نوجوانوں کے حقوق کو تحفظ دینے کیلئے 2008میں حکومت پاکستان نے نیشنل یوتھ پالیسی کا بل قومی اسمبلی سے منظور کروایا

جمعرات 30 اکتوبر 2014 18:46

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر 2014ء) نوجوانوں کے حقوق کو تحفظ دینے کیلئے 2008میں حکومت پاکستان نے نیشنل یوتھ پالیسی کا بل قومی اسمبلی سے منظور کروایا مگر اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد وفاق کے اختیارات صوبوں کو منتقل ہونے کی وجہ سے اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا اس ترمیم پر عملدرآمد کے بعد یوتھ پالیسی تحلیل ہوگئی اور ہر صوبے پر اپنی یوتھ پالیسی مرتب کرکے سمری پیش کرنے کی ذمہ داری عائد ہوگئی تھی جس کے تحت حکومت پنجاب نے یوتھ پالیسی کا بل اکثریت رائے سے اسمبلی سے منظور کروالیا جبکہ دیگر تین صوبوں میں ابھی تک یوتھ پالیسی منظور نہیں کرائی جاسکی ان خیالات کااظہار چینج تھرو امپاورمنٹ اور ڈسٹرکٹ یوتھ اسمبلی کے باہمی اشتراک سے میر جعفر جواد احمد ،عبدالمتین اور طلحہ احمد نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہاکہ چینج تھروامپاورمنٹ نے بلوچستان کے نوجوانوں کے امور کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان معاملات کو حکام بالا تک پہنچانے کی کاوش شروع کی جس کے تحت بلوچستان یوتھ پالیسی کا مسودہ ایک غیر جانبدار کنسلٹنٹ کی مدد اور صوبائی یوتھ اسمبلی اور محکمہ یوتھ افیئر کی مشاورت سے مرتب کیا گیا اور محکمہ یوتھ افیئر حکومت بلوچستان کا مزید پیشرفت کیلئے جمع کروادیا گیا ہے اس مسودہ میں بلوچستان کے نوجوانوں کے مسائل کو بہتری انداز میں اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔