Live Updates

تحریک انصاف کے ممبران کے استعفوں کا معاملہ پھر لٹک گیا

بدھ 29 اکتوبر 2014 22:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29 اکتوبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے ممبران کی ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سے استعفوں کی تصدیق کے معاملے پر تین ملاقاتیں مگر نتیجہ کچھ نہ نکل سکا،ارکان کا اکیلے اکیلے سپیکر سے ملاقات سے انکار، بے نتیجہ ختم‘استعفوں کا معاملہ پھر لٹک گیا، شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ حکومت 1990 ء کی دہائی کی سیاست کررہی ہے ہمارے ممبران کو استعفے نہ دینے پر وزارتیں اور بھاری معاوضے کی پیشکش کی گئی ہے جس کو پی ٹی آئی نے ٹھکرا دیا ہے۔

شاہ محمو دقریشی کی قیادت میں پی ٹی آئی کے ارکان سپیکر کے چیمبر کے باہر بیٹھے رہے تاہم سپیکر نے ان سے اجتماعی شکل میں ملنے جبکہ ان ارکان نے الگ الگ ملاقات سے انکار کر دیاْ۔ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضیٰ عباسی سے ملاقاتوں کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی استعفوں کی تصدیق کیلئے سپیکر کے چیمبر میں پیش ہوئے ڈھائی گھنٹے انتظار کرایا مگر پھر بھی سپیکر نہیں آئے ڈپٹی سپیکر کو نقطہ نظر بتا دیا ہے ہم نے اپنا فرض پورا کردیا ہمارے ممبران کو وزارتوں اور پیسوں کی پیشکش کی گئی جمہوریت کاراگ الاپنے والوں نے جمہوریت کا مذاق اڑایا ہے بدقسمتی سے ہمیں اڑھائی گھنٹے انتظا ر کرایا گیا لیکن سپیکر تشریف نہیں لائے ڈپٹی سپیکر آئے ڈپٹی سپیکر نے ہمارا نقطہ نظر سپیکر کو پیش کیا اور کہا کہ ہمارا انتظار کریں ہم انتظا ر کرتے رہے انتظار کرنے کے بعد آگئے ڈپٹی سپیکر کے پاس کیمرہ بھی تھا اور یہ کیمرہ سرکاری تھا ڈپٹی سپیکر نے تمام ممبران بیٹھے ہیں سیکرٹریٹ کا عملہ بھی موجود ہے ا یک ایک ممبر نے برملا کہا کہ ہم نے استعفے دے دیئے اور تصدیق کے لیے آئے ہیں ہم نے اپنا قانونی ، اخلاقی اور سیاسی فرض پورا کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت نے ماضی کی سیاست سے کچھ نہیں سیکھا ہارس ٹریڈنگ کی کوشش کی گئی ہمارے ممبران کو وزارتیں اور پیسوں کی پیشکش کی گئی مسلم لیگ چھانگا مانگا کی سیاست کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں اور کرتے ر ہیں گے عمران خان کا شروع دن سے موقف تھا ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پارلیمنٹ اور عدلیہ سے رجوع کیا ہمیں کہیں سے انصاف نہیں ملا اور پھر ہم نے عوام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہمارے ممبران کو استعفے نہ دینے پر مختلف وزارتیں اور بھاری رقوم کی پیشکش کی گئی ہے جس کو تحریک انصاف نے ٹھکرا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ کا مذاق اڑایا ہے تمام فیصلے پارلیمنٹ سے باہر ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ تمام اراکین اسمبلی کو میڈیا کے سامنے بتانا چاہتے ہیں کہ ہم مستعفی ہونا چاہتے ہیں پیپلز پارٹی کی حکومت کی وزارت چھوڑ کر استعفیٰ دیا اور مجھے تصدیق کے لئے نہیں بلایا گیا اب حکومت ماضی کی چھانگا مانگا کی سیاست کرنا چاہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 34 اراکین تھے 4چھوڑ گئے 3ساتھ نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 30 اراکین اسمبلی میں 27سپیکر کے چیمبر میں پیش ہوئے حاضر نہ ہونے والے اراکین کی سپیکر ان کو کسی بھی وقت بلا کر تصدیق کرسکتے ہیں جو ممبر استعفیٰ نہیں دے گا وہ پارٹی سے فارغ ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی میں اب پارلیمنٹ میں نہیں جائینگے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا ہے تحریک انصاف پہلے بھی مذاکرات کیلئے سنجیدہ تھی آج بھی وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن کا وعدہ کیا تھا جوڈیشل کمیشن کے طریقہ کار طے ہوگئے تھے پھر کیوں نہیں بنایا گیا ۔

تصدیق کرنے کے لئے آنے والے ممبران میں شاہ محمود قریشی‘ عارف علوی‘ کرنل امین الله مروت‘ ساجد نواز‘ لال چند‘ عمران خٹک‘ ڈاکٹر اظہر جدون‘ عائشہ گل الہیٰ ‘ امجد خان نیازی‘ حق نواز‘ منزہ حسن‘ شیری مزاری‘ مراد سعید‘ نفیسہ خٹک‘ شفقت محمود‘ علی محمد‘ اسد عمر‘ حامد الحق‘ عاقب الله‘ ساجدہ ذوالفقار‘ داور کنڈی شامل تھے۔ جبکہ عمران خان ‘ سلیم الرحمن‘ قیصر جمال‘ شہر یار آفریدی اور سراج محمد خان استعفوں کی تصدیق کیلئے نہیں آئے۔ واضح رہے کہ ناصر خٹک ‘ مسرت زیب اور گلزار خان پہلے ہی استعفیٰ دینے سے انکار کرچکے ہیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :