مولانا فضل الرحمان کی گاڑی پر خودکش حملہ ، دو افراد شہید ، 15زخمی ، جے یوآئی سربراہ محفوظ رہے ،گاڑی مکمل طورپر تباہ

جمعرات 23 اکتوبر 2014 20:12

کوئٹہ/اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) جمعیت علماء اسلام (ف)کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں دو افراد شہید اور 15زخمی ہوگئے  مولانافضل الرحمن محفوظ رہے  گاڑی مکمل طورپر تباہ ہوگئی  صدر مملکت ممنون حسین  وزیر اعظم نواز شریف  وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔

جمعرات کی دوپہر کو جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام مفتی محمود کانفرنس کوئٹہ کے گنجان علاقے صادق شہید گراؤنڈ میں منعقد ہوئی جلسے کے اختتام پر مولانا فضل الرحمان بلٹ پروف گاڑی میں جیسے جلسہ گاہ سے باہر نکلے تو گاڑی کے قریب زور دار دھماکہ ہو گیاجس سے مولانا فضل الرحمن کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے اور گاڑی کو شدید نقصان پہنچا دھماکے کے فوراً جلسہ گاہ میں افرا تفری کا عالم تھا اور کارکن ایک دوسرے کے تلاش میں سرگرداں دکھائی دیئے ہسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے میں د وافراد جاں بحق ہوگئے جن کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد 17سے زائد ہے واقعہ کے بعد علاقے کو ایف سی پولیس اور دیگر حکام نے گھیرے میں لے لیا دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ ارد گرد کے علاقوں گھروں دکانوں اور فلائٹوں کے شیشے ٹوٹ گئے زخمیوں کو فوری طور پر ایدھی ایمبولینس کے ذریعے سول ہسپتال اور مقامی ہسپتالوں میں منتقل کردیا دھماکے کے بعد کوئٹہ شہر میں خوف وہراس پھیل گیا قریبی بازار اور قریبی دکانیں فوری طور پر بند کردی گئیں دھماکے بعد نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام مفتی محمود کانفرنس کے اختتام پر بلٹ پروف گاڑی میں جیسے ہی جلسہ گاہ سے باہر نکلا تو میری گاڑی کیساتھ کوئی چیز ٹکرائی جس سے زور دار دھماکہ ہوا اور میری گاڑی کو شدید نقصان پہنچا واقعہ کے بعد جلسہ گاہ میں شریک ہزاروں پارٹی کے کارکن میرے گاڑی کی طرف آئے جو رو رہے تھے اور چیخ وپکار کررہے تھے میں نے ان کو تسلی دی واقعہ کے فوراً میں اپنے دوست کے گھر منتقل ہوگیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے خیریت سے ہوں انہوں نے کہاکہ مجھ پر حملہ کرنے والوں میں کون ملوث ہے مجھے کچھ معلوم نہیں نہ سیکورٹی ایجنسی نے مجھے کبھی بتایا ہے نہ اس سے پہلے کوئی اشارہ دیا ہے اور جلسہ گاہ میں بھی مجھے کسی نے نہیں روکا مجھ پر حملہ اس لئے کیا گیا کہ شاید میں امریکہ کے خلاف زیادہ بولتا ہوں انہوں نے کہاکہ میں حملے میں ٹارگٹ میں تھا کیونکہ میرے گاڑی کے قریب ہی زور دار دھماکہ ہو اگاڑی جو بلٹ پروف تھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور گاڑی کے تمام شیشے ٹوٹ گئے تھے انہوں نے کہاکہ میری سیکورٹی پر سرکاری اہلکار موجود ہوتے ہیں جن کی تعداد دو یا چار ہوتی ہے  میرے پارٹی کے لوگ بھی میرے ساتھ ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کے بعد پارٹی کی مرکزی قیادت سے مزید مشاورت کی جائیگی تاکہ اپنے سیکورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب صدر ممنون حسین  وزیر اعظم نوازشریف  وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک  میاں شہباز شریف  قائم علی شاہ  پرویز خٹک  چیئر مین سینٹ نیئر حسین بخاری  ڈپٹی چیئر مین صابر  قائد ایوان راجہ ظفر الحق  قائد حزب اختلاف اعتزازاحسن  سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق  اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ  وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان  سردار محمدیوسف  سینیٹر پرویز رشید  خواجہ سعد رفیق  خواجہ محمد آصف  شاہد خاقان عباسی  وزیر مملکت عابد شیر علی  سائر ہ افضل تارڑ  ماروی میمن پیپلز پارٹی کے قائد آصف علی زر داری  چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زر داری  عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ا سفند یار ولی  سینیٹر زاہد خان  سینیٹر عدیل خان  غلام احمد بلور جماعت اسلامی کے رہنما سراج الحق  صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب  وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبد المجیدسمیت متعدد سیاسی ومذہبی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید مذمت کی۔

متعلقہ عنوان :