وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت توانائی سے متعلق مشترکہ وزارتی اجلاس

جمعہ 24 اکتوبر 2014 22:45

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر۔2014ء) توانائی سے متعلق مشترکہ وزارتی اجلاس جمعہ کو وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیراعظم کو ایل این جی کی درآمد اور بجلی کے شعبہ کے لئے اس کی دستیابی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایل این جی کی پہلی کھیپ فروری تک پاکستان پہنچ جائے گی اور بجلی کے شعبہ کے لئے دستیاب ہوگی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیراعظم نے 1200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹ کوٹ ادو پاور کے ساتھ ساتھ 800 میگاواٹ مجموعی پیداوار کے حامل چار دیگر نجی پاور پلانٹس بشمول اورینٹ، سیف، سیفائر اور ہالمور کے لئے ایل این جی کی دستیابی کی منظوری دی۔

ایل این جی جامشورو پاور پلانٹ کو بھی فراہم کی جائے گی جو 400 سے 500 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 2 بی سی ایف ڈی ایل این جی کی درآمد کے لئے مختلف منصوبوں بشمول فاسٹ ٹریک ایل این جی ٹرمینل، سوئی سدرن گیس کمپنی ایل این جی ٹرمینل، گوادر ۔ نواب شاہ ایل این جی ٹرمینل و پائپ لائن، پرائیویٹ ایل این جی ٹرمینلز جی ای آئی، پی جی پی ایل اور بحریہ پر کام تیز کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 26 گیس فیلڈز کے ذریعے موبائل پاور پلانٹس سے سستی بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ایل این جی پالیسی میں فراہم کردہ ٹیکس ریلیف پر عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل، وزارت پانی و بجلی اور فنانس ڈویژن کو ہدایات جاری کیں کہ فروری 2015ء تک سسٹم میں 2400 سے 2500 میگاواٹ کی اضافی بجلی شامل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ لائن لاسز اور بجلی چوری پر ہر قیمت پر قابو پایا جائے اور گیس کی چوری کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔ انہوں نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مستقبل میں اگر بل بغیر میٹر ریڈنگ کے جاری کئے جائیں تو بلوں پر اس کی نشاندہی کر دی جائے کہ یہ بل اندازہ پر مبنی ہے اور اگر اضافی رقم چارج کی گئی ہو تو میٹر ریڈنگ کے بعد اس کو ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

میٹر کی تین ماہ میں کم از کم ایک مرتبہ ریڈنگ لازمی ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کا سستی بجلی کا مطالبہ جائز ہے اور یہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا وعدہ بھی ہے۔ انہوں نے بہتر رابطے اور طے شدہ فریم ورک کے اندر مطلوبہ نتائج کے حصول کے لئے متعلقہ وزارتوں کے اجلاس کے باقاعدگی سے انعقاد کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکموں کو 24 گھنٹے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کی غفلت کے مرتکب سزا سے نہیں بچ سکیں گے جبکہ اچھا کام کرنے والوں کو انعام دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :