سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کی چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے 3 ماہ مہلت کی درخواست مسترد کردی

جمعرات 30 اکتوبر 2014 13:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30 اکتوبر۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے 3 ماہ مہلت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 13نومبر تک اپنی مشاورت مکمل کر کے عہدہ پر تقرری کا حکم دیدیا، اس ضمن میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کی جائیگی۔ جمعرات کو چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی سماعت شروع ہوئی تو اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جانب سے 27 اکتوبر کو 3 ماہ کی مہلت کی درخواست بھی زیر غور آئی ‘ خورشید شاہ کی جانب سے چوہدری اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے۔

خورشید شاہ کی درخواست سے متعلق دلائل شروع کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے پہلے انتخابی اصلاحات مکمل کرنا چاہتے ہیں تاکہ دوبارہ کوئی قانونی پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں، اعتزاز احسن نے کہاکہ گزشتہ2ماہ میں پارلیمنٹ کے اندراورباہر کے معاملات غیر یقینی رہے ہیں اور اب ہمیں وقت درکار ہے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آئین میں تقرری کیلئے 2 افراد کی مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تقرری کے طریقے پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے یہی وجہ ہے کہ وقت مانگ رہے ہیں جبکہ انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کچھ عرصہ پہلے ہی بنی ہے اس لئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے 3 ماہ کا عرصہ لگے گا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں رائج قوانین کے تحت ہی چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کیا جائے اور جب انتخابی اصلاحات ہونگی تو اس وقت دیکھا جائیگا، اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بعد اگر تقرر کا طریقہ کار تبدیل ہو گیا تو مسئلہ ہوگا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اعتزاز احسن صاحب جب آئینی ترمیم ہو گی تو دیکھا جائے گا، موجودہ آئینی شقوں کے تحت تقرر کیا جائے ۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کیلئے وزیراعظم سے مشاورت کا عمل ابھی بھی جاری ہے اوراس عمل کو شفاف بنانے کیلئے مزید وقت درکار ہے، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اس عہدے پر تعیناتی کیلئے قائد حزب اختلاف پہلے کیوں متحرک نہیں ہوئے؟، عدالت نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ خالی ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن کے امور میں دشواریاں پیش آرہی ہیں، اس موقع پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا اپوزیشن لیڈر کی طرح وزیراعظم کو بھی چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے وقت چاہئے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی علم نہیں ، عدالت جو حکم دے گی عمل کریں گے، چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ اس کا مطلب ہے وزیراعظم کو وقت نہیں چاہئے۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ مقررہ مدت کے بعد سپریم کورٹ کے جج کی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر خدمات واپس لے لیں گے کیونکہ اس کی وجہ سے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن دونوں کا کام متاثر ہورہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگست 2013 سے چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ خالی ہے ‘ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری آئینی تقاضا اور ادارے کی ضرورت ہے اس لئے مزید مہلت نہیں دے سکتے عدالت نے 13نومبر تک مشاورت مکمل کر کے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 14 اکتوبر سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے وفاق کو 2 ہفتوں کا وقت دیا تھا ‘ جسٹس انور ظہیر جمالی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی بھی خدمات پیش کر رہے ہیں۔