سابق صوبائی وزیر کے بیٹے کی گمشدگی ،سندھ ہائیکورٹ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

جمعرات 30 اکتوبر 2014 17:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30 اکتوبر۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر بلوچستان کے بیٹے کی گمشدگی کے حوالے سے دائر درخواست میں ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا جبکہ اہل خانہ کی جانب سے ایم آئی اور آئی ایس آئی کے خلاف درج مقدمے کی تفتیش آئی بی کے سپرد کردی ۔کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی ایم شیخ اور جسٹس سید محمد فاروق شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔

سماعت کے دوران ایس پی ساوٴتھ یاسر نے عدالت کوبتایا کہ سابق صوبائی وزیر بلوچستان کچکول علی کے بیٹے نبیل احمد کی گمشدگی سے متعلق ان کے اہل خانہ کی جانب سے درخواست پر آئی ایس آئی اور ایم آئی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور تحقیقات کے لیے پولیس افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے ،جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آج تک کسی بھی گمشدہ شہری کی بازیابی کے لیے پولیس نے کوئی موثر کارروائی نہیں کی ۔

(جاری ہے)

اس لیے کچکول علی کے بیٹے کی گمشدگی سے متعلق پولیس تفتیش پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ۔عدالت نے آئی ایس آئی اور ایم آئی کے خلاف درج مقدمے کی تفتیش آئی بی کے سپرد کردی ۔جبکہ نبیل احمد کو بازیاب نہ کرانے پر ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے ۔کچکول علی کے بیٹے نبیل احمد کو 30اگست کو لیاری کے علاقے سے حراست میں لیا گیا تھا ،جو تاحال لاپتہ ہے ۔

نبیل احمد کی بہن نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ سادہ لباس اہلکاروں نے نبیل کو لیاری سے حراست میں لیا اور انہیں شبہ ہے کہ وہ ایم آئی یا آئی ایس آئی کی تحویل میں ہے ۔پولیس اس حوالے سے مقدمہ درج نہیں کررہی ہے ۔جس پر عدالت نے حکم دیا تھا کہ نبیل کے اہل خانہ جن کے خلاف مقدمہ درج کروانا چاہتے ہیں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ۔سندھ ہائی کورٹ نے آئی بی کو حکم دیا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے تفتیش کرکے 13نومبر کو رپورٹ پیش کی جائے ۔