سلمان لاشاری قتل کیس،سندھ ہائی کورٹ نے مقدمے کی دوبارہ تحقیقات بارے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

جمعرات 30 اکتوبر 2014 17:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30 اکتوبر۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے سلمان لاشاری قتل کیس میں پولیس کی جانب سے مقدمے کی دوبارہ تحقیقات کے حوالے سے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔سماعت کے دوران درخواست گذار غلام مصطفی لاشاری کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں زیر سماعت ہے ۔

16مئی کو اس مقدمے سے متعلق دائر کردہ چالان بھی عدالت منظور کرچکی ہے ۔لیکن اس کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر آئی جی سندھ کے حکم پر مقدمے کی دوبارہ تفتیش کی جارہی ہے ۔وزیر اعلیٰ سندھ کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ کرمنل مقدمات کی دوبارہ تفتیش کے لیے پولیس کو احکامات جاری کریں ۔

(جاری ہے)

وزیرا علیٰ سندھ سیاسی بنیادوں پر کیس پر اثر انداز ہورہے ہیں ۔

سماعت کے دوران ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ مقدمے کی دوبارہ تفتیش کے لیے وزیرا علیٰ سندھ نے آئی جی کو حکم نہیں دیا ،جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی سندھ کے اوپر ہائی اتھارٹی کون ہے ؟ پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی کا حکم میرٹ پر نہیں تھا ۔آئی جی سندھ نے پولیس کو تحقیقات کیلئے جو حکم دیا تھا اس میں لکھا ہے کہ اعلیٰ حکام کی منظوری سے دوبارہ تحقیقات کی جائیں ۔

درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ سلمان ابڑو ایس پی کا بیٹا ہے اور پولیس اہلکاروں کو سلمان لاشاری کے قتل میں ملوث کیا گیا ہے ۔آئی جی سندھ نے ہائی کورٹ کو پہلے بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس مقدمے پر اثر انداز نہیں ہوں گے ۔مقدمے کی دوبارہ تحقیقات مقدمے میں مداخلت ہے ۔وزیرا علیٰ سندھ کا حکم شفاف تفتیش پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے ،جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ اس واقعہ میں مقتول کے بھائی نے مقدمہ درج کرایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایس ایم جی سے فائرنگ کی گئی ۔

جبکہ اسی واقعہ میں پولیس اہلکار ہلاک ہوا ہے اور سلمان ابڑو کی گاڑی پر 9گولیاں لگی ہیں ،جس کا چالان میں ذکر نہیں کیا گیا ۔عدالت نے چالان بغیر جانچ پڑتال کے منظور کرلیا ۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔

متعلقہ عنوان :