دھرنوں کا خاتمہ کسی کی جیت یا ہار نہیں بلکہ سب کی فتح ہے تنقید کی گنجائش نہیں ہے ، اب حکومت حالات ذہن میں رکھ کر مشاورت سے آگے بڑھے،خورشید شاہ

جمعرات 23 اکتوبر 2014 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہاہے کہ دھرنوں کا خاتمہ کسی کی جیت یا ہار نہیں بلکہ سب کی فتح ہے ۔اس لئے ان کے خلاف تنقید کرنے کی گنجائش نہیں ہے ۔ اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات ذہن میں رکھ کر مشاورت سے آگے بڑھے۔طاہر القادری تو واپس چلے گئے تاہم حکومت کو اس پر زیادہ خوشی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ابھی بھی ایک پارلیمنٹرین گروہ باہربیٹھا ہے جو تحریک انصاف ہے ۔

خورشید شاہ نے عمران خان سے دھرنا ختم کر کے پارلیمنٹ میں آ جانے کی اپیل کرتے ہوئے واضح کیا کہ پارلیمان ہی صحیح فورم ہے جس کی آواز طاقتور ہے اور باہر بھی سنی جاتی ہے ۔جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر فائرنگ افسوسناک ہے ۔

(جاری ہے)

بھارت پاکستانی افواج کو کمزور سمجھ رہا ہے اور مختلف محاذوں پر الجھانا چاہتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ جنرل کا بھارت پر ایٹم بم گرانے کا بیان پاکستان کے لئے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے ۔ بھارت پر ایٹم بم گرانے کا مطلب اپنے آپ پر ایٹم بم گرانا ہے ۔ایک دشمن ملک کے حملے کے جواب میں پوری انسانیت کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ وہ ان کی جماعت اسی مسئلہ کو بات چیت و مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کے حامی ہے لہذا حکومت آگے بڑھے اور نریندر مودی سے بات چیت شروع کی جائے۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ بلوچستان سے ہزارہ برادری اور دیگر اقلیتوں کی دوسرے ممالک کو نقل مکانی ایک صوبائی مسئلہ ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نندی پور منصوبے کے اخراجات بڑھانے کے حوالے سے تفصیلات بیان کرے۔انہوں نے کہا کہ ایوان میں وزراء کا ایک بڑی تبدیلی ہے ۔سید خورشید نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے حقوق کا خیال ہوئے بروز جمعہ عام تعطیل کا اعلان کریں اگر حکومت نہیں کرتی تو یہ کام پارلیمنٹ کرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹرین پر مبنی وفود ساری دنیا باالخصوص مسلم ممالک کی جانب روانہ کرے تا کہ وہ وہاں موثر انداز میں صرف ایل او سی پر بھارتی جارحیت کو اجاگر کریں بلکہ اس مسئلہ پر ان ممالک کی حمایت حاصل کر سکیں۔۔۔

متعلقہ عنوان :