ممتاز قادری نے برطانوی قیدی پر حملے کے لیے اکسایا، پولیس اہلکار

منگل 28 اکتوبر 2014 17:04

ممتاز قادری نے برطانوی قیدی پر حملے کے لیے اکسایا، پولیس اہلکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اکتوبر 2014ء) گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے کے الزام میں جیل میں قید سابق پولیس اہلکار ممتاز قادری نے جیل کے محافظ کو توہین مذہب کے الزام میں قید معمر برطانوی شخص پر قاتلانہ حملے کے لیے اکسایا۔ یہ بات جیل کی اندرونی تفتیش کے دوران سامنے آئی ہے۔ محمد اصغر جسے برطانوی ڈاکٹروں نے ذہنی مریض قرار دیا تھا، کو گزشتہ ماہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ایک محافظ نے فائرنگ کرکے زخمی کردیا تھا۔

ستر سالہ اس شخص کو جنوری میں توہین مذہب کے مقدمے میں سزائے موت سنائی گئی تھی جب کہ اس مقدمے پر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے تحفظات کا بھی اظہار کیا گھا تھا۔

(جاری ہے)

جیل کے ایک سنیئر عہدیدار کے مطابق محافظ محمد یوسف نے دو ہفتوں سے زائد عرصہ ممتاز قادری کی نگرانی کرتے ہوئے گزارا تھا۔

عہدیدار نے بتایا کہ چار رکنی کمیٹی کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ممتاز قادری نے دیگر دو جیل افسران کو بھی محمد اصغر کے خلاف حملے کے لیے تیار کیا تھا۔

اس عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا' ملزم (یوسف) اس حملے سے پہلے ممتاز قادری کے سیل کے باہر تعینات تھا اور اس نے تسلیم کیا ہے کہ سلمان تاثیر کے قاتل سے اس نے مذہبی تعلیمات حاصل کی ہے"۔

اس دعویٰ سے جیل کے عملے پر وہاں قید انتہاپسند قیدیوں کے اثرات مرتب ہونے کے خدشات ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کو اس وجہ سے فائرنگ کرکے ہلاک کیا کیونہ انہوں نے توہین مذہب کے قانون میں اصلاحات کا مطالبہ کیا تھا۔

برطانوی قیدی کے سیل کے ساتھ قید ایک قیدی نے بتایا" رات کے اس وقت میں سو رہا تھا جب فائرنگ ہوئی تو میں اٹھا اور میں نے دیکھا کہ جیل کا عملہ اپنے ایک ساتھی کو پکڑ رہا ہے جب کہ محمد اصغر اپنے خون میں نہایا فرش پر پڑا ہوا ہے"۔

ایک دوسرے قیدی جس نے یہ حملہ ہوتے دیکھا تھا، نے بتایا کہ ایک محافظ وہاں آیا اور پوچھا کہ اصغر کہاں ہے۔

اس نے مزید بتایا"جیل کا عملہ اکثر ہماری تلاش میں آتا ہے اور میں نے سوچا ہوسکتا ہے کہ اصغر کے خاندان یا وکلاءنے اسے کچھ بھیجا ہو اس لیے میں نے زیادہ توجہ نہیں دی، مگر پھر میں نے فائرنگ کی آواز سنی"۔

اس نے بتایا کہ اصغر نے حملے کے وقت باتھ روم میں چھپنے کی کوشش کی تھی"وہ خوش قسمت تھا کہ وہ باتھ روم تک پہنچنے میں کامیاب بھی رہا اور اس دوران جیل کا دیگر عملہ حملہ آور کو پکڑنے کے لیے پہنچ گیا ورنہ اس کی موت یقینی تھی'۔

متعلقہ عنوان :