروں پرکیچڑ اچھالیں اور ذوالفقار علی کھوسہ ایسا نہیں کر سکتا ،میں یہ سوال رکھتا ہوں کہ رانا مشہود احمد خان سے وزارت کیوں واپس نہیں لی گئی او رمیرا رانا مشہود سے بھی کوئی اختلاف نہیں ۔ میں آج بھی کہتا ہوں کہ میں اپنے لئے مانگنے سے پہلے مر جاؤں ۔

میں نے ہمیشہ اپنے علاقے کی بات کی ہے اور یہ میرا حق ہے ۔ اگر میرے علاقے میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹی دی گئی ہے تو اس میں میرے بچوں نے نہیں پڑھنا میرے تو بیٹے اور پوتے بھی پڑھ چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران خود کو قائد اعظم کا وارث کہتے ہیں لیکن کیا قائد اعظم نے بھی لوٹوں اورغداروں کے ساتھ مصلحت کی تھی ‘ کیا وہ بھی ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تھے اس لئے انکے لئے قائد اعظم کا نام لینا مناسب نہیں ۔

انہوں نے اس سوال کہ اگر قیادت خود چل کر آپ کے دروازے پر آجائے تو معاملات درست ہو سکتے ہیں کاجواب دیتے ہوئے ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ ہمارے پیارے نبی کریم کا قول ہے کہ مومن کبھی بھی ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا ۔ میں تنگ آمد بجنگ آمد کی نہج تک پہنچ گیا ہوں۔انہوں نے (ق) لیگ کی قیادت کے حوالے سے کہا کہ میرا ان سے کوئی اختلاف نہیں ، میر ااگران سے کوئی اختلاف تھا تو وہ انکے پارٹی چھوڑنے کی وجہ سے تھالیکن میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔سردار دوست محمد کھوسہ نے کہا کہ لاہور میں تو اربوں کے منصوبے ہفتوں اورمہینوں میں مکمل ہوتے ہیں لیکن ہمارے علاقے کے منصوبے چھ ‘ چھ سال پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتے ۔

متعلقہ عنوان :