مولانا فضل الرحمن پر قاتلانہ حملہ ایک بزدلانہ حرکت اور فعل ہے،مولانا سمیع الحق

جمعہ 24 اکتوبر 2014 17:46

کمالیہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر۔2014ء) دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی چےئر مین جے یو آئی (س) پاکستان کے مرکزی سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن پر قاتلانہ حملہ ایک بزدلانہ حرکت اور فعل ہے۔ موجودہ حکومت عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یوآئی (س) پنجاب میڈیا سیل کے صوبائی کوآرڈینیٹر پیر محمد یوسف بخاری کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اہلسنت والجماعت علمائے دیوبند کا عظیم سرمایہ ہے۔ مولانا فضل الرحمن قاتلانہ حملے کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نہ صرف عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ بلکہ جو حکومت کے اتحادی ہیں حکومت ان کی حفاظت کرنے میں بھی ناکام ہو جائے ایسی صورتحال میں حکومت کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن پر قاتلانہ حملے کی خبر میرے لیے میرے بیٹے پر قاتلانہ حملے کی طرح شدید افسوسناک ہے۔ مولانا فضل الرحمن میرے بیٹے کی طرح ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مولانا فضل الرحمن پر قاتلانہ خودکش حملے کی تحقیقات سپریم کورٹ کے ججز سے کروائی جائے۔ علاوہ ازیں ہمارے ڈسٹرکٹ بیورو کو مختلف مذہبی و سیاسی تنظیموں کے رہنماؤں اہلسنت والجماعت کے ضلعی صدر مولانا محمد اویس ،جے یوآئی (ف) کے ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا قاری محمد عمر فاروق صدیقی ، جے یوآئی (س) کے ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا محمد احمد عثمان، تحریک احیاء اہلسنت پاکستان کے سربراہ مولانا عبید الرحمن ضیاء، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کمالیہ کے امیر مولانا پیر جی عتیق الرحمن ، بزرگ عالم دین مولانا حفیظ الرحمن رشیدی، قاری حبیب اللہ انور، مولانا صاحبزادہ لطف اللہ لدھیانوی، ضیاء اللہ طور، سرور عثمانی، اہلسنت والجماعت کے ضلعی نائب صدر قاری محمد اسلم فاروقی سمیت دیگر رہنماؤں نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں مولانا فضل الرحمن پر قاتلانہ حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے ہی اتحادیوں کی حفاظت نہیں کر سکتی تو عوام کے جان و مال کی حفاظت کیا کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات غیر جانبدانہ اعلیٰ سطح پر کروائی جائے۔