نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن 2007میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے قائم ہوئی تھی،شرجیل میمن

جمعہ 24 اکتوبر 2014 16:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن (این ایس یو ایس سی) 2007 میں ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے تعاون سے قائم ہوئی تھی۔ اس کا مقصد شمالی سندھ کے شہروں میں صحت و صفائی اور دیگر شہری خدمات کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ ہم اس ادارے کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔

ہم نے اس حوالے سے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کو لکھ دیا ہے۔ اگر یہ ادارہ اپنا کام نہیں کرتا ہے تو اس کے ساتھ معاہدہ ختم ہونا چاہیے۔ وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات میں مختلف ارکان کے پوچھے گئے تحریری اور ضمنی سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ این ایس یو ایس سی کے ملازمین کو تنخواہ حکومت سندھ دیتی ہے اور ان سے کام نہیں لے سکتی ہے۔

(جاری ہے)

کارپوریشن بھی ان سے کام نہیں لیتی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو اس بات پر سخت تشویش ہے اور انہوں نے اس ادارے کا بورڈ ختم کردیا ہے۔ کارپوریشن کے قیام کے لئے معاہدہ اس وقت کے تعلقہ ناظم طاہر پھلپوٹو نے کہا تھا۔ جب پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں تھی۔ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے۔ اس پر ہم گور کررہے ہیں۔ یہ ادارہ یا تو کام کرے یا اسے ختم کردیا جائے۔

اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ مذکورہ کارپوریشن نے سندھ میں بہت گند کیا ہے۔ اسے ختم کرنے کے لیے اے ڈی بی سے رابطہ کیا جائے۔ وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صرف خیرپور شہر کی اسکیمیں کارپوریشن کو دی گئی تھیں۔ لیکن ہم اس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔دیہی علاقوں میں بڑی واٹر سپلائی اور ڈرینج اسکیمز فعال ہیں جبکہ کچھ اسکیمز بوجوہ غیر فعال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی فراہمی کے لئے تمام غیر فعال اسکیموں کو بحال کرنے کے لئے رواں بجٹ میں ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بحالی کا کام نجی اداروں کو دیا جائے گا۔ اس کے لئے ٹینڈرز بھی ہوچکیں ہیں۔ وزیر بلدیات و اطلاعات نے بتایا کہ دادو شہر کے لیے مالی سال 2008-09 میں 59 کروڑ روپے کی لاگت سے اربن ڈرینج اسکیم کی بہتری اور توسیع کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

یہ منصوبہ 2011 میں مکمل ہونا تھا لیکن سندھ میں سیلاب اور بارشوں جیسی قدرتی آفات کے باعث ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی کرکے متاثرین کی مدد کی گئی۔ مذکورہ اسکیم سمیت کئی اسکیمیں مکمل نہ ہوسکیں۔ اس سال جون میں اس اسکیم کے لیے پورے فنڈز مہیا کردئیے جائیں گے۔ وفاقی حکومت سے کم پیسے ملیں تو اس کی وجہ سے بھی ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر ہوتی ہے۔

گذشتہ 5 سال کے دوران پبلک ہیلتھ انجئیرنگ پیپلز پارٹی کے پاس نہیں تھا۔ محکمہ کی نااہلی کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی۔ اب یہ محکمہ ہمارے پاس آیا ہے ہم کام کرکے دکھائیں گے۔ اربن واٹر سپلائی اسکیم بیرانی بھی فنڈز کی قلت کی وجہ سے 2010-11 میں مکمل نہیں ہوسکی۔ یہ 15 کروڑ 97 لاکھ روپے کی اسکیم ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ خیرپور میں 2009 سے 2013 کے دوران واٹر فلٹر پلانٹس نصب کئے گئے تھے، ان میں آر او پلانٹس بھی شامل تھے۔

ان آر او پلانٹس کے لیے حیسکو نے ابھی تک بجلی کے کنکشن فراہم نہیں کئے ہیں۔ حیسکو سے بات کررہے ہیں۔ کراچی میں تمام آر او پلانٹس کو بجلی فراہم کردی گئی ہے۔ آئندہ تمام آر او پلانٹس کو شمسی توانائی پر چلایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :