بجلی کی لوڈشیڈنگ کی زیادتی سے زرعی شعبے کو زیادہ نقصان ہو رہا ہے ‘ میاں منظور احمد وٹو

ہفتہ 25 اکتوبر 2014 16:06

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 اکتوبر۔2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی زیادتی سے زرعی اور صنعتی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے،زرعی شعبے کو زیادہ نقصان ہو رہا ہے کیونکہ ہر گھنٹے کے بعد لوڈشیڈنگ سے ٹیوب ویلوں کا پانی کھیت کی دوسری طرف پہنچنے سے پہلے ہی ٹیوب ویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بند ہو جاتے ہیں، اسکے علاوہ بجلی اتنی مہنگی ہے کہ چھوٹے کسان اسکا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے۔

اپنے ایک بیان میں منظور احمد وٹو نے مطالبہ کیا کہ وہ زرعی اور صنعتی شعبے کو ہر 3 گھنٹے کے بعد تین گھنٹے کی بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے نہ کہ ہر گھنٹے کے بعد ایک گھنٹے کی بجلی کی فراہمی جو اسوقت ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے پچھلے دور میں تین تین گھنٹے بلا تعطل بجلی کی فراہمی کا انتظام کیا گیا تھا جس سے زرعی اور صنعتی شعبے کے ضرورتیں کافی حد تک پوری ہو رہی تھیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت کو ڈیڑھ سال ہو چلا ہے لیکن اس نے نیشنل گرڈ میں ایک میگا واٹ بجلی بھی شامل نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نااہلی انکے ان دعووں کی کلی کھول دیتی ہے جس میں انہوں نے سالوں میں نہیں بلکہ مہینوں میں لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان اس وجہ سے ہو رہا ہے کیونکہ یورپین یونین جی ایس پی پلس کے ذریعے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات کے لیے مراعات دی تھیں جن سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔

میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ صوبے میں سڑکوں کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔ بڑے شہروں میں ایک دو منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جبکہ صوبے کی دوسری سڑکیں دن بدن ٹریفک کے لیے خراب ہوتی جارہی ہیں۔ میاں منظور احمد وٹو نے مطالبہ کیا کہ ہنگامی بنیادوں پر کافی تعداد میں بیلدار بھرتی کئے جائیں اور انکو فوری طور پر سڑکوں کی مرمت پر لگا دیا جائے تاکہ وہ سڑکیں جو کہ حالیہ بارشوں سے خراب ہوئی تھیں انکو بروقت ٹھیک کیا جاسکے۔

میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ صوبے کے دیہاتی اور شہری علاقوں میں سیوریج کا نظام اتنا خراب ہو گیا ہے کہ کھلے گندے پانی سے گلیاں اور سڑکیں ڈوبی ہوئی ہیں جس سے بیماریوں کی وبہ پھیلنے کا شدید اندیشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انکے اپنے گاؤں وساوے والا میں سیوریج کے پانی سے گاؤں کی تمام گلیاں ڈوبی ہوئی ہیں جس نے گاؤں کے رہنے والوں کی زندگی کو عذاب بنا رکھا ہے۔

متعلقہ عنوان :