قوموں کی سماجی ومعاشی ترقی کیلئے اعلی تعلیم کی اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے، گورنر خیبرپختونخوا

جمعرات 30 اکتوبر 2014 18:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر 2014ء) خیبرپختونخوا کے گورنر سردار مہتاب احمدخان نے کہاہے کہ قوموں کی سماجی ومعاشی ترقی کیلئے اعلی تعلیم کی اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ہم نے بھی بحیثیت قوم تعلیم کے فروغ اور تعلیمی اداروں کی تعمیروترقی کیلئے کسی حدتک ضروری ترقی حاصل کی ہے۔جمعرات کے روز یونیورسٹی آف پشاور کے سالانہ جلسہ تقسیم اسناد 2014ء میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے گورنرنے تاہم واضح کیاکہ تعداد کے نقطہ نظر کو معیار پرفوقیت دینے کی بجائے درست اعداد وشمار کی بنیاد پر پیش رفت زیادہ سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔

اس موقع پر فارغ التحصیل ہونے والے کل 467 طلباء وطالبات کوان کے متعلقہ شعبوں میں پی ایچ ڈی ، ایم ۔فل، ایم ے اور ایم ایس سی کی اسناد دی گئیں جن میں سے 37 کو ان کی نمایاں کارکردگی کے صلے میں طلائی تمغے عطاء کئے گئے۔

(جاری ہے)

مستقبل کے اہداف کا ذکرکرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ ہمارے وطن کو حاصل جغرافیائی اہمیت کو قوم کیلئے پوری طرح کارآمد بنانے کی غرض سے بھی اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو نت نئی ایجادات سے بہرہ ور کرکے مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق مقابلے کی صلاحیتوں کی حامل بنایاجائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ یقیناً اساتذہ اور طلباء کی تعداد کے نکتہ نظر سے شرح تناسب کو مطلوبہ معیار کے مطابق اہلیت کاحامل بنانا اس مقصد کے حصول کا عمدہ وسیلہ ہوسکتاہے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رسول جان کی جانب سے پیش کی گئی سالانہ رپورٹ کا ذکرکرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ کمزور مالی حالت اکثراوقات مصلحت کوشی پرمجبور کرتی ہے اور ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ نظام کو درست کرنے کیلئے اداروں کو مالیاتی اعتبار سے مستحکم خطوط پر انحصاری کی راہ پرگامزن کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سب کو یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی بدولت اس ادارے کی ترقی کیلئے جاری کامیابیوں اور جذبے کوششوں کے صلے میں حوصلہ ملتاہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کی یہ دلی تمناہے کہ پشاور یونیورسٹی حصول علم، تحقیق اور ترقی کیلئے ہمیشہ اولین زینہ ثابت ہو۔ فارغ التحصیل ہونے والے طلباء وطالبات کو مخاطب کرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ آج سے ان کی زندگی میں ایک نئے دور کاآغازہورہاہے جو یقیناً بہت پرجوش لیکن صلے کا حامل بھی ہے۔

انہوں نے مزید تاکید کی کہ وہ ہمیشہ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی دیانتدارانہ انداز سے انجام دہی، اپنے ادارے کے ساتھ وفاداری اور جوبھی ذمہ داریاں تفویض ہوں ان کو قبول کرنے کی کوشش کریں۔ یہی درحقیقت ان کے والدین کی قربانیوں کاعمدہ ترین صلہ، قوم کی بہترین خدمات اوروطن کیلئے بہترین قربانی بھی ہوسکتی ہے۔پروفیسر ڈاکٹررسول جان نے قبل ازیں گورنر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی 49 مختلف شعبوں اور ذیلی اداروں، 628 اساتذہ جن میں سے 249 پی ایچ ڈی سطح کی تعلیمی قابلیت کے حامل ہیں، تحقیق کی بنیاد پر درس وتدریس کے مرحلے سے علوم کے فروغ کی جانب گامزن ہوچکی ہے اور اب ان کی اگلی منزل طلباء وطالبات کو ان کی علمی مہارت کو عملی طور پر بروئے کارلانے کی صلاحیتوں کاحامل بناناہے۔

انہوں نے کہاکہ اسی طرح بعض نئے شعبوں کا بھی اضافہ کیاگیاہے جن میں پیس اینڈ کنفلیکٹ سٹڈی کاشعبہ بھی شامل ہے۔ تقریب میں صوبہ بہر کی سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر صاحبان، بعض دیگر ماہرین تعلیم اور فارغ التحصیل ہونے والے طلباء وطالبات کے والدین نے شرکت کی۔ قبل ازیں گورنرنے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء وطالبات کو ڈگریاں اور طلائی تمغے عطاء کئے۔ #