بھارت کشمیر میں ریفرنڈم پر تیار ہو تو ہم مقررہ وقت میں اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے تیار ہیں ،پاکستان کی بھارت کو پیشکش،بھارت محدود جنگ کے ذریعے پاکستان کو بے بال وپر کرنا چاہتا ہے، سرتا ج عزیز

پیر 27 اکتوبر 2014 18:46

بھارت کشمیر میں ریفرنڈم پر تیار ہو تو ہم مقررہ وقت میں اس پر عملدرآمد ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 اکتوبر۔2014ء) پاکستان نے بھارت کو پیش کش کی ہے کہ اگر بھارت کشمیر میں ریفرنڈم پر تیار ہو تو ہم مقررہ وقت میں اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے تیار ہیں ،مسئلہ کشمیر کا حل خطہ میں امن کے لئے ضروری ہے اور اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد کے علاوہ تیسرا آپشن موجود نہیں ہے جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت میں اس مرتبہ انتہا پسند برسر اقتدار آئے ہیں اور انہوں نے پاکستان دشمنی پر انتخابات لڑے ،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اجاگر کرنے کیلئے سوشل میڈیا اور جدید طریقوں کو بہتر انداز میں استعمال کرنا ہوگا 2010ء تک ہم ایران سے گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرسکتے تھے ہم نے نہ کیا اور 2012ء میں بین لااقوامی پابندیاں لگ گئیں ۔

(جاری ہے)

اگر 2010ء میں اس منصوبے کو مکمل کرتے تو کل چھ ملین ڈالر کا خرچہ آنا مگر موقع ضائع کر دیا گیا، وزیر پٹرولیم برائے قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی ( آج) ایران کا دورہ کررہے ہیں جس میں جرمانے اور رعایتوں پر بات چیت ہوگی ،گیس پائپ لائن پر ہمیں آئندہ برس تین ملین ڈالر جرمانہ عائد کرنا پڑے گا ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس پیر کے روز چیئرمین کمیٹی سینیٹر حاجی عدیل کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پاکستان ، بھارت ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی کی صورتحال ، پاکستان ایران سرحدی تناؤ اور وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کے دورہ افغانستان پر بات چیت کی گئی ۔

اجلاس کے دوران شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ ایران کے دوران ہمیں اس چیز کا احساس ہوگیا تھا کہ ایران کو ہمارے ساتھ بہت سے معاملات پر تحفظات ہیں تاہم ہم نے ان تحفظات کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ ایران کے بینکوں کی ادائیگیاں بھی رکی ہوئی تھیں اور دیگر مسائل بھی موجود تھے ۔

انہوں نے کہا کہ 2009ء میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدہ پر دستخط ہوئے۔ 2010ء تک ہم اس کو مکمل کرسکتے تھے تاہم ہم نے نہیں کیا اور 2012ء میں بین لااقوامی پابندیاں لگ گئیں ۔اگر 2010ء میں اس منصوبے کو مکمل کرتے تو کل چھ ملین ڈالر کا خرچہ آنا تھا تاہم ہم نے مواقع ضائع کئے اب وزیر پٹرولیم برائے قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی منگل ( آج) ایران کا دورہ کررہے ہیں تاکہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے حوالے سے جرمانے اور رعایتوں پر بات چیت کی جاسکے ۔

وزیر پٹرولیم وہاں مختلف معاملات کو حل کرنے کی کوشش کرینگے ۔ آئپی گیس پائپ لائن پر ہمیں آئندہ برس تین ملین ڈالر جرمانہ عائد کرنا پڑے گا ۔ آئپی کا پر جو شروع میں قیمتیں طے ہوئی تھیں وہ ہمارے لئے اچھی تھیں آج جس قیمت پر ایل این جی درآمد کررہے ہیں اگر آئپی سے گیس درآمد کرلیتے تو اس گیس کی قیمت موجودہ ایل این جی کی قیمت سے کم پڑتی اور گیس سے سستی بجلی پیدا ہوتی اگر ایرانی گیس سے بجلی بنتی تو شاید گردشی قرضے بھی نہ ہوتے ۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں مشکلات ضرور ہیں تاہم ہم معاشی اعتبار سے پاکستان کی بھرپور مدد کررہے ہیں پندرہ دن میں افغان صدر پروفیسر اشرف غنی پاکستان کا دورہ کررہے ہیں جبکہ افغان وزیر خارجہ ایک دن پہلے پاکستان پہنچیں گے افغانستان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ کہ ہمارے جس ملک سے بھی تعلقات ہونگے وہ پاکستان کی قیمت پر نہیں ہونگے ۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ اگر بھارت کشمیر میں ریفرنڈم کی پیشکش کرے تو ہم مقررہ وقت میں اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائینگے اقوام متحدہ کی قرارداد میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ کشمیریوں کے پاس تیسرا آپشن موجود نہیں ہے ہماری طاقت کشمیریوں کی جدوجہد کی وجہ سے ہے اب عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی کوششیں شروع کررہے ہیں امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تیس ستمبر سے بھارت نے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی شروع کی ہوئی ہے، تیرہ سے چودہ افراد کو شہید کیا 65 افراد زخمی ہوئے اور ہزاروں کو افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی یہ بات اہم ہے کہ پہلے صرف ایل او سی پر فائرنگ ہوتی تھی تاہم اس مرتبہ ورکنگ باؤنڈری پر بھی فائرنگ شروع ہوئی بھارت نے شیلنگ ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے کی اور وہ یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ پاکستان بھارت میں داخلے کیلئے مجاہدین کو راستہ فراہم کررہا ہے جو ہاں ممکن نہیں ہے ہم نے تفصیلی دستاویزات قومی اسمبلی اور سینٹ کو بھیج دی ہیں، 71ء کے شملہ معاہدے کے بعد کشمیر کو باہمی ایشو قرار دیکر کہا کہ اس میں کوئی اور ملک نہیں آسکتا جبکہ آج تک مذاکرات کے بعد صرف سی بی ایم پر بات ہوئی تاہم عملی طور پر کچھ نہیں ہوا، بھارت میں اس مرتبہ انتہا پسند برسر اقتدار آئے ہیں اور انہوں نے پاکستان دشمنی پر انتخابات لڑے ۔

بی جے پی کے منشور میں ہیں کہ کشمیر کو انٹیگریٹ کرنا ہے اس کو تین حصوں میں تقسیم کرنا ہے کشمیری پنڈتوں کے ووٹ رجسٹرڈ کرنے ہیں اور آرٹیکل 370کو ختم کرنا ہے تاہم ان منصوبوں سے نہ کشمیر کی حیثیت تبدیل ہوتی ہے نہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اثر پڑتا ہے ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تشہیر بین الاقوامی سطح پر ضروری ہے تاکہ بھارتی عزائم کو بے نقاب کیاجاسکے ۔

لندن میں کشمیریوں کا ملین مارچ کامیاب رہا ہمیں کشمیر پر اب روایتی طریقے چھوڑنا ہونگے کیونکہ وہ کارآمد نہیں رہے بلکہ اب سوشل میڈیا اور جدید طریقوں کو بہتر انداز میں استعمال کرنا ہوگا بھارت کی جانب سے کشمیر میں انتخابات جتوا کر وہاں پر بے جے پی کی حکومت لانے سے احتجاج اور بے چینی بڑھ جائے گی ۔ نیویارک میں عالمی رہنماؤں نے بھی اعتراف کیا کہ بھارت میں ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحانہ رویہ اختیار کیا گیا ۔

اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے شرکاء کی توجہ اس بات کی جانب مبذول کروائی کہ کشمیر میں کچھ مسلمان گروپ بھی نریندر مودی کی حمایت کررہے ہیں حتیٰ کہ بی جے پی کی لوک سبھا میں نمائندگی موجود ہے ۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ان واقعات کو صرف واقعات کے طور پر نہیں لینا چاہیے بھارت کی پالیسی صرف کشمیر کے حوالے سے نہیں بلکہ پورے پاکستان کو دباؤ میں لانے کیلئے ہے نریندر مودی ہندوتا اور بھارت کا سیاہ ترین چہرہ ہیں وہ آر ایس ایس راشٹریہ سیونگ سنگھ کے رینک سے اوپر آئے ہیں ۔

راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ طویل عرصہ سے بیرون ممالک مسئلہ کشمیر کی کوئی خاص تشہیر نہیں ہوئی اس کو دوبارہ بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا چاہیے شملہ معاہدے سے مسئلہ کشمیر کو باہمی مسئلہ نہیں بنایا جاسکتا کیونکہ شملہ معاہدہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی فورمز کی جانب رجوع کرتا ہے کشمیر کے اندر آبادی میں ڈیموگرافک تبدیلیاں لانے کی کوشش کی جارہی ہے آدھے سے زیادہ کشمیری دنیا بھر میں پناہ گزین ہیں ۔ کارگل لڑائی کے بعد سے بھارت میں پاکستان کیخلاف محدود جنگ کے تصور کو آگے بڑھایا جارہا ہے تاکہ ایٹم بم کے استعمال کے بغیر ہی پاکستان کو خاموش کروا کے بے بال و پر کیا جاسکے ۔۔۔

متعلقہ عنوان :