بھارت مسئلہ کشمیر کو خود اقوام متحدہ لیکر گیا لیکن اس کی قراردادوں پر آج تک عمل نہیں کیا۔پروفیسر حافظ محمد سعید

جمعہ 24 اکتوبر 2014 20:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر۔2014ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو خود اقوام متحدہ لیکر گیا لیکن اس کی قراردادوں پر آج تک عمل نہیں کیا۔ مسلمان اپنے مسائل کے حل کی خاطر بیرونی قوتوں اور اداروں کے سامنے ہاتھ پھیلانا چھوڑ دیں۔ آزاد کشمیر کی طرح مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو بھی آزادی قربانیوں و شہادتوں کا راستہ اختیارکرنے سے ہی ملے گی۔

عراق اور شام کی طرح پاکستان میں بھی قتل و غارت گری پروان چڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔منظم سازشوں کے تحت مسلمانوں کو باہم لڑایاجارہا ہے۔ کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والے بم دھماکے اوردہشت گردی کی کاروائیاں انہی سازشوں کا حصہ ہیں۔جامع مسجد القادسیہ میں ہزاروں افراد پر مشتمل نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے موقع پر اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ مسلم اکثریتی علاقے پاکستان کا حصہ بنیں گے۔

(جاری ہے)

کشمیر میں بھی اسی فیصد آبادی مسلمانوں کی تھی لیکن بھارت جانتا تھا کہ اگر یہ خطہ اسے نہ ملا تواس سرزمیں پر بہنے والی سبھی دریاپاکستان کے پاس جائیں گے اور وہ معاشی طور پر مضبوط ہوجائے گا اس لئے جغرافیائی طو رپر پاکستان کو نقصانات سے دوچار کرنے کیلئے بہت بڑی سازش کی گئی۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ 27اکتوبر کو بھارت نے اپنی فوج مقبوضہ کشمیر میں داخل کر دی ۔

قائداعظم نے اس وقت کے انگریز کمانڈر انچیف جنرل گریسی کو حکم دیا کہ کشمیریوں کو بھارتی غاصبانہ قبضہ سے نجات دلانے کیلئے وہ بھی اپنی فوج کو کشمیر بھیجیں لیکن جنرل گریسی نے قائداعظم کا حکم ماننے سے انکار کر دیااور کہاکہ جب تک مجھے برطانیہ سے حکم نہیں ملے گا میں فوج داخل نہیں کروں گا۔ بعد ازاں مولا نا فضل الہٰی وزیر آبادی رحمة اللہ علیہ کی قیادت میں وزیرستان کے قبائل اور دیگر علاقوں کے مجاہدین نے بھارت کے خلاف جدوجہد کا آغازکیا اور وہ سری نگر تک پہنچ چکے تھے کہ اس وقت کا بھارتی وزیر اعظم نہروبھاگا ہوا اس مسئلہ کواقوام متحدہ لے گیا۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کے کہنے پر اقوام متحدہ نے پاکستانی وزیر اعظم لیاقت علی خاں پر دباؤ بڑھایا کہ وہ مجاہدین کو جنگ بندی کیلئے مجبور کریں اور یہ معاہدہ کر کے دھوکہ دیا گیا کہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیاجائے گا ۔ وہ خود اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ انہوں نے پاکستان یا بھارت کس کے ساتھ رہنا ہے لیکن جب جہاد رک گیا اور مجاہدین کے بڑھتے ہوئے قدم رک گئے تو اس وقت سے لیکر آج تک اقوام متحدہ کی اس قراردار پر عمل نہیں کیا گیا۔

یہ بہت بڑی دلیل ہے کہ غیر مسلم ممالک آپس میں ایک ہیں اور مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ اس لئے ہمیں ان سے امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہئیں۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ مسلم حکمران جتنا مرضی کہتے رہیں کہ کشمیر میں آٹھ لاکھ بھارتی فوج ظلم و ستم ڈھارہی ہے۔ ہرروزکشمیریوں کو شہید اور ان کی املاک کونشانہ بنایا جارہاہے۔ اسی طرح اسرائیل نے فلسطین کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔

مظلوم فلسطینی خیمہ بستیوں میں آباد ہیں اور اسرائیلی جہاز نہتے فلسطینیوں کی بمباری کر رہے ہیں‘ کوئی ان کی بات سننے کیلئے تیار نہیں ہوتا۔ کفار کا مسئلہ ہو تو اقوام متحدہ جیسے ادارے فی الفور حرکت میں آجاتے ہیں اور ترجیحی بنیادوں پر انہیں حل کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں لیکن مسلمانوں کے مسائل کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی ۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کا اپنے مسائل کے حل کی خاطراسلام دشمنوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے۔

اس لئے مسلمان بیرونی قوتوں اور اداروں کو مطالبات پیش اور ان کے سامنے رونا دھونا چھوڑ دیں۔اللہ مسلمانوں سے کہتا ہے کہ تم میری اطاعت کرو ، دشمنان اسلام کی غلامی سے نکل کر قرآن و سنت کی روشنی میں پالیسیاں ترتیب دو اور قربانیوں و شہادتوں کا راستہ اختیار کرومیں آسمانوں سے تمہاری مدد کروں گااور تمہارے مسئلے حل کروں گا۔انہوں نے کہاکہ اسلام دشمن قوتوں کی پوری کوشش ہے کہ مسلمانوں کا رخ غاصب قوتوں کی بجائے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی طرف ہو۔ہمیں ان سازشوں کو سمجھتے ہوئے اتحادویکجہتی کے ذریعہ ناکام بنانے کی ضرورت ہے