پنجاب حکومت نے مغوی رکن اسمبلی رانا جمیل حسن خان کی بازیابی کیلئے مولانا سمیع الحق ‘مولانا یوسف شاہ کی مدد حاصل کر لی

جمعرات 23 اکتوبر 2014 20:12

پنجاب حکومت نے مغوی رکن اسمبلی رانا جمیل حسن خان کی بازیابی کیلئے مولانا ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء ) پنجاب حکومت نے اپنے مغوی رکن پنجاب اسمبلی رانا جمیل حسن خان کی بازیابی کیلئے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق اور طالبان رابطہ کار کمیٹی کے رکن کے فرائض سر انجام دینے والے مولانا یوسف شاہ کی مدد حاصل کر لی ۔ یہ بات صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ایوان کو بتائی جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کی وارننگ ، اراکین اسمبلی کے احتجاج ،وزراء اور پارلیمانی سیکرٹریز کی یقین دہانیوں کے باوجود وقفہ سوالات کے دوران محکموں کی طرف سے غلط جوابات آنے کا سلسلہ رک نہ سکا ،اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف ،شہبازشریف پر اعتماد اور جمہوریت کے خلاف ہونیوالی سازشوں کیخلاف قرارداد پر بحث کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا ۔

(جاری ہے)

پنجاب کا اجلاس مقررہ وقت سے50منٹ کی تاخیر سے10بجکر50منٹ پر اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہو ا۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی وقاص حسن موکل نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آٹھ ماہ گزر گئے ہیں اغواء ہونے والے رکن اسمبلی رانا جمیل حسن خان کا کوئی پتہ نہیں ، ایسے میں ہم عوام کو کیا منہ دکھائیں گے ۔

صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا کہ ایک ماہ پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے مجھے رکن اسمبلی کی بازیابی کا ٹاسک سونپا ہے اور اسکی لئے ہر طرح سے کاوشیں جاری ہیں۔ رکن اسمبلی کو عیسیٰ خان نامی شخص نے اغواء کیا اور آگے طالبان کو بھجوا دیا اور سرحد پار معاملات ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اغواء میں ملوث شخص کو گرفتار کیا جسے رکن اسمبلی کو لینے کیلئے بھیجا گیا لیکن اسے بھی پکڑ لیاگیا ہے جبکہ عیسیٰ خان کی فیملی حراست میں ہے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق اور طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن کے فرائض سر انجام دینے والے مولانا یوسف شاہ سے مدد لی ہے اور اس سلسلہ میں رابطے میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس سلسلہ میں ہر ممکنہ اقدامات اٹھا رہے ہیں اور انہیں جلد بازیاب کر الیا جائے گا ۔ قبل ازیں پنجاب کا اجلاس مقررہ وقت سے50منٹ کی تاخیر سے10بجکر50منٹ پر اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہو ا۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری چوہدری اسدد اللہ خان نے محکمہ خوراک سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔اراکین اسمبلی کی اجلاس میں عدم دلچسپی کا یہ عالم تھاکہ اسپیکر نے پہلے 5سوالات ممبران کی عدم موجودگی کی وجہ سے نمٹا دئیے ۔رکن اسمبلی میاں کاظم علی پیر زادہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو بتایا کہ پنجاب نیوٹریشن گائیڈ لائن نوٹس کے مطابق پی اینڈ ڈیپارٹمنٹ نے آئرن فورٹیفکیشن کی تجویز کو لازمی قراردیا ہے اور اس سلسلہ میں45 فیصد ملوں نے کام شروع کردیا ہے باقی ملیں بھی2015ء تک اس پر عملدرآمد شروع کردیں گی۔

اس وقت حکومت کی زیر نگرانی گندم کا کل 26لاکھ96ہزار299میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے اور گندم کے ذخیرے کے لئے نئے گوداموں کی تعمیر جاری ہے جس میں جن تین لاکھ میٹرک ٹن گندم کو محفوظ کیا جا سکے گا اور 2015ء تک ان گوداموں کی تکمیل ہو جائیگی۔ایک اور سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو آگاہ کیا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے تحت ملاوٹ شدہ دودھ کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے،جب سے فوڈ اتھارٹی قائم ہوئی ہے لاہور میں اب تک 2771دودھ کے سیپمل چیک ہوئے ہیں جن میں سے1913پاس ہوئے858فیل ہوئے جس ے نتیجہ میں531دوکانیں سیل کی گئیں اور اتھارٹی اب تک 43ہزار75لیٹرناقص دودھ ضائع کر چکی ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ اب تک جعلی مشروب تیار کرنے والی283 فیکٹریوں کے سیمل چیک کئے گئے165فیل ہوئے جن کے خلاف بھی کارروائی کیگئی اور جرمانے بھی وصول کئے گئے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کو پیپلزپارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین کے سوال کے غلط جواب پر مجبوراً ایکشن لینا پڑا اور انہوں نے ایڈیشنل سیکرٹری فوڈ کین کمشنر کو اپنے چیمبر میں طلب کر لیا۔

وقفہ سوالات کے دوران اراکین سوالات کے جوابات سے مطمئن دکھائی نہ دئیے ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں میں 2توجہ دلاوٴ نوٹسز بھی پیش کئے گئے جنہیں نمٹا دیا گیا بعد ازاں ایوان میں 5تحاریک التوائے کار بھی پڑی گئیں،جن میں2نمٹا دی گئیں اورتین کے جوابات مکمل نہ آنے کی وجہ سے انہیں موخر کردیا گیا۔اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف ،وزیر اعلیٰ شہباز شریف پراعتماد اور جمہوریت کیخلاف سازشوں کیخلاف پیش کی گئی قرارداد پر بحث کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا ۔

میاں طارق محمود ،ماجد ظہور، مولانا غیاث الدین اور سردار خالد محمود سمیت دیگر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ جنرل اسلم بیگ کے بیان سے لندن پلان بے نقاب ہو گیا ۔حکومت بجلی کے منصوبے لگانے کے لئے سرمایہ کاروں کو لارہی ہے لیکن دھرنے دے کر انہیں دورے ملتوی کرنے پرمجبور کیا جارہا ہے ۔پرویز مشرف کو دس بار باوردی صد ر منتخب کرانے کا اعلان کیا گیا لیکن پرویز مشرف نے قوم کو خود کش حملوں اور دہشتگردی کا تحفہ دیا ۔

ڈاکٹر طاہر القادری کو اس وقت اصلاحات یا دکیوں نہ آئیں ،عمران خان بھی پرویز مشرف کے ساتھ تھے،چار سوکنال کے گھر کاتحفہ کس نے دیا ،وہ غریب سے ہاتھ نہیں ملاتے ،دس لاکھ آئی ڈی پیز ہیں ،عمران خان کو ان کے پاس جانے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی بیٹوں کو نچوانا کیسا انقلاب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کو معلوم ہے کہ حکومت پانچ سال تک کام کرتی رہی تو انہیں سازشیں مکمل کرنے کا موقع نہیں ملے گا ،خداان کے منصوبوں کو ناکام کرے ۔