ڈاکٹر اشوک کمار بنام ہمین داس عذرداری کیس کو تین رکنی بنچ کے روبرو لگانے کا حکم

جمعرات 23 اکتوبر 2014 17:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) سپریم کورٹ میں ڈاکٹر اشوک کمار بنام ہمین داس عذرداری کیس کو تین رکنی بنچ کے روبرو لگانے کا حکم دیتے ہوئے دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سپریم کورٹ رولز کو بنے 34 سال کا عرصہ گزر گیا اس میں خامیاں ہوسکتی ہیں‘ میں خود بھی عقل کل نہیں اور نہ ہی وہ ذات ہوں جس سے غلطی نہ ہوسکے‘ ہمارے نزدیک اڑھائی مرلے اور وزیراعظم نااہلی کیس دونوں طرح کے مقدمات اہم ہیں‘ ہمیں اگلے 100 سال کا تو علم نہیں کہ اس میں کتنی تبدیلیاں آئیں گی‘ الیکشن ٹربیونلز نہ تو سروسز ٹربیونلز ہیں اور نہ ہی انتظامی اسلئے دو رکنی بنچ بھی اس کیس کو سن سکتا ہے جبکہ ہمین داس کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ وہ جیتے ہوئے ہیں جبکہ ڈاکٹر اشوک کمار نے بھی دوبارہ گنتی میں اپنی جیت کا دعویٰ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ دلائل جمعرات کے روز دئیے۔ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ ان کے موکل دوبارہ گنتی میں جیت چکے ہیں اب سینیٹر کی سیٹ کے عرصے میں چند ماہ رہ گئے ہیں اس پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ دو رکنی بنچ یہ کیس نہیں سن سکتا کیونکہ سپریم کورٹ کے رولز اس کی اجازت نہیں دیتے اس پر جسٹس جواد نے ان سے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی کیلئے درخواست کیوں دائر نہیں کی اس پر انہوں نے کہا کہ وہ جلد دائر کردیں گے۔

اکرم شیخ نے کہا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں دو رکنی بنچ سماعت کرسکتا ہے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اڑھائی مرلے کا شفع ہو یا الیکشن کا کیس ہو سب برابر ہیں۔ اپنی تسلیم کیلئے 45 منٹ کیس سنا۔ 1981ء میں رولز بنے تھے شاید کچھ چیزیں رہ گئی ہیں اگلے 100 سال کا ہمیں تو پتہ نہیں تھا کہ یہ بھی ہوگا۔ ایشوز ہمارے سامنے آئے ہیں ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے رولز ان کو ایڈریس کرکے ہیں یا ان میں ابہام ہیں۔

سپریم کورٹ بار کے صدر ہیں اگر اگر قواعد میں کمی ہے تو بتلادیں۔ 34 سال کا عرصہ گزر چکا ہے مشاہدہ اور تجربہ بتاتا ہے کہ ان میں ترمیم کرنا پڑے۔ اکرم شیخ نے رولز 25(2) کا حوالہ دیا۔ 184(3) کا نفاذ پاور فل دائرہ اختیار سماعت ہے۔ اس کیس میں اگر دو ججز سن سکتے ہیں تو الیکشن والا معاملہ اتنا اہم نہیں رہ جاتا ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ بادی النظر میں تین ججز کو سننا چاہئے تھا۔

اکرم شیخ نے کہا کہ اگر ایسی بات تھی تو پہلے بتادیتے جسٹس جواد نے کہا کہ آزردہ نہ ہوں ہم نے کچھ مقدمات الگ کئے تھے۔ اطلاع کا انتظار تھا بعض وکلاء نے اس حوالے سے بات بھی کی تھی۔ اکرم شیخ نے کہا کہ دوبارہ گنتی میں کامیاب قرار دیا گیا ہے یہ کیسے بیٹھے ہوئے ہیں گنتی میں یہ جیتے تھے جس کو تسلیم نہیں کیا تھا۔ کامران نے کہا کہ ان کی اپیل مسترد ہوئی تھی اب یہ کیسے کامیاب قرار دئیے جاچکے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی اور کہا کہ اس کیس کو تین رکنی بنچ میں لگایا جائے۔