ارادہ نہیں بدلا ،نئے نئے محاذ کھولیں گے ،موجودہ نظام دھڑام سے گر جائیگا، طاہر القادری

جمعرات 23 اکتوبر 2014 18:25

ایبٹ آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نواز حکومت کو فوری طور پر گرانا نہیں چاہتا  ہمیں کسی کے اتفاق اور اختلاف سے فرق نہیں پڑتا  دھرنا ختم کر نے کیلئے ایک ماہ تک عمران خان سے مشاورت کی تھی کمانڈر نے جنگ چھوڑی نہیں حکمت عملی بدل لی ہے  کارکن تنقید پر کان نہ دھریں عوام نے دو تہائی اکثریت سے منتخب کرایا تو ایبٹ آباد کو سب سے پہلے صوبہ بنائیں گے۔

جمعرات کو عوامی تحریک کی جانب سے جلسہ کا انعقاد کیا گیا جس سے ہزارہ کی روایتی پگڑی پہنے طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دھرنے کے ذریعے عوام میں شعور پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور دھرنا ختم کرکے وہ گھر نہیں بلکہ شہر شہر کا رخ کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے عمران خان پوری طرح سے آگاہ تھے۔

(جاری ہے)

انہوں کہا کہ ان کی تحریک میں محرم الحرام کا وقفہ ہے اور وہ اپنے کارکنوں کو انقلابی تیاری کا وقت دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انہوں نے ارادہ نہیں بدلا بلکہ وہ نئے نئے محاذ کھولیں گے جن سے موجودہ نظام دھڑام سے گر جائیگا۔گونواز گو کا نعرہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب کوئی بچہ ہسپتال میں پیدا ہوگا تو وہ روئے گا نہیں بلکہ گونوازگو کہے گا۔پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہاکہ ہم محرم الحرام کا وقفہ کر رہے ہیں اور کارکنوں کو تیاری کا وقت دے رہے ہیں، اگلا انقلابی دھرنے کا اجتماع 23 نومبر کو بھکر میں ہو گا، بھکر نے اگر مینار پاکستان کا نقشہ پیش نہ کیا تو اپنی تحریک ختم کر دوں گا۔

اس انقلاب کے سفر میں مرحلہ وار شہر شہر جائیں گے، کل 24 اکتوبر کو ہری پور میں انقلاب دھرنا ہو رہا ہے، یہ دھرنا فاسد نظام کا مرنا بن جائے گا، پہلے دھرنا صرف اسلام آباد میں تھا اور اب یہ سلسلہ ملک کے کونے کونے میں ہو گا، 5 دسمبر کو سرگودھا میں انقلاب کا اجتماع اور دھرنا ہو گا، اگلا پڑاوٴ 14 دسمبر کو سیالکوٹ میں ہو گا، کسی ایک شہر میں اگر لوگوں کا سمندر دوسرے شہر سے کم ہوا تو تحریک ختم کر دوں گا، 21 دسمبر کو انقلاب کا مارچ اجتماع اور دھرنا مانسہرہ میں ہو گا اور پھر 25 دسمبر کو کراچی میں مزار قائد پر انقلاب دھرنا ہو گا اور اس طرح ہر جگہ فیصلہ ہوتا جائے گا کہ عوام نے ہمیں مسترد کر دیا ہے یا انقلاب ملک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

طاہر القادری نے کہاکہ ہماری جنگ ختم نہیں ہوئی بلکہ اب شروع ہوئی ہے۔ کارکن دھرنے پر تنقید پر کان نہ دھریں ہم نے نئی حکمت عملی وضع کی ہے یہ فیصلہ کمانڈر کا ہوتا ہے کہ اپنی مرضی کا محاذ چْنے۔ کمانڈر نے جنگ نہیں چھوڑی بلکہ اپنی حکمت عملی بدلی ہے۔ محرم میں کارکنوں کو انقلاب کی تیاری کا وقت دے رہا ہوں۔ طاہر القادری نے کہا کہ اسلام آباد دھرنا ختم کرنے کیلئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ایک ماہ تک مشاورت کی گئی تھی۔

ہمیں کسی کے اتفاق اور اختلاف سے فرق نہیں پڑتا۔ کون درست ہے اور کون غلط، اس کا فیصلہ کرنے کا حق عوام کو ہے۔ نام نہاد دانشور اس بات کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ تنقید کرنے والے دھرنا شروع کرتے وقت بھی ہم سے متفق نہیں تھے۔ دھرنا ختم نہیں ہوا بلکہ اس کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلا دیا گیا ہے۔ میں اپنے گھر نہیں جاؤں گا، اب شہر شہر دھرنا ہوگا۔

دھرنا سٹیٹس کو کا مرنا ثابت ہوگا اس نظام کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ دھرنے نے پاکستان کے کروڑں لوگوں کے ذہنوں میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ دھرنے کی کامیابی نے پورے ملک کو انقلاب کی کامیابی سے روشناس کرایا۔ ڈیل کی ہوتی تو آج جلسہ گاہ میں اتنا بڑا اجتماع نہ ہوتا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بھکر کا دھرنا اگر مینار پاکستان کا منظر پیش نہ کرے تو تحریک ختم کرنے کا اعلان کر دوں گاطاہر القادری نے کہاکہ جب ہم نے اسلام آباد دھرنے کو ملک گیر تحریک میں بدلنے اور شہر شہر لے جانے کا فیصلہ کیا تو بعض لوگوں کی جانب سے تنقید کی گئی کہ انقلاب مارچ ختم ہو گیا تاہم جو لوگ انقلاب کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ تنقید کرنے والوں کی باتوں پر کان نہ دھریں اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں کیونکہ ہم نے اسلام آباد کے دھرنے کو ختم نہیں کیا بلکہ ہم نے اس دھرنے کو ملک گیر دھرنے میں تبدیل کر دیا ہے۔

یہ کمانڈر کا فیصلہ ہوتا ہے کہ وہ جنگ کے دوران کس محاذ پر جانے کا فیصلہ کرتا ہے، ہماری جنگ ختم نہیں بلکہ شروع ہوئی ہے اور آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔انہوں نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے پہلے کہا گیا کہ پاکستان کے خلاف سازش کی گئی ہے، پھر لندن پلان سامنے لے آئے اور اب دھرنے کو ملک گیر تحریک میں تبدیل کرنے کو ڈیل کا نام دیا جا رہا ہے، فیصل آباد اور لاہور کے اجتماعات میں عوام کا سمندر دیکھ کر یہ لوگ دنگ رہ گئے ہیں، دھرنے نے پاکستان کو بدل کر رکھ دیا ہے،مایوس لوگوں کو ظالموں کے خلاف آواز اٹھانے کی جرات دے دی ہے اور پورے پاکستان کو انقلاب سے آشنا کر دیا ہے، اگر کوئی ڈیل ہوتی اور دھرنا ناکام ہوتا تو آج ایبٹ آباد میں انتا بڑا جلسہ نہ ہوتا، تنقید کرنے والے تھوڑا صبر کریں اورپریشان نہ ہوں، ہم کامیاب ہوئے یا ناکام اس کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔

طاہر القادری نے کہاکہ ہم ایک تدبیر کے ساتھ انقلاب مارچ کی صورت میں اسلام آباد آئے، ہماری تدبیر تھی کہ حکومت اور نظام کا فوری خاتمہ ہو جائے تاہم اللہ تعالیٰ حکومت کا فوری خاتمہ منظور نہ تھا اور اللہ تعالیٰ ان ظالموں، جابروں اور فرعونوں کو مہلت دیتا ہے، فوری حکومت تو نہ گئی مگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے بڑا نعم البدل دیا کہ پوری قوم کی سوچوں کو بدل کر رکھ دیا۔

1970 میں قوم نے ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ایک تحریک دیکھی تھی لیکن پھر اس شعور میں جمود آ گیاانہوں نے کہاکہ ہم نے تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشورہ کیا کہ اب اس انقلاب کو آگے بڑھانے کا وقت آگیا ہے، اسے مضبوط کرنے کا وقت ہے اور اس بات کی ضرورت تھی کہ جو لوگ اس انقلاب میں شریک نہیں ہو سکے میں خود چل کر ان کے پاس جاوٴں اور ایبٹ آباد کا جلسہ اس کی پہلی کڑی ہے، اگر عوام نے ہمیں 2 تہائی اکثریت سے منتخب کروایا تو وعدہ کرتا ہوں کہ ایبٹ آباد کو سب سے پہلے صوبہ بنائیں گے اور پنجاب میں بھی صوبے بنائے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :