اسلام آباد میں دن کو دھرنے اور رات کو مجرے ہوتے ہیں، اسلام آباد میں بڑی سازش ہوئی ہم نے ناکام بنادیا ہے،مولانا فضل الرحمن

جمعرات 23 اکتوبر 2014 18:49

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دن کو دھرنے اور رات کو مجرے ہوتے ہیں،ملک 40سال کی کرپشن میں اتنا تباہ نہیں ہوا جتنا چالیس دن کے دھرنے میں تباہ ہوچکا ہے۔اسلام آباد میں بڑی سازش ہوئی جس کو ہم نے ناکام بنادیا ہے،دوسرے مذاہب کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں لیکن کسی کو ہماری مساجد میں داخلے کی اجازت نہیں دے سکتے یہ مغربی ایجنڈا ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے،دوسروں پر کرپشن کا الزام لگانے والوں نے دنیا کا پیسہ خود ہڑپ کرلیا نیا پاکستان کیا بنائیں گے؟،بلوچستان میں مسخ اور خیبرپختونخوا میں ذبح شدہ لاشیں مل رہی ہیں،دونوں صوبوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔

ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمن نے کوئٹہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی جمعیت علماء اسلام نے آج اپنی تاریخ کو آواز دی ہے اور ماضی کو پکارا ہے،عوام کی کا نفرنس میں شرکت پارٹی سے وابستگی کا تجدید عہد ہے اور نظریات پر بھرپوراعتماد ہے،عوام نے دنیا پر ثابت کردیا ہے کہ بلوچستان کے عوام جمعیت کا ناقابل تسخیر قلعہ ہے اور بلوچستان کا مستقبل جمعیت کے ہاتھ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا اجتماع آج کوئٹہ میں ہے جسے ناکام کرنے کیلئے کوئٹہ میں خون کی ہولی کھیلی گئی ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں،ان واقعات کے باوجود یہ لوگ کارکنوں کو موت سے نہیں ڈرا سکے اور انسانوں کا سمندر جلسے کی طرف آیا اور سازش ناکام ہوگئی ہے،انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ جمعیت کا پرچم ہمارے اکابرین کی امانت ہے جس کی حفاظت کرنا جانتے ہیں،آج ہم مفتی محمود احمد کی روح سے تجدید عہد کرنے آئے ہیں جو ایک تحریک ،نصب العین کا نام تھا،علماء اور مفتی ان کے مقام کو سمجھتے ہیں وہ جامع کی علامت تھے اس نے سیاست میں قومی رہنما کے طورپر اپنے آپ کو متعارف کرایا اور ملک میں شریعت اور انقلاب کے حوالے سے مفتی محمود نے نظریہ دیا اس کے علاوہ ہمیں کوئی دوسرا نام نظر نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل اور بعد میں مولوی کو حجروں تک محدود کرنے کا پیغام دیا گیا اور ان کی صلاحیتوں کو مسجد کے محراب تک محدود کیا گیا اور پاکستان کی سیاسی اور دیگر قوتیں علماء کو دھکیلنے کے تمام وسائل بروئے کار لارہے تھے لیکن علماء اور عوام میں رابطہ اور علماء کو سیاست میں لانے کا سہرا مفتی محمود کو جاتا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جنگ کے نقشے اور ادوار بدلتے رہتے ہیں،عالمی سیاست میں تبدیلی آگئی ہے اور سوویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکہ اپنے آپ کو دنیا کی طاقت کا محور سمجھتا ہوں اور تمام وسائل استعمال کر رہا ہے وہ عسکری،معاشی اورسیاست پر غلبہ حاصل کرنے کیلئے حکمت عملی بنا رہے ہیں اور بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دینا ان کا ایجنڈا ہے۔

مغربی تہذیب کے نمائندے ہماری اسلامی قومی اور مذہبی تہذیب کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں،اسلام آباد کے دھرنے میں فحاشی کے مناظر مغربی تہذیب کی نمائندگی کر رہے تھے،یہ لوگ ہماری نئی نسل سے حیا چھین رہے ہیں اور انہیں عریانی اور فحاشی کی طرف لے جارہے ہیں،قوم نے یہ مناظر دیکھے ہیں اور یہ لوگ دھرنا نہیں دے رہے تھے بلکہ قدرت کی طرف سے بے نقاب ہورہے تھے اور بے نقاب ہورہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو گند پھیلایا گیا اسکی مثال تاریخ میں نہیں ملتی،دن کو دھرنے اور رات کو مجرے ہوتے ہیں اور تاریخ کا طویل ترین مجرا اسلام آباد میں سجایا گیا،انہوں نے کہا کہ اگر جمعیت کا کارکن اس عریانی اور فحاشی کے خلاف میدان میں نہ آتا تو یہ گند مزید پھیلتا۔انہوں نے کہا کہ مصطفوی انقلاب کی بات کرنے والا آج کہتا ہے کہ میرا آئیڈیل انقلاب فرانس اور روس ہے وہ کہتے ہیں کہ اقلیتوں اور غیر مسلموں سے ہم آہنگی کرنا چاہتا ہوں اور اس کا کہنا ہے کہ پنی عبادت گاہ مسیحیوں کیلئے کھول دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدا نے ہمیں مسجدوں کو آباد کرنے کا حکم دیا مسجد میں دوسرے مذاہب کے لوگوں کو عبادت کی اجازت مغربی ایجنڈا ہے،ہم دوسرے مذاہب سے بہتر رویوں اور ہمدردی کے حق میں ضرور ہیں لیکن مذہبی شناخت کو ختم کرنے کے حق میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بڑی سازش،فرقہ واریت کی طرف لایا جارہا ہے،اسلام آباد کے کنٹینر پر انتہا پسند فرقہ واروں کو لایا گیا تاکہ مسلک کی بنیاد پر لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف بندوق اٹھانے کا موقع ملے۔

انہوں نے کہا کہ تمہیں جنگ چاہئے جنہیں تم دہشتگرد کہتے ہیں ان کی تنظیمیں اور جنگ تمہاری ضرورت ہے ہم آپ کے ایجنڈے کو جانتے ہیں،تم نے ایران میں شیعہ سنی میں مقابلے کی بنیاد پیدا کی اور شام اور ایران میں بھی فرقہ واریت کو تقویت دی اور اب پاکستان میں بھی یہی کچھ کرانا چاہتے ہو۔انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں قوم کو وحشیوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاگیا ہے،میں نے میاں نواز شریف سے کہہ دیا تھا کہ آپ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جو کرنا چاہتے ہیں وہ شاید وفاق کی ضرورت ہو لیکن دونوں صوبوں میں لوگوں کی نفسیات کے مطابق حکومت سازی نہیں ہورہی ہے جو آج پختونخوا میں ہورہا ہے،وہی بلوچستان میں بھی ہورہا ہے،ہم دونوں صوبوں میں اپوزیشن میں بیٹھیں گے،میاں صاحب کو دونوں صوبوں میں حکومت سازی کیلئے مشورہ کرنے کا کہا لیکن نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے،نیا پاکستان بنانے والے نہ پاکستان بنا رہے ہیں وہ بتائیں ڈیڑھ سال میں ملنی والی بیرونی امداد کی رقم کہاں گئی صوبے میں ترقیاتی کام نہیں ہورہے ہیں،اس سے بڑی نااہل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسروں پر کرپشن کا الزام لگانے والوں نے پوری دنیا کا پیسہ خود ہڑپ کرلیا انہیں بھوک کی اتنی شدت ہے کہ وہ پورے ملک کا پیسہ ہڑپ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چالیس سال میں اتنی کرپشن نہیں ہوئی،جتنا نقصان ان40دنوں میں دھرنوں کی وجہ سے ہوا ہے،چین کا صدر34ارب کی سرمایہ کاری کرنے آرہا ہے اور دورہ دھرنوں کی وجہ سے منسوخ ہوگیا۔انہیں احساس نہیں کہ پاکستان کو تباہ وبرباد کردیا مجھے پاکستان کی معتبر شخصیات اورسفارتی لوگوں نے براہ راست کہا کہ ہم کسی تقریب میں جانے اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے،تم نے ملک کا جنازہ نکال دیا اور نیا پاکستان بنانے جارہے ہو،مرغی گند بھی کھاتی ہے اور چونچ بھی اونچا رکھتی ہے،یہ وہ لوگ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ عمران کچھ بھی نہیں وہ کسی کی ڈگڈگی پر ناچ رہا ہے اور ہم ڈگڈگی کیخلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جسے اسلام کا علم نہیں وہ اپنے آپ کوشیخ الاسلام کہتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے9سال امام ابوحنیفہ سے خواب میں سبق پڑھا ہے یہ دین،قرآن وسنت اور امام ابوحنیفہ سے مذاق ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین میں کمزوریاں ہیں لیکن کیا ہمارے پاس اس کا متبادل ہے اور کیا ہم بندوق کی جانب جائیں،تمام مکاتب فکر کا اتفاق ہے کہ پاکستان کا ماحول فرقہ واریت کی جانب جانے کی متحمل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ دھرنوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال کی گئیں اور صوبے کے وسائل کو استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دھرنے والوں نے پارلیمنٹ کی توہین کی بھارت میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا تو پاکستان سے تمام تعلقات توڑ ایسے گئے تھے اور ہم نے10دن میں حالات کو صحیح کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمنٹ سے بے حرمتی کا حساب کتابکیوں نہیں ہے ،یہ ہمارے ملک کی عزت کا سوال ہے،جسے پامال کیاگیا لیکن آج ہم فاتح ہیں اور وہ شکست خوردہ ہیں ہم نے وہ سازشیں ناکام بنا دی ہیں،پاکستان میں اختلاف رائے ہوگا لیکن اصلاحات کا سلسلہ برقرار رہنا چاہئے،میں ان کے بین الاقوامی آقاؤں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ان کے نمائندے پہلے ہی مرحلے میں ناک آؤٹ ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پختونخوا میں9ماہ حکومت کی اور قوم کا پیسہ ہر گاؤں حملے تک پہنچایا،بین الاقوامی رپورٹوں میں کہا گیا کہ کرپشن کی سب سے کم سطح اس صوبے میں ہے،آج جہاں سب سے زیادہ ہے اور لوگ آج بھی ہماری حکومت کو یاد کرتے ہیں۔۔۔(