کوئٹہ ، ہزارگنجی اورکرانی روڈپریکے بعد دیگرے فائرنگ کے دومختلف واقعات میں 9افراد قتل ، 1زخمی،حملہ آورموقع سے فرارہونے میں کامیاب

جمعرات 23 اکتوبر 2014 15:49

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی اورکرانی روڈپریکے بعد دیگرے فائرنگ کے دومختلف واقعات میں 9افرادکوقتل جبکہ 1زخمی کردیاحملہ آورموقع سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے وزیراعظم پاکستان،وزیراعلیٰ بلوچستان،وزیراعلیٰ پنجاب،تحفظ نفاذ فقہ جعفریہ،بلوچستان پولیٹیکل فورم ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے سانحہ ہزارگنجی کی مذمت کی جبکہ ایچ ڈی پی نے واقعہ کیخلاف جمعہ کوشہرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال اورتین روزہ سوگ کااعلان کیاہے تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزارہ ٹاؤن کے رہائشی ہزارگنجی سبزی منڈی میں سبزی اورپھل فروٹ کی خریداری کے بعد بغیرپولیس اسکواڈکے جارہے تھے کہ ہزارگنجی کے علاقے میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے لوکل مزدابس پراندھادھند فائرند کردی جس کے نتیجے میں بس میں سوارسبزی فروش 8افرادموقع پر ہی جاں بحق اورایک شخص حاجی شاہنواز زخمی ہوگیافائرنگ سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیاواقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس،فرنٹےئرکور کاعملہ موقع پر پہنچ گیااورعلاقے کوگھیرے میں لیکرنعشوں اورزخمیوں کوبولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال اورکمبائنڈملٹری ہسپتال منتقل کردیاگیاریسکو ٹیموں نے زخمیوں کوہسپتال منتقل کیاعینی شاہدین کاکہناہے کہ واقعہ کے بعد لوگ ادھرادھربھاگ رہے تھے اورحملہ آوروں نے نقاب کررکھے تھے ہزارگنجی واقعہ میں جاں بحق ہونے والے 8افراد میں سے 5کی شناخت سائیں عزیز،عاشر،علی شاہ،سفیرعلی،غلام حسین کے ناموں سے کی گئی جبکہ تین کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی نعشیں ہسپتال میں پڑی ہوئی ہے اسی طرح کرانی روڈپرفائرنگ کے ایک اورواقعہ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص عبداللہ کوقتل کردیااورفرارہوگئے نعش بی ایم سی ہسپتال پہنچادی گئی کیپٹیل سٹی پولیس آفیسر کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بتایاکہ ہزارہ برادری کی گاڑیاں سبزی منڈی لانے اورلے جانے کیلئے باقاعدہ طورپرخصوصی اسکواڈارنفری مخصوص ہے مذکورہ بس ہزارگنجی میں سامان کی خریداری کے بعد بغیراسکواڈاورسیکورٹی سمیت کسی کوبتائے بغیروہاں سے روانہ ہوگئے اورراستے میں یہ واقعہ پیش آگیاایس ایس پی آپریشنزکوئٹہ اعتزازاحمد گورایہ نے بتایاکہ بس کے ڈرائیور سے واقعہ کے بارے میں پوچھ گچھ جاری ہے سبزی منڈی آنے والی چھ گاڑیوں کو سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے تاہم یہ گاڑی بغیر اطلاع آئی تھی ایس پی سریاب عمران قریشی کاکہناہے کہ بس واپس آ رہی تھی جس پرہزارگنجی کے قریب فائرنگ کی گئی گورنر اور وزیراعلی بلوچستان نے ہزار گنجی فائرنگ واقعہ کا نوٹس تو لے لیا ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئٹہ میں ہزار گنجی میں ہزارہ ٹاون سے سبزی و پھل کی خریداری کیلئے آنیوالوں پر فائرنگ کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ گزشتہ سال بھی اسی مقام پر فائرنگ کے نتیجے میں چھ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے اور متعددزخمی ہوئے تھے اسی طرح چند روز قبل بلوچستان کے علاقے حب میں ساکران روڈ پر بھی فائرنگ کر کے پولٹری فارم کے 8 ملازمین کو قتل اورایک کوزخمی کر دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

مجلس وحدت المسلمین اور شیعہ علما کونسل ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی سمیت تحفظ عزاداری کونسل نے سانحہ کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت دہشت گردوں کی سرکوبی میں مکمل طورپرناکام ہوگئی ہے۔ جبکہ بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدرداؤد آغا نے کہا کہ واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کرکے سزا دی جائے۔ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ہزارگنجی کے علاقے میں بے گناہ سبزی فروشوں کے بہیمانہ قتل عام کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعہ کوصوبائی حکومت کی غفلت اورانتظامیہ کی نااہلی کی واضح ثبوت ہے نادیدہ قوتیں ایسے واقعہ کے ذریعے عوام کو باہم ودست گریباں کرکے شہرکوخانہ جنگی کی طرف لے جاناچاہتی ہے ایچ ڈی پی کا8افرادکی ہلاکت اور2افراد کے زخمی ہونے پرشدیدردعمل کااظہارکیاگیابلوچستان پولیٹیکل فورم کے چےئرمین حلیم ترین نے ہزارگنجی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ انتظامیہ کو تبدیل کیاجائے جس کی غفلت یہ واقعہ پیش آیا ہے۔