پنجاب اسمبلی ”ننھی “اپوزیشن کے احتجاج اور شدید مخالفت کے دوران مویشی منڈیاں مقامی حکومتوں کے اختیار نکال کر ایک کمپنی کے حوالے کرنے کے قانون سمیت 4 مسودات قانون منظور کر لیے

جمعہ 24 اکتوبر 2014 20:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر۔2014ء) پنجاب اسمبلی ”ننھی “اپوزیشن کے احتجاج اور شدید مخالفت کے دوران مویشی منڈیاں مقامی حکومتوں کے اختیار نکال کر ایک کمپنی کے حوالے کرنے کے قانون سمیت 4 مسودات قانون منظور کر لیے ہیں اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ کہ کم آمدنی والی مساجد و مزارات محکمہ اوقاف کی تحویل سے واپس متولیوں اور مالکان کو واپس کیا جا رہا ہے جس کے لیے قانون سازی زیر غور ہے۔

سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب آرمز ترمیمی بل پیش کیا گیا جو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا، جبکہ لوکل گورنمنٹ بل کی منظوری دیدی گئی جس کے تحت مختلف اضلاع میں ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو مویشیوں کی منڈیاں لگانے کی مجاز ہو گی۔

(جاری ہے)

اس قانون کی منظوری کے بعد ضلعی حکومتوں کے پاس منڈی مویشیاں لگا نے کا اختیار ختم ہو گیا ہے اور یہ اختیار اس کمپنی کے پاس چلا گیا ہے، اجلاس کے دوران اسمبلی نے اوورسیز پاکستانی کمیشن گوداموں کی رجسٹریشن اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیمی بل بھی منظور کیے۔

قانون سازی کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور قانون سازی کے عمل کو غیر آئینی و غیر قانونی قرادیا لیکن عددی اکثریت کی بنا پر اپوزیشن کی ترامیم مسترد اور بل منظور کرلئے گئے ۔وقفہ سوالات کے دوران محکمہ اوقاف کے وزیر عطا محمد مانیکا نے ایوان کو بتایا کہ مساجد اور مزارات سے حاصل ہونے والی آمدنی براہ راست ان مساجد اور مزارات پر خرچ نہیں کی جا سکتی۔

تمام مزارات اور مساجد کی آمدنی محکمہ اوقاف کے پاس ”پول“ ہوتی ہے جہاں سے پلاننگ کے تحت ان مساجد و مزارت کی تعمیر و مرمت اور دیکھ بھال پر خرچ کیلئے تقسیم کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہت سی مساجد و مزارت خسارے میں ہیں۔ انہیں محکمہ اوقاف کی تحویل سے واپس دیاجا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر مساجدو مزارات کی آمدنی براہ راست انہیں خرچ کرنے کی اجازت دی جائے تو پھر محکمہ اوقات کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہو سکتی۔

وزیر اوقاف میاں عطا ء مانیکا نے کہا کہ محکمہ کی اراضی پر قبضہ کرنے والے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کرتے ہیں اور پھر پولیس بھی ہمار اساتھ نہیں دیتی جس وجہ سے زیر قبضہ زمین چھڑانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔لاہور میں34کینال ارضی واگزارکروایا ہے،محکمہ کی اراضی پٹہ پر دینے کے لئے اخبارات میں اشتہار دیاجاتا ہے ،انہوں نے کہاکہ ہمیں مزاروں سے جو آمدن ہوتی ہے اسے جمع کرلیا جاتا پھر اس جمع شدہ رقم سے اپنے اخراجات کئے جاتے ہیں،جس میں86فیصد رقم اپنے اخراجات پر خرچ کی جاتی ہے اور 14فیصد رقم مزاروں اور مساجد کی مرمت وغیر ہ پر ہوتی ہے اتنی کم رقم میں ہم کیا کرسکتے ہیں ،مزارات اور مساجد محکمہ اوقاف لے تو سکتا ہے مگر واپس نہیں کرسکتا اس لئے اب یہ مساجد واپس کرنے کے لئے قانون سازی کریں گے ،انہوں نے کہاکہ ساٹھ سالوں میں اس محکمہ پر سنجیدہ کام نہیں ہوسکا ہے ،ہم مساجد اور مزاروں کا سروے کررارہے ہیں جس کے بعد ان کی واپس کی حکمت عملی طے کیا جائے گا، محکمہ اوقاف کی وقف اراضی ہوتی ہے جس کی جو فروخت نہیں ہوسکتی، اس موقع پر انیس قریشی نے کہاکہ ہندو پراپرٹی کی طرح محکمہ اوقاف کی ارضی کا بھی غلط استعمال ہورہا ہے ،محکمہ اوقاف کی اراضی کو پٹہ پر دینے کے لئے اشتہار نہیں دیا جاتا ،طاہر سندھو نے کہاکہ یہ بتائیں کہ محکمہ اوقاف کس قانون کی بنیاد پر کام کررہا ہے ، اسمبلی کے جاری اجلاس میں ایوان میں جوابات دینے والے میاں عطاء مانیکا واحد وزیر ہیں جن کی سپیکر نے بھی تعریف کی اور کہا کہ کہ میاں صاحب پرانے پار لیمنٹرین ہیں یہ اچھے جوابات دیں گے،اس کے علاوہ ان سوالوں کے اچھے جوابا د ت دینے پر وزرانے بھی میاں عطاء مانیکا کے لئے ڈیسک بجائے۔

جس کے بعداسمبلی کا اجلاس پیر مورخہ27اکتوبر سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔