لائن آف کنٹرول پر بھارتی خلاف ورزی بارے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں برجیس طاہر کی عدم شرکت پرقائمہ کمیٹی سینیٹ کا ا ظہار برہمی

جمعہ 24 اکتوبر 2014 22:22

اسلام آبا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر۔2014ء) ء قائمہ کمیٹی سینیٹ امور کشمیر و گلگت بلتستان کے چیئرمین سینیٹر باز محمد خان نے قومی سلامتی کے اہم مسئلے بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بانڈری کی خلاف ورزی کے بارے میں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر ا مور کشمیر کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ممبر کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان کی ریکوزیشن پر بلائے گئے کمیٹی کے اجلاس میں بھارتی جارحیت کے بارے میں عوامی نمائندگی کا حق ادا کرنے کیلئے مقبوضہ کشمیر کے عوام اور ورکنگ بانڈری کے ساتھ رہنے والے پاکستانیوں پر بم باری اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر کمیٹی کے اجلاس میں حکومت سے شہدا، زخمیوں کی تعداد ، نقصانات اور حکومتی اقدامات کے ون پوائنٹ ایجنڈے میں وزیر امور کشمیر کی عدم شرکت باعث تشویش ہے 30 ستمبر 2014 سے 19 اکتوبرتک جو کچھ ہوتا رہا حکومت پارلیمنٹ اور کمیٹی کو مکمل جوابدہ ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے حکومت کے کسی بھی نمائندے اور حکومت کی طرف سے بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی بیان جاری نہ کرنے اور احتجاج بھی نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا وزیراعظم نریندرمودی مہم چلا رہا ہے کہ بھارتی آئین میں کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور بھارتی پارلیمنٹ سے دو درجن سے زائد قرار دادیں بھی منظور ہو چکی ہیں اور پاکستانی حکومت اس قابل بھی نہیں وزیر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں اس طرز عمل کی شدید مذمت کرتا ہوں سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال اور سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے وزیردفاع قومی سلامتی کے مشیر وزیراعظم ، مشیر خارجہ وزیراعظم کی اجلاس میں عدم شرکت پر علامتی واک آوٹ کیا جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر باز محمد خان نے وضاحت کی کہ مشیر خارجہ ، و قومی سلامتی اور وفاقی وزیر دفاع کو اجلا س میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی لیکن وزیر امور کشمیر کو قومی سلامتی کے اہم مسئلے منعقدہ اجلا س میں ضرور شرکت کرنی چاہے تھی یا کمیٹی کو اپنی مصروفیت سے مطلع کرنا چاہے تھا کمیٹی کے اجلا س میں سیکرٹری امو ر کشمیر شاہ اللہ بیگ نے آگاہ کیا کہ کشمیر کی بارڈ لائن پر 12 شاہدتیں جس پر ڈاکٹر بابر اعوان نے تعداد سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہدا کی تعداد 22 سے بھی زائد ہے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل سارک نے شہدا کی تعداد 12 بتائی اور کہا کہ تعداد کی تحریر ی اطلاع ایم او ڈائریکٹریٹ نے تحریر ی طور پر دی ہے لیکن وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکرٹر ی نے کہا کہ کل تک شہدا کی تعداد 13 تھی سیکرٹری امور کشمیر نے کہا کہ 10 اکتوبر کو شدید بارش میں وزیر امور کشمیر بھارتی گولہ باری کے نتیجے میں شہید ہونے والی خاتون کے گھر گئے گولہ باری سے 12 افراد شدید زخمی ہوئے شہید خاتون کے لواحقین کو تین لاکھ اور ہر زخمی کو دو ، دو لاکھ کے چیک دیئے گئے سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں فراہم کردہ سرکاری دستاویزات میں حکومت کی جانب سے احتجاج اور مذمت کے الفاظ موجود ہی نہیں ہیں بھارتی وزیراعظم اور بھارتی وزیر دفاع کھلی دھکمیاں دے رہے ہیں لیکن جواب وزارت خارجہ کے ترجمانوں نے دیئے نہ کہ وزیراعظم یا وزرا ء نے سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ تنخواہ دار سیاسی لوگ سرتاج عزیر اور طارق فاطمی کو اہم وزارتوں کا مشیر لگا دیا گیا ہے طارق فاطمی کی بیگم ایم این اے ہے پاکستان کی تقدیر سے ہم کسی کو کھیلنے نہیں دیں گے وزارء بھی اور سرکاری پارٹی کا کوئی ممبر موجود نہیں جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ وزراء کی عدم موجودگی پر اعتراض اور احتجاج جائزہ ہے لیکن سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان خود بھی قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوتے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہماری کمزوریوں کی وجہ سے بھارت دلیر ہے مسائل کی بنیادی وجہ ہم خود ہیں جب دشمن کو کمزوریاں دیکھائی جائیں گی تو جنگل کے قانون کے تحت کمزور پر ہی حملہ ہو گا کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے مقبوضہ کشمیر کے عوام اور ورکنگ بانڈری کے ساتھ رہنے والے پاکستانیوں پر بھارت کی شدید بم باری ہندوستانی حکومت کے جنگی جنون کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی قرار دادِ مذمت پیش کی جو متفقہ طورپر منظور کر لی گئی کمیٹی کے اجلا س میں متاثرین کی امداد اور بحالی کے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ بھارتی بم باری کے خلاف حکومت نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی بھارتی وزیرخارجہ کا جواب وزارت خارجہ کے ترجمان کے بجائے حکومت یا وزراء کو دینا چاہے تھا سینیٹر ڈاکٹر بابراعوان نے کہا کہ وزیر دفاع نے سینیٹ میں کھڑے ہو کر بیان دیا کہ بھارت نے کوئی آبی جارحیت نہیں کی بگلہار ڈیم پر کوئی اعتراض نہیں رہا وزیر دفاع کے حلقے میں بھارتی گولہ باری ہو رہی ہے اور ان کے پاس کو ئی وقت نہیں وزارت خارجہ کے ڈی جی نے آگاہ کیا کہ 6 اکتوبر کو پہلی مذمتی پریس ریلیز جاری کی گئی ترجمان وزارت خارجہ نے پریس ریلیز کے ذریعے بھارت کی شدید مذمت کی کمیٹی کا آئندہ اجلاس عاشورہ کے بعد منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں وفاقی وزیر دفاع ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز ، معاون خصوصی وزیراعظم طارق فاطمی کو بھی شرکت کے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی گی ۔

متعلقہ عنوان :